اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس ہائیکورٹس اور ہائیکورٹ ججز کے انتظامی اختیارات کے فیصلے بطور ادارہ تصور کئے جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ ججز کے انتظامی اختیارات کے حوالے سے فیصلہ جاری کردیا۔42 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ چیف جسٹس یا ہائیکورٹس کی انتظامی کمیٹیوں کی جانب سے تعیناتیاں، تبادلے، ترقیاں کرنا چیف جسٹس اور ججزکا انتظامی اور ایگزیکٹو اختیار ہے۔ ججوں کے انتظامی احکامات انفرادی نہیں تصور کئے جائینگے۔ تاہم جج صاحبان کے انتظامی احکامات انفرادی طورپر نہیں بلکہ بطور ادارہ تصور کیے جائیں گے۔ فیصلے میں مزید کہاگیا ہے کہ ججز صاحبان کے انتظامی احکامات کی تعریف آئین کے آرٹیکل192 میں کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے اپنے ہی 3 رکنی بینچ کا فیصلہ غیر موثر قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مختلف تقرریوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے 16 مارچ کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے جاری کردیا گیا ہے۔
ججوں کے انتظامی فیصلے انفرادی نہیں‘ بطور ادارہ تصور کئے جائینگے: سپریم کورٹ
Oct 29, 2020