اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے بنی گالہ بوٹینکل گارڈن کی حدود، اراضی سے متعلق سروے آف پاکستان سے رپورٹ طلب کر لی۔ سپریم کورٹ میں بنی گالہ بوٹینیکل گارڈن سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربرا ہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا سی ڈی اے نے بوٹینکل گارڈن پر اپنی رپورٹ جمع کروادی ہے ۔ جسٹس منیب اختر نے کہا سی ڈی اے کو یہ زمین 1966 میں پنجاب حکومت نے لیز پر دی گئی لیکن سی ڈی اے نے یہ لیز پر لی گئی زمین کو وفاقی حکومت کو بوٹینکل گارڈن کیلئے کیسے دے دی۔ لیز ختم ہونے کے بعد زمین واپس پنجاب حکومت کو جانی چاہیئے تھی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب قاسم چوہان نے موقف اپنایا کہ 2012 میں لیز ختم ہونے پر جنگلات پنجاب نے وزیر اعلی کو سمری بھیج دی تھی۔ سی ڈی اے کی جانب سے لیز کی رقم میں سے ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا گیا۔ تحریری طور پر آج تک پنجاب کو زمین وفاق کو دینے کا نہیں بتا یا گیا۔ دوران سماعت نجی زمین مالکان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے دسمبر 2018 میں جنگلات کی زمین خالی کروانے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد حکومت نے 583 ایکڑ کی بجائے 725 ایکڑ پر قبضہ کر لیا جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ حکومت اپنی زمین پر ہونے والوں قبضہ کو کسی بھی وقت ختم کروا سکتی ہے لیکن تحصیلدار بتائے کہ 725 ایکڑ کا قبضہ کس بنیاد پر لیا گیا۔ تحصیلدار نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پرقبضہ دیا گیا جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ اسلام آباد انتظامیہ تحریری طور پر بتائے کہ 725 ایکڑ کا تصور کہاں سے لیا گیا جس کے بعد کیس کی مزید سماعت نومبر کے تیسرے ہفتے میں ہو گی۔