جرمن محققین نے نئی تحقیق کے نتائج سے شائع کیے ہیں جس سے پتا چلا ہے کہ بظاہر فٹ نظر آنے والے انسان بھی کووڈ انیس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ کووڈ انیس کا ہلکا سا اثر بھی دل کے عضلات میں سوزش پیدا کر سکتا ہے۔
جرمن محققین نے کورونا کی علامات اور اثرات سے متعلق نئی تحقیق کے نتائج منظرعام پر لا کر ثابت کیا ہے کہ کووڈ 19 کی علامات اور اس کے اثرات اس انفیکشن سے بچ جانے کے بعد بھی طویل المدتی ہو سکتے ہیں۔ محققین نے خاص طور سے ایسے افراد کو انتباہ کیا ہے جن میں طویل عرصے سے تھکن اور پھیپھڑوں کی کمزوری جیسے مسائل پائے جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کورونا کے شکار افراد بھی اکثر اپنے اندر پائی جانے والی علامات کو معمول کی سردی لگ جانے، یعنی فلو، بخار یا کھانسی سمجھ رہے ہوتے ہیں جبکہ ان کی کووڈ 19 پر کی جانے والی تحقیق کے تازہ ترین اثرات سے پتا چلا ہے کہ مریضوں میں پچھلا انفیکشن، جو شدید نہیں تھا، دل کے ایک خطرناک عارضے مایوکارڈیٹس‘‘ یعنی دل کے عضلات کے انفیکشن کا سبب بنا ہے۔
جرمن محققین نے اپنی نئی تحقیق میں دو افراد کی کیس اسٹیڈی کو شامل کیا۔ انہیں دل کی تکلیف مایوکار ڈیِٹس کا شکار ہونے کے شبے میں مغربی جرمن شہر مائنز کی یونیورسٹی کلینک کے سینٹر فار کارڈیولوجی میں داخل کیا گیا۔
یہ دونوں مریض 40 سال سے کم عمر کے تھے۔ جسمانی طور پر فعال تھے اور ان کے ناک اور گلے سے Sars-coV2 ٹیسٹ کے نمونے لے کر ٹیسٹ کیا گیا جس کے نتائج منفی نکلے یعنی اس انفیکشن کا شکار نہیں پائے گئے۔ کلینک میں داخلے سے چار ہفتے پہلے شدید انفیکشن کے ساتھ فلو ہوا تھا۔
ژوہانس گوٹنبرگ یونیورسٹی آف مائنز کے اس تحقیقی مطالعے کے ہیڈ فلپ وینسل کا کہنا ہے کہ مزید ٹیسٹس سے معلوم ہوا کہ انہیں فلو نہیں بلکہ کووڈ 19 ہوا تھا۔ یہ تو پہلے سے ہی معلوم ہے کہ کورونا دل پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔ یہاں ہمارے مریضوں کے کیسز میں ہوا کہ ان کے دل کی بائیوپسی میوکارڈ بائیوپسی‘ سے اس میں کووڈ 19 کی موجودگی کا پتا چلا۔
فلپ وینسل نے کہا کہ اس سے ثابت یہ ہوا کہ اس قسم کے کسی انفیکشن سے بچنے کے بعد بھی کورونا مریضوں کو چوکنا رہنا چاہیے اور انہیں چاہیے کہ یہ اپنے جسم سے ملنے والے سگنل کو سنجیدگی سے لیں۔
مطالعے کی رپورٹ کے شریک مصنف تھوماس میونسل نے اپنے بیان میں کہا کہ دل کی تکلیف میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ وہ ہلکی تکلیف میں بھی سی پی یو یعنی چیسٹ پین یونٹ سے رجوع کریں جو کلینک میں موجود ایک اہم شعبہ ہوتا ہے اور اس کا کام سینے میں شدید درد کی شکایت والے مریضوں کی دیکھ بھال کرنا ہے۔
نئی تحقیق کے محققین نے تاہم کہا ہے کہ چونکہ کووِڈ انیس انفیکشن سے بچنے کے بعد دل کے پٹھوں کی سوزش کا پتا صرف دو مریضوں کے کیسز سامنے آنے سے چلا ہے ، لہذا دل کی بیماری اور کووِڈ انیس کے مابین براہ راست تعلق تلاش کرنے کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے۔