ملک پرتشدد مظاہروں کا متحمل نہیں ہو سکتا، مذہبی معاملات اور بالخصوص حساس نوعیت کے مذہبی معاملات میں نہایت محتاط اور ذمہ دارانہ رویے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تحریکِ ختم نبوت، ناموس رسالت، تحفظ ختم نبوت جیسے عظیم مقصد کے لیے پاکستان کے مسلمانوں نے کبھی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا، اس حوالے سے ہماری تاریخ میں کئی روشن مثالیں ہیں جہاں لوگوں نے تحفظ ختم نبوت کے لیے مسلسل جدوجہد کی ہے۔ لوگ آج بھی اس عظیم مقصد سے جڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی سڑکوں پر مذہب کے نام پر تشدد سے عالمی سطح پر ملک کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ اس عظیم مقصد کے ساتھ جڑے لوگوں کو بھی ملکی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے۔ وزراء کے لئے لازم ہے کہ وہ ایسے معاملات سے دور رہیں، حکومت کی طرف سے کسی کو ضرورت سے زیادہ بات کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔ امکان ہے کہ حکومت اور ٹی ایل پی کے مابین معاہدہ ہو جائے، مسئلہ حل ہو جائے کیونکہ مفاہمت کے بغیر بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔ ملک میں امن قائم رہنا ضروری ہے۔ پاکستان کی سڑکوں پر احتجاج نہیں چلتی گاڑیاں ہی اچھی لگتی ہیں۔ آج اس معاملے پر بڑی پیشرفت کا امکان موجود ہے۔ چند اہم اجلاس متوقع ہیں۔ اس کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی۔ ملک کو امن، تحمل مزاجی، بہتر فیصلوں اور برداشت کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے مطابق اب تک بات نہیں بنی، جمعے اور ہفتے کو تنظیم کی قیادت سے دوبارہ بات چیت ہوگی۔ شیخ رشید نے اعتراف کیا ہے کہ ٹی ایل پی کے رہنما سعد رضوی سے بھی بات ہوئی ہے۔ گذشتہ کئی روز سے جاری احتجاج کی وجہ سے صورت حال اچھی نہیں ہے۔ امکان ہے کہ آج یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔