کراچی (نیوزرپورٹر) معروف عالم دین اور مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمٰن نے کہا ہے کہ ناموسِ رسالت مآب کا حوالہ حساس ہے، فواد چودھری اور شیخ رشید فرعونی لہجے میں بات کر رہے ہیں، جلتی پر تیل چھڑک رہے ہیں، یہ عمرانی اقتدار کی کشتی سے سب سے پہلے چھلانگ لگانے والوں میں ہوں گے، شیخ رشید کو معلوم ہونا چاہیے کہ جانثارانِ مصطفی تمہاری طرح نہیں ہیں کہ موٹر سائیکل پر بیٹھ کر گلی میں گم ہو جائیں، وہ سینہ تان کر میدانِ عمل میں کھڑے ہیں، ان کے جذبہ حب الوطنی اور دینی حمیت کو مت للکارو،انڈیا کے دلال وہ ہوسکتے ہیں جن کے آبااجداد نے مجاہدین آزادی کے خلاف انگریزوں کے کرائے کے سپاہی کا کردار ادا کر کے جاگیریں لیں۔ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی بھیک مانگنے والوں کو تحریک لبیک پاکستان کا نام لیتے ہوئے شرم آنی چاہیے، یہ لوگ مسلسل جھوٹ بولتے چلے جارہے ہیں، وزیر داخلہ ووزیر مذہبی امور تحریری معاہدے کر کے ان سے پھر جاتے رہے ہیں،اب ان پر کسی کو اعتبار نہیں رہا۔ وزیر اعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف سے مطالبہ ہے کہ شاہ محمود قریشی، اسد عمراور پرویز خٹک پر مشتمل سنجیدہ افراد کے ذریعے مذاکرات کریں اور تحریک لبیک پاکستان کے امیر سمیت سارے قائدین کو رہا کر کے باوقار انداز میں ایک جگہ یکجا کریں۔ رینجرز کی تعیناتی سے اشتعال پھیلے گا، پی ٹی آئی کو اپنا ماضی یاد رکھنا چاہیے ، جب وہ یوٹیلیٹی بل جلارہے تھے، لوگوں کو ترغیب دے رہے تھے کہ ریاست کو ٹیکس نہ دیں، پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر چڑھائی کر رہے تھے تو کیا اس وقت مودی کے ایجنڈے پر کام کر رہے تھے، بھارت کے ایجنٹ تھے۔ لگتا ہے اس حکومت کی نہ کوئی قیادت ہے ، نہ کوئی منظم پالیسی اور نہ کوئی سمت ہے،ہر ایک شتر بے مہار ہے،مذہبی قوتوں کو سیاسی جماعتوں پر قیاس کرنا خود فریبی ثابت ہوگا، آپ زیادہ سے زیادہ کسی کو موت سے ڈرا سکتے ہیں اور جو ناموسِ رسالت پر گردن کٹانا اپنی آرزو بنالے، اسے کس بات سے ڈرا ئوگے۔ ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر اس معاملے سے بے تدبیری اور عاقبت نا اندیشی سے نمٹا گیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا ، داخلی انتشار بڑھے گا ، ملک پہلے ہی معاشی وسیاسی عدمِ استحکام اور عالمی سطح پر مشکلات کا شکار ہے۔فواد چودھری اور شیخ رشید جھوٹ پر جھوٹ بولے جارہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ معاہدے میں طے شدہ مطالبات کو فی الفور تسلیم کیا جائے اور وہ یہ ہیں‘ ٹی ایل پی کے امیر اور شوری کے ارکان سمیت تمام اسیروں کو فوری طور اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے، تمام ایف آئی آرز واپس لی جائیں ،تمام علما کے نام شیڈول IVسے نکالے جائیں، تمام اشخاص اور اداروں کے منجمدبنک اکانٹس بحال کیے جائیں،تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کو اٹھایا جائے، معاہدے کے مطابق پارلیمنٹ میں توہینِ رسالت کے مسئلے پر بحث کی جائے،نہتے مظاہرین پر مسلح ہونے کا جھوٹا الزام واپس لیا جائے،جن وزرا کے منہ کو بواسیر لگی ہے، انھیں لگام دی جائے۔ ٹی ایل پی کی شوری کے رکن مولانا سیدسرورشاہ سیفی ریلی میں کہہ چکے ہیں کہ ہم پارلیمنٹ کے فیصلے کو تسلیم کریں گے،علمائے کرام سے گزارش ہے کہ جمع المبارک کے خطابات میں عوام کو مسئلے کی حساسیت اور حقائق سے آگاہ کریں اور حکومت کو متنبہ کریں کہ حکمت وتدبیر اور مذاکرات سے اس مسئلے کو حل کرے،نیز عوام کو تلقین کریں ۔ ہم ٹی ایل پی کی قیادت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ حالات کی نزاکت کا احساس کریں اور صبرواستقامت اور تحمل کے ساتھ مسائل کے حل کی راہ نکالیں ، تصادم کسی کے حق میں نہیں ہے اور نہ ملک کے مفاد میں ہے۔