امیت شاہ کو کشمیری نوجوانوں کا مسکت جواب 

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ جو مسلمانوں کا سخت مخالف ہے۔ گزشتہ روز بھارتی مقبوضہ کشمیر کے دورے پر آئے۔ یہ بدنام زمانہ متعصب ہندو جنونی رہنما بھارتی مسلمانوں کے قتل عام کی کئی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ اسکے خلاف کئی کیس بھی ہیں مگر بی جے پی کی حکومت میں کسی عدالت میں جرأت نہیں کہ اسکے خلاف کوئی قانون کارروائی کر سکے۔ جس ملک کا سربراہ بھی بذات خود بھارتی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رہا ہے۔ گجرات اور سورت کے مسلم کش فسادات اسی نریندر مودی کی وزارت اعلیٰ کے دور میں ہوئے جس میں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ انکی املاک لوٹی گئیں۔ اسکی موجودگی میں بھلا کسی اور کے خلاف کیا ہو سکتا ہے۔ بی جے پی اور اسکی ہمنوا دیگر ہندو انتہا پسند جماعتوں جن میں بجرنگ دل ہندو مہا سبھا، راشٹریہ سیوک سنگھ وغیرہ جیسی تنظیمیں شامل ہیں۔ اس وقت نہایت سختی سے بھارت کو شدھ ہندو ریاست بنانے کے فلسفے پر عمل پیرا ہے۔ انکا بس نہیں چلتا کہ وہ ہندوستان سے مسلمانوں کو اٹھا کر بحیرہ ہندمیں غرق کر دیں۔ ان دونوں قاتل غنڈوں نریندر مودی اور امیت شاہ کو ایک تیسرا شیطان ادیتہ یوگی کی شکل میں ایک اور قاتل ہندو وزیر اعلیٰ بھی میسر ہے۔ یوں یہ شیطانی تکون پورے بھارت میں مسلمانوں کا نام و نشان مٹانے کے درپے ہے۔ مگر وہی بات 
باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم 
سو بار لے چکا ہے تو امتحاں ہمارا 
مسلمانوں نے ہمیشہ ایسے ظالموں قاتلوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور ہندوستان پر ایک ہزار سال حکومت کرنے کی تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کا نام و نشان مٹانا آسان نہیں۔ بات ہو رہی تھی امیت شاہ کے دورہ کشمیر کی۔ جب یہ وہاں موجود تھا تو ہر تقریب میں اس کا ایک ہی بھاشن ہوتا تھا کہ حکومت ہند کشمیری نوجوانوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتی ہے۔ کشمیری نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ بھارت کے دوستی کے ہاتھ کو تھام کر آگے بڑھیں۔ علیحدگی پسندی ، مسلح تحریک آزادی اور قانون شکنی سے گریز کریں۔ بھارت سرکار کشمیری نوجوانوں کا بحال امن کے سلسلے میں ترقی و خوشحالی کے سلسلے میں بھرپور ساتھ دے گی۔ یوں یہ بد نہاد شخص وہاں کے نوجوانوں کو ورغلاتا رہا مگر اس کی موجودگی میں جب ایک طرف یہ بڑے بڑے بلند و بانگ جھوٹے دعوے اور وعدے کر رہا تھا مسلسل تین روز میں کئی کشمیری نوجوانوں کو بھارتی فوجیوں نے جعلی مقابلوں میں شہید کیا درجنوں مکانات کو بمباری کر کے تباہ کیا جبکہ مینڈھر اور راجوڑی سیکٹر میں کئی دن مسلسل مجاہدین بھارتی فوج کیساتھ برسرپیکار رہے جو کشمیری نوجوانوں کی طرف سے امیت شاہ کو بروقت اور مسکت جواب تھا کہ وہ اسکی کسی بکواس پر یقین اور اعتماد نہیں کرتے۔ اسی دوران پاکستان نے دبئی میں بھارتی کرکٹ ٹیم کو عبرتناک کہہ لیں یا شرمناک شکست کا مزہ چکھایا تو مقبوضہ وادی کشمیر کے ہر شہر و دیہات میں لاکھوں کشمیری پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے پاکستان زندہ باد، دل دل پاکستان جان جان پاکستان کے نعرے لگاتے آتش بازی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب امیت شاہ کشمیر میں تعیناتی بھارتی فوج کے افسروں کو 2019 ء میںکشمیر کے بھارت میں ادغام کے بعد کرفیو اور محاصرے کی وجہ سے سنگباری کرنے کی وارداتوں پر کنٹرول کی مبارکباد دے رہے تھے۔ رات بھر منائے جانیوالے اس جشن پر صبح امیت شاہ نے بگڑے ہوئے تیور اور مسخ شدہ چہرے کے ساتھ ایک انتہا پسندہندو وزیر ہونے کا ثبوت دیا اور پریس کانفرنس میں نہایت درشت لہجے میں کشمیری نوجوانوں کو خبردار کیا کہ وادی کشمیرمیں پاکستان زندہ باد کے نعرے برداشت نہیں کئے جائینگے جو لوگ پاکستان کے حق میں نعرے لگائیں گے انہیں جیل بھجوا دیا جائیگا۔ یہ وہی امیت شاہ ہے جو کل تک نوجوانوں کے ترلے کر رہا تھا کہ بھارت کے دوستی والے ہاتھ کو تھام لیں۔ مگر جب کشمیریوں کا ردعمل دیکھا تو اپنی اصل اوقات پر آ گیا تازہ ترین اطلاعات کیمطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت کا جشن منانے کے الزام میں درجنوں افرادکو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔ مگر سوشل میڈیا میں جو طوفان مچا ہے وہ پوری میں دیکھا جا رہا ہے۔ کشمیر میں باقی دنیا میں جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں جشن منا رہے ہیں۔ دبئی میں تو سٹیڈیم میں بھی جو کشمیری میچ دیکھ رہے تھے بھارت کیخلاف بھارتی ٹیم کیخلاف اور شکست کے خوف سے میچ چھوڑ کر بھاگنے والے بھارتیوں کیخلاف آواز کستے سنے جا سکتے ہیں۔ یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری نہ پہلے بھارت کے ساتھ رہنے کو تیار تھے نہ اب ہیں اور نہ آئندہ کبھی ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ 72 برسوں سے کبھی شیخ عبداللہ اینڈفیملی کبھی محبوبہ مفتی اینڈ فیملی کبھی آزادفیملی کبھی بخشی فیملی کے غداروں کے ساتھ مل کر بھارت نے کشمیریوں کو خریدنے کی کوشش کرتا رہا ہے ، جسمیں اسے ہمیشہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ای پیپر دی نیشن