کراچی(نیوز رپورٹر) کیمپس میں ایک چھت تلے بریسٹ کینسر کی تشخیص سے علاج تک تمام سہولتوں سے آراستہ نیا مرکز قائم کررہے ہیں اس کے نتیجے میں شہر کراچی میں خصوصا اور سندھ و بلوچستان میں عمومی طور پر بریسٹ کینسر کے مریضوں کوتشخیص وعلاج کی سہولت مل سکے گی پاکستان میں یہ مرض تیزی سے بڑھ رہاہے جب اسے ابتدائی مرحلے پر روک کر اموات کی شرح کم کی جاسکتی ہے اس مرکز کے قیام کے پس منظر میں یہی سوچ کارفرما ہے کہ شرح اموات میں کمی لائی جائے ہمارے ڈاؤ لیب میں رعایتی نرخوں پر صرف سولہ سو ستر روپے میں میمو گرافی کی جارہی ہیتاکہ غریب سے غریب لوگ بھی کراسکیں ،یہ باتیں انہوں نے گذشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اوجھا کیمپس میں بریسٹ کینسر آگہی مہم کے سلسلے میں عبدالقدیر خان آڈیٹوریم میں سیمینار بہ طور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے ،سیمینار سے پروفیسر شائستہ مسعود خان، پروفیسر روفینہ سومرو،ڈاکٹر اصغر ایچ اصغر، پروفیسر عمرانہ مسرور، پروفیسر نسرین ناز،پروفیسر نصرت شاہ،پروفیسر زرناز واحد اور دیگر نے بھی خطاب کیا ،پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہاکہ آگہی مہم کے ذریعے سرکاری سطح پر بھی بہت کوششیں ہورہی ہیں ہمارے یہاں بدقسمتی سے خواتین میں خود اپنی جانچ کرنے کارجحان نہیں ہے ،آگہی مہم میں اپنی خواتین آبادی کو سیلف ایگزامینیشن کے طریقوں سے روشناس کرایا جائے تاکہ ابتدائی مرحلے پر اس مرض کو جانچ کر اس کا علاج کیا جائے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر شائستہ مسعود خان نے کہاکہ بریسٹ کینسر کو مکمل موروثی مرض بھی سمجھا جاتا ہے تحقیق کے مطابق فیملی ہسٹری میں بریسٹ کینسر سے متاثرہ افراد کی شرح تیس فیصد ہے چالیس سال سے زائد عمر کی خواتین جن کا وزن پچاس کلو سیاوپر یا بی ایم آئی تیس سے زائد ہے ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ زیادہ ہے اس لیے خواتین اپنا وزن کم رکھیں خاص طور پرپانچ فٹ نو انچ قد کی حامل خواتین خطرے کی زد میں ہیں۔
پروفیسر سعید قریشی