وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کالعدم تنظیم بزور طاقت ریاست سے باتیں نہیں منوا سکتی جبکہ مذاکرات آئین اور قانون کے تحت ہوں گے۔اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ریاست یہ برداشت نہیں کرے گی کہ آپ ایک حد سے آگے بڑھیں، ہم ہرگز نہیں چاہتے کہ سڑکوں پر خون بہے، ہم کیوں چاہیں گے کہ ملک میں امن و امان خراب ہو۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اس لیے آپ لوگ واپس اپنے گھروں کو جائیں، ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ بزور طاقت ریاست سے اپنی باتیں منوا لیں گے۔فواد چوہدری نے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا حوالہ دے کر کہا کہ مذاکرات تو ہورہے ہیں اور مذاکرات تو تحریک طالبان پاکستان(ٹی ایل پی) سے بھی ہوں گے، ہم بادشاہت میں نہیں ہیں اس لیے تمام مذاکرات آئین اور قانون کے تحت ہورہے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کہیں کہ جو ہمارا ہے وہ ہمارا ہے اور جو تمہارا ہے وہ بھی ہمارا ہے، ایسا نہیں ہوتا، تصادم کے ذریعے کچھ نہیں ملے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علما اکرام حق کی بات کرنے کے لیے آگے بڑھ کر کردار ادا کریں۔فواد چوہدری نے ٹی ایل پی ریلی اور احتجاجی شرکا کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو روانہ ہوجائیں، حکومت یہ مزاق زیادہ دیر برداشت نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے تمام اراکین ایک پیج پر ہیں، اس معاملے کا انتہائی سنجیدگی اور غور سے جائزہ لے رہے ہیں، ہم تصادم نہیں امن کے ذریعے معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں، جسے ریاست کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے، ٹی ایل پی کے احتجاج میں 5 پولیس اہل کار شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا رحمتہ للعالمینۖ سے متعلق پوری امت مسلمہ متحد ہے، لیکن تحریک لبیک والے ایک جتھہ لے کر آگئے اور حکومت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا پانچ چھ دن سے جی ٹی روڈ بلاک ہے، اور تاجر ریاست کی طرف دیکھ رہے ہیں، حکومت نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا ہے، انھوں نے کہا کہ ہم امن سے معاملات حل کرنا چاہتے ہیں تاہم اسے ریاست کی کمزوری نہ سمجھا جائے، ڈنڈوں کے زور پر مطالبات تسلیم نہیں کرائے جا سکتے، ریاست کی رٹ برقرار رکھنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں.