لاہور (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی ہدف ہے‘ کسی کو گرانے نہیں قوم کو جگانے نکلے ہیں۔ لانگ مارچ شروع کرنے سے قبل یا کسی سٹیڈیم لاہور میں اسد عمر، فواد چودھری، عمر ایوب، عمران اسماعیل اور مسرت چیمہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ ناکام ہوا تو قوم ناکام ہو گی۔ اگر نظام کو بدلنا چاہتے ہو تو گھر سے نکلو ورنہ بچوں کی زندگیاں بھی سڑے نظام میں گزریں گی۔ فواد چودھری نے کہا کہ ایجنڈے کے تحت پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہو رہی ہے اور پی ٹی آئی پرفیکٹ جماعت نہیں ہم میں بھی کمزوریاں ہوں گی۔ جس نے سیاسی خودکشی کرنی ہے وہ طبقہ پی ٹی آئی کو چھوڑ سکتا ہے۔ آج وزیراعظم کے فوکل پرسن مستعفی ہوئے ہیں اور مزید لوگ اب ن لیگ سے چھوڑ کر آرہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ درخواست میں لکھا 4 نومبر سے دھرنوں اور جلسوں کا سلسلہ شروع ہو گا، ملکی مسائل کا حل نئے الیکشن ہیں اور حکومت الیکشن کی تاریخ دے ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ لوگ وردی سے عشق کرتے ہیں۔ آئندہ سے اس عوام کے بارے میں کوئی اور فیصلے نہیں کرے گا بلکہ عوامی نمائندہ خود کرے گا۔ فواد چودھری نے کہا کہ اس وقت صحافیوں پر جبر اور ظلم کیا جا رہا ہے۔ آج کا دن ارشد شریف کے نام کرتے ہیں اور انہی کے لہو سے انقلاب آئے گا۔ اٹھانے والوں کو پیغام ہے کہ آپ نے آج 78 سالہ بزرگ کو اٹھایا ہے، ان کی عزت نفس مجروح نہیں کیجئے گا، جیساکہ 75 سالہ اعظم سواتی اور شہباز گل کے ساتھ کیا گیا۔ دریں اثناء شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہم کسی کو گرانے نہیں قوم کو جگانے کیلئے نکلے ہیں۔ جو لوگ قانون سے بالا ہیں انہیں قانون کے نیچے آنا ہو گا۔ ارشد شریف کے خط پر توجہ دی جاتی تو شاید آج وہ ہم میں ہوتے۔ اداروں کی اپنی اہمیت ہے، اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ عمران یہ نہیں کہہ رہا کہ مداخلت کر کے خدانخواستہ سسٹم لپیٹ دیا جائے۔ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ انتخابات بحران کا واحد حل ہے۔ اداروں کو اپنا آئینی کردار ادا کرنا چاہئے۔ لیکن فیصلے کا اختیار عوام کا ہے۔ ہم سب قانون کی بالادستی تسلیم کر لیں تو معاشرہ تبدیل ہو جائے گا۔ اعظم سواتی نے جو پریس کانفرنس کی ہے وہ قابل غور اور قابل تشویش ہے۔ شاید حکومت ادارے کا دفاع نہیں کر پا رہی یا انہیں حکومت پر اعتماد نہیں۔ حکومتی وزراء کو مؤقف پیش کرنا چاہئے۔ عمران کہہ رہے ہیں عدم استحکام ملکی مفاد میں نہیں اس کا واحد جمہوری حل انتخابات ہیں۔ جو قوتیں حکومت کو یکجا کر رہی ہیں وہ سمجھا بھی سکتی ہیں۔ ملک کے سپہ سالار کی بڑی ذمہ داریاں ہیں۔ ہمارے ملک کو اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایسی شخصیت ہونی چاہئے جو اس عہدے کے اہل ہو۔ ہم اس عہدے کے پروفیشلزم کا احترام کرتے ہیں۔ عمران نے کہا ملک کو عدم استحکام سے بچانے کیلئے توسیع پر غور کیا جا سکتا ہے۔