اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے۔ بھارت کو معاملے پر غور کرنا چاہئے۔ کشمیر پر بھارتی موقف کی بین الاقوامی قوانین کے مطابق کوئی حیثیت نہیں ہے جبکہ بین الاقوامی برادری کا مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر ردعمل بھرپور ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ صحا فی ارشد شریف کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ ارشد شر یف کے معاملے پر پاکستان نے کینیا حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، پاکستان سے دو رکنی ٹیم تحقیقات کیلئے کینیا پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کوئی خط یو اے ای سے ارشد شریف کو بے دخل کرنے کیلئے نہیں لکھا ہے‘ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے یو این چیف، اقوام متحدہ انسانی حقوق اور دیگر اداروں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خطوط لکھے ہیں۔ پاکستان حریت لیڈر مولانا عباس کی رحلت پر دکھ کا اظہار کرتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یو این چیف کے بھارت دورے کے دوران انسانی حقوق کے حوالے سے ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی حکام اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں ہو ئیں خاص طور پر گرین انرجی کے حوالے سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ مسجد نبوی واقعے میں ملوث پاکستانیوں کے ویزا سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہے۔ مگر ان کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ (یو این) کی انسداد دہشتگردی کمیٹی اجلاس میں بھارت کا ہے بے بنیاد پروپیگنڈا مسترد کر دیا اور کہا کہ بھارت خود دہشتگردی میں ملوث رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق بھارت نے یو این کی سلامتی کونسل کی ایک اہم کمیٹی کا غلط استعمال کیا، عالمی برادری کو عالمی دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے کردار پر گمراہ کیا بھارت کی ہتک آمیز حرکتیں قابل مذمت ہیں۔ عدالتی کارروائی کو روکا ہوا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارت صرف پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے انسداد دہشتگردی کے عالمی فورمز پر سیاست کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ بھارت خود پاکستان کے خلاف دہشتگردی کی حمایت میں ملوث رہا ہے۔ کلبھوشن یادیو زندہ ثبوت ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر عالمی دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ہندوستانی تعاون بھی مشہور ہے۔ بھارت کی منافقت غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر جموں و کشمیر میں اس کی ریاستی دہشتگردی سے بھی عیاں ہے۔