اسلام آباد(عترت جعفری)پاکستان کے سیلاب ذدہ علاقوں کی بحالی بارے رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ جامع ریکوری فریم ورک ترتیب دیا جائے اور ملکی مالی وسائل کو برھانے کی بھی ضرورت ہے ،اور پیسے کو اچھے انداز میں صرف کیا جائے ،بحالی کے کے اس عمل میں شراکت ، شفافیت ، کا اصول اپنانا چاہیے ،اس کے ساتھ قلیل مدت میں سماجی مدد م ،کیش کی منتقلی ،ایمر جنسی ہیلتھ سورسز کی فراہمی اور زراعت میں مقامی نوعیت کی معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہونا چاہئے ،رپورٹ میں کہا گیا کہ تعمیر نو میں 16ارب ڈالر سے زیادہ خرچ ہوں گے ،زراعت،لائیو سٹاک ،ٹرانسپورٹ اور کمیونکیکشن کے شعبے ذیادہ متاثر ہوئے جن کا نقصان بالترتیب،5.6ارب ڈالر اور3.3ارب ڈالر ہے ،نقصانات کا ستر فی صد سوبہ سندھ میں ہوا ہے ،اس نقصان سے گربت میں 3.7یس 4فی صد کا اضافہ ہو سکتا ہے ،جبکہ8.4ملین سے نو ملین تک مذید افراد خط غربت سے نیچے جا سکتے ہیں ،جی ڈی پی کا نقصان اس مالی سال میں2.2فی صد ہو گا ،کثیر الجہتی غربت میں5.9فی صد کا اضافہ ہونے کا خدشہ ہے ،1.9ملین ہاوس ہولڈز ’نان مونیٹری‘‘ غربت کی ذد میں آ سکتے ہیں ۔
تجویز