اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزارت منصوبہ بندی کی ترقی اور خصوصی اقدامات نے پوسٹ ڈیزاسٹر اینڈ اسیسمنٹ کی رپورٹ باقاعدہ جاری کر دی ہے، جس میں سیلاب 2022ء میں 30 بلین ڈالر سے زیادہ کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، پی ڈی این اے رپورٹ کا منصوبہ بندی کی ترقی اور خصوصی اقدامات کے وزیر پروفیسر احسن اقبال کے ہمراہ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق، سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی، سید ظفر علی شاہ، چیف اکانومسٹ نریم جاوید اور کی موجودگی میں جاری کی گئی۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ سیلاب سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے اور 1730 سے زائد جان کی بازی ہار گئے۔ 30 بلین ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا، تعمیر نو کے لیے 16 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 2.7 ملین گھرانوں میں 286 ملین ڈالر کا ہنگامی فنڈ تقسیم کیا، چھوٹے کسانوں کے لیے آئندہ گندم کی بوائی کے سیزن کے لیے 42 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بحالی کے عمل میں سول سوسائٹی کو شامل کر کے اور متعلقہ ڈیٹا کو آن لائن ڈیش بورڈ کے ذریعے عوام کے لیے دستیاب کر کے کیا جائے گا، امیر ممالک کو 2009ء میں اقوام متحدہ کی آب و ہوا کی کانفرنس میں غریب ممالک کے لیے آب و ہوا سے متعلق مالی امداد میں سالانہ 100 بلین ڈالر کا حصہ ڈالنے کے لیے اپنے وعدے کو پورا کرنا چاہیے۔ رپورٹ کے مطابق ہاؤسنگ; زراعت اور لائیوسٹاک اور ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبوں کو بالترتیب USD 5.6 بلین، 3.7 بلین، اور 3.3 بلین کا سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔ سندھ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے جہاں کل نقصانات اور نقصانات کا تقریباً 70 فیصد ہے، اس کے بعد بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان نے مصر میں آئندہ کثیرالجہتی کلائمیٹ فورم COP27 میں موسمیاتی انصاف کے لیے کیس بنانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
احسن اقبال