غزہ حملے: مسلمانوںکیخلاف زہر فشانی کیلئے بی جے پی نے سوشل میڈیا گروپس بنا لئے

نئی دہلی (این این آئی+نیٹ نیوز) بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) نے اسلام فوبیا کو بڑھانے کے لیے سوشل میڈیا پر گروپس بنا لیے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کی کارروائی کے بعد اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے ساتھ ہی بھارتی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا تھا۔ مودی سرکار نے فلسطینوں کے قاتل اسرائیل کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے فلسطین اور مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کے دعوے شروع کر دئیے۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق بھارت حماس اور اسرائیل سے متعلق غلط معلومات اور جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے میں سرفہرست ہے۔ بی جے پی نے سوشل میڈیا پر باقاعدہ گروپس بنا کر مسلمانوں کے خلاف من گھڑت پروپیگنڈا اور جھوٹا مواد تخلیق کر کے شیئر کرنا شروع کر دیا ہے۔ مودی سرکار کی سرپرستی میں بنائے گئے واٹس ایپ اور فیس بک گروپس اسرائیل کو مظلوم اور مسلمانوں کو ظالم دکھانے کے لیے جھوٹا مواد شئیر کر رہے ہیں اور پھیلا رہے ہیں۔ بھارتی ویب سائٹ کے مطابق فیس بک اور واٹس ایپ پر 13 سے زائد ہندوتوا گروپس اس وقت بھارت میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں جن کا مقصد محض اسلاموفوبیا کو ہوا دینا ہے۔ سوشل میڈیا پر مودی سرکار ایک مہم ایسی بھی چلا رہی ہے جس میں اسرائیلیوں کو معصوم دکھا کر یہ کہا جاتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھی ہندو مسلمانوں کے ہاتھوں ایسے ہے ظلم کا شکار ہیں۔ سوشل میڈیا گروپس پر بھارتی عوام کو غصہ دلانے کے لیے مسلمانوں کی جانب سے حملے کی جھوٹی دھمکیاں بھی پھیلائی جا رہی ہیں۔فلسطینی بچوں کی مظلومانہ شہادت پر پردہ ڈالنے میں اسرائیل و بھارت کا گٹھ جوڑ سامنے آ گیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق اسرائیل پر غزہ کے حملے میں چار سالہ فلسطینی بچے کی شہادت پر سوشل میڈیا پر بہت سی پوسٹس میں افسوس کرنے کے بجائے اس خبر کو ہی غلط قرار دیا جا رہا ہے۔ برطانوی میڈیا نے ایک بچے عمر بلال البنا کا ذکر کیا جو غزہ شہر کے مشرق میں واقع علاقے زیتون پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوا تاہم جس طرح سوشل میڈیا صارفین نے اس کی شہادت کی تردید کی اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایک طرف تو اسرائیل غزہ پر فضائی حملے کر رہا ہے ساتھ ہی میڈیا وار بھی جاری ہے، جس میں بچوں پر ہونے والے تشدد کا ڈھٹائی سے انکار کیا جا رہا ہے یا پھر اسے غیر اہم دکھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اپنے پیاروں کے کھونے پر غمزدہ اہلخانہ اور عزیز واقارب ان جھوٹے الزامات پر شدید صدمے سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ اسرائیل کے حامی ٹوئٹر اکا¶نٹ سے ایک تصویر پوسٹ کی گئی جس میں عمر کے اہلخانہ اس کے جسد خاکی کو گود میں اٹھائے ہوئے ہیں، اسرائیلی ٹوئٹر اکا¶نٹ پر تصویر کے کیپشن میں لکھا گیا کہ یہ ایک اصلی بچے شہید کی تصویر نہیں بلکہ گڑیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن