غزہ پر ظلم کی تمام حدیں پار، سینکڑوں فلسطینی شہید، فارسفورس بموں کا استعمال، عمارتیں تباہ

غزہ+ یروشلم+نیویارک+ استنبول ( نوائے وقت رپورٹ+این این آئی‘ آئی این پی) اسرائیل غزہ کوصفحہ ہستی سے مٹانے پرتل گیا، زمینی فوج غزہ میں داخل، سمندر میں موجود بحریہ کی کشتیوں اور طیاروں سے اب تک کی سب سے زیادہ تباہ کن بمباری جاری ہے۔ اسرائیلی بری، بحری اور فضائی فوج نے شمالی غزہ پر 3 اطراف سے شدید بمباری کرتے ہوئے غزہ میں زمینی آپریشن مزید وسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی بمباری سے مزید سینکڑوں فلسطینی شہید ہوئے ہیں جس کے بعد شہداءکی مجموعی تعداد آٹھ ہزار کے قریب پہنچ گئی،21 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ جاں بحق افراد میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے 53 اہلکار بھی شامل ہیں، ریسکیو کے پندرہ افراد صرف ایک ہی روز میں مارے گئے۔ علاوہ ازیں نسل کشی پر پردہ ڈالنے کے لیے اسرائیل نے غزہ میں کمیونی کیشن اور انٹرنیٹ کا نظام تباہ کردیا۔ دوسری جانب نہتے فلسطینوں کی نسل کشی کے لیے اسرائیل نے وائٹ فاسفورس کا استعمال شروع کردیا۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی تباہ کن بمباری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ اسرائیل غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر فضائی، زمینی اور سمندری حملے کررہا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ٹینک فلسطینوں کے گھروں پر گولہ باری کررہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں دندناتے ہوئے اپنے ٹینکوں کی فوٹیج جاری کردی۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے بیان میں کہا ہے کہ اس کے جنگجوں کی اسرائیلی فوج کے ساتھ شمال مشرقی غزہ کے قصبے بیت حنون اور وسطی پٹی میں بریج میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اسرائیل کیخلاف جوابی کارروائی میں راکٹ حملے کیے گئے۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے حماس کی فضائی فوج کے سربراہ کو فضائی حملے میں مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حماس کے سینئر عہدیدار علی براکہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے رات بھر غزہ پر زمینی حملے اور بمباری کی تاہم غزہ پر اسرائیلی فوج کا تین طرفہ زمینی حملہ ناکام ہو گیا۔ علی براکہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر حملے میں دشمن کو فوجیوں اور سامان کے لحاظ سے بھاری نقصان ہوا، دشمن کئی محاذوں پر فلسطینی مزاحمت کے تیار کردہ جال میں پھنس گیا ہے۔ حماس کے عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیلی حملے پسپا کرنے کیلئے روسی ساختہ ٹینک شکن میزائل اور مقامی طور پر تیار یاسین میزائل استعمال کیے گئے، اسرائیلی فوج نے ہیلی کاپٹروں سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا۔ محصور شمالی علاقے بیت لاحیہ، بیت حنون، غزہ شہر کے شمال مغربی اور وسطی علاقے سب سے زیادہ نشانہ بنائے گئے۔ غزہ شہر کے جنوب میں واقع الشاتی کیمپ میں ایک رہائشی ٹاور کو زمین بوس کیا گیا جس میں 100 سے زائد افراد شہید ہوئے، اسی علاقے میں دوگھروں پر بھی حملے کیے گئے جن میں 16 افراد شہید اور 60 زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دھمکی دی ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کی نوعیت ہی بدلی جا چکی ہوگی، فلسطینیوں کو پھر کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کا پورا شمالی علاقہ خالی کر کے جنوب کی جانب منتقل ہو جائیں۔ یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں کام کرنے والے عملے سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے امریکی اور فرانسیسی خبررساں اداروں کو بھی خبردار کردیا ہے کہ ان کے صحافیوں کی سکیورٹی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاسکتی۔ حماس کی القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ خونریز جھڑپیں جاری ہیں،اسرائیلی فوجیوں کی باقیات غزہ کی سرزمین نگل جائے گی۔ اسرائیلی حملے پسپا کرنے کیلئے روسی ساختہ ٹینک شکن میزائل اور مقامی طور پر تیار یاسین میزائل استعمال کیے گئے، اسرائیلی فوج نے ہیلی کاپٹروں سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا۔دوسری جانب فلسطینی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی معطلی غزہ پٹی پر زمینی حملے کا پیش خیمہ ہے۔اسرائیلی طیاروں نے الشفا اسپتال کے قریب بھی بمباری کی۔بین الاقوامی نشریاتی اداروں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ میں بھرپور طاقت کے ساتھ آپریشن اور وحشیانہ بمباری شروع کردی ہے، اسرائیلی بمباری سے آخری بچنے والی انٹرنیشنل کیبل بھی تباہ ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے غزہ کا رابطہ دنیا سے کٹ گیا ہے۔عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق غزہ میں 100 طیاروں، ٹینکس اور توپوں کے ذریعے بمباری جاری ہے، جس کی وجہ سے ہر طرف تباہی اور آگ لگی نظر آرہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگری نے کہا کہ آج کی رات ہماری فورسز غزہ میں زمینی آپریشن کا دائرہ بڑھا رہی ہیں، جس کے تحت مختلف علاقوں میں شدید بمباری بھی کی جائے گی۔ غزہ شہر کے لوگ اپنے گھروں سے جنوبی علاقوں کی طرف نقل مکانی کرلیں، فضائی کارروائیاں بھی کی جائیں گی۔ اسرائیل کی توپوں نے غزہ میں قائم الشفا ہسپتال کے قریب بھی شدید بمباری کی ہے، الشفا اسپتال کے ترجمان نے اسرائیلی دعوے کی تردید کی اور کہاکہ ہسپتال کو حماس کا ہیڈکوارٹر قرار دینا بے بنیاد اور جھوٹا پروپیگنڈا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جھوٹی آڈیو ریکارڈنگ تیار کر کے ہم پر الزام عائد کیا کہ ہسپتال میں حماس کے لوگ موجود ہیں۔اردن کے وزیر خارجہ نے تازہ آپریشن پر کہا ہے کہ اسرائیل اب دنیا کو جہنم بنانے کی کوشش کررہا ہے، معصوم نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کا عمل قابل نفرت اور قابلِ مذمت ہے۔دوسری جانب ترجمان اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں گزشتہ رات کو داخل ہونے والی اسرائیلی فوجی اب بھی موجود ہے، فلسطینی انکلیوو میں فوجی کارروائیوں میں توسیع کی ہے۔ترجمان اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ آج خوراک، پانی اور ادویات لے جانے والے ٹرک غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دیں گے۔اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کا کہنا ہے صیہونی ریاست فلسیطنی مزاحمتی تنظیم حماس کو ایسے ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جیسے دنیا نے نازیوں اور داعش کو ختم کیا۔ اقوام متحدہ نے عرب ممالک کی پیش کردہ غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور کی تھی۔ قرار داد کی فرانس سمیت 120 ممالک نے حمایت کی تھی جبکہ امریکا، اسرائیل اور آسٹریا سمیت 14 ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی تھی۔دوسری جانب فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیے نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل سمجھتا ہے کہ وہ مزاحمتی تحریک حماس ختم کر دے گا تو ایسا نہیں ہو گا۔ عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیے کا کہنا تھا حماس فلسطینی سیاست کا اہم حصہ ہے۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ فوج جنگ کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے ، زمینی آپریشن کی ضرورت ہے، زمینی افواج اہم اور پیچیدہ آپریشن کر رہی ہیں یرغمالیوں کی بازیابی کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے ۔ 
لندن + استنبول‘ نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہروں میں غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف لندن میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مارچ کیا۔ مارچ میں شریک ہزاروں افراد نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اسرائیلی مظالم کے خلاف نعرے لگائے۔ فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے‘ ترکیہ میں بھی فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے لوگ سڑکوںپر نکل آئے۔ استنبول میں اسرائیلی مظالم کے خلاف ملین مارچ کیا گیا۔ اسرائیل نے یو این جنرل اسمبلی کا غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے سب اپنی ذمے داریاں ادا کریں۔ تاریخ ہم سب کا فیصلہ کرے گی‘ سعودی مندوب نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے سنگین نتائج خطے اور پوری دنیا پر ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ غزہ پر بمباری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ غزہ میں بمباری فوری طور پر بند ہونی چاہئے۔ اسرائیل کے غزہ میں جاری حملوں پر ترکیہ کے سخت م¶قف کے باعث ترکیہ سے اپنے سفارتی عملے کے کچھ افراد کو واپس بلا لیا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لیںگے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کے استنبول میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے نکالی گئی ریلی سے خطاب کرتے کہا ہے کہ حماس دہشتگرد تنظیم نہیں ہے۔ پوری دنیا کو بتائیں کہ اسرائیل جنگی مجرم ہے ہم تیاری کر رہے ہیں۔ مصر نے رفاہ کراسنگ سے غزہ میں امداد بھیجنے کے معاملے پر کہا ہے کہ اسرائیل غزہ جانے والی امداد میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔ حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اور قتل و غارت گری ہولو کاسٹ سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اپنی قوم کے معزز لوگوں اور علاقے کے مجاہدین سے دوبارہ اپیل کرتے ہیں اس جنگ کو فیصلہ کن معرکہ سمجھیں اور ہمارے ساتھ اٹھیں۔اردن کے وزیر خارجہ نے تازہ آپریشن پر کہا ہے کہ اسرائیل اب دنیا کو جہنم بنانے کی کوشش کررہا ہے، معصوم نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کا عمل قابل نفرت اور قابلِ مذمت ہے۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے عالمی فریقوں سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت بند کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے عالمی اداروں اور شخصیات، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کے عہدیدار، ریڈ کراس کے سربراہ اور انسانی حقوق کیلئے یو این ہائی کمشنرکوبھی خطوط لکھے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے عرب ممالک کی پیش کردہ غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور کی تھی۔ عرب ممالک کی قرار داد کی فرانس سمیت 120 ممالک نے حمایت کی تھی جبکہ امریکا، اسرائیل اور آسٹریا سمیت 14 ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی تھی۔دوسری جانب فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیے نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل سمجھتا ہے کہ وہ مزاحمتی تحریک حماس ختم کر دے گا تو ایسا نہیں ہو گا۔ فلسطین کے وزیراعظم محمد اشتیے کا کہنا تھا حماس فلسطینی سیاست کا اہم حصہ ہے۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کرنے والے یہودی امریکیوں نے نیویارک کا مرکزی ریلوے اسٹیشن بند کردیا۔ سیکڑوں امریکی یہودیوں نے نیویارک میں واقع دنیا کے سب سے بڑے اور ملک کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر جمع ہو کر غزہ میں جاری اسرائیلی دہشتگردی کے خلاف مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ مظاہرین کے دھرنے کے باعث ریلوے اسٹیشن بند ہوگیا اور ٹرینوں کی آمد ورفت میں خلل واقع ہوا۔ نیویارک پولیس نے 200 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ نیویارک ریلوےاسٹیشن پر دھرنے اور مظاہرین کی گرفتار کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

ای پیپر دی نیشن