پاکستان رائٹرز گلڈ اس لحاظ سے پاکستان بھر میں ممتاز حیثیت کا حامل ادارہ ہے کہ کسی سرکاری امداد کے بغیر ملک بھر میں اپنے وسائل سے علم و ادب کی آبیاری کر رہا ہے۔ تقریبات کا بھی ایک لیول ہے اور پھر ادبی تقریبات کے ساتھ ساتھ ایک معیاری پرکھ کے بعد مختلف زبانوں کی کتب پر ہر سال کیش انعامات بھی دئے جا رہے ہیں۔ گلڈ کی چاروں صوبائی شاخوں کی طر ف سے اپنے وسائل سے تقریبات کا انعقاد اس لحاظ سے بھی خوش آئیند ہے کہ وطن عزیزکے باقی بہت سے علمی ادبی اداروں کی طرح یہ سرکاری خزانے پر بوجھ نہیں۔پھر اس ادارے کا مزاج جمہوری بھی ہے چنانچہ اس کے پلیٹ فارم کوکسی ایڈوائس کا بھی سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اسی صورت حال کے تناظر میں پاکستان رائٹرز گلڈ خیبرپختونخوا کے زیر اہتما م گزشتہ ہفتے گلڈ کے مرحومین جاوید طفیل،سردار خان فنا،شین شوکت، پروفیسر داور خان داود،صابر حسین امداد، فاروق جان بابر ازاد کی یاد میں ایک پروقار تقریب اکادمی ادبیات پاکستان پشاور برانچ کے ہال میں منعقد ہوئی جس کی صدارت اردو کے نامی گرامی شاعر و پی ٹی وی کے سابق پروگرام منیجر عزیز اعجاز نے کی جبکہ اس موقعہ پر پشتو عالمی جرگہ کے جنرل سکرٹری فریدون خان مہمان خصوصی تھے۔سٹیج سکرٹری کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر ظفراللہ بخشالی اور شیرولی خان اورکزئی نے باہمی اشتراک سے ادا کئے۔ ممتاز حسن دولت زئی کی خوبصورت تلاوت کلام پاک کے بعد گلڈ کے بزرگ رہنما حاجی فقیر حسین مسرور نے پاکستان رائیٹرز گلڈ کے سیاق وسباق پر بھر پور روشنی ڈالی اورگلڈ کے مرحومین مصنفین کوزبردست خراج عقیدت پیش کیا،صوبائی سکرٹری پروفیسر اسیرمنگل نے گلڈ کے مرحومین کے بارے میں مختصر مگر جامع انداز میں بات کی کہ یہ وہی بزرگ ہستیاں ہیں جن کی بدولت آج گلڈ کی علمی و ادبی کارروائیاں بلا روک ٹوک جاری ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان رائیٹرز گلڈ ٹرسٹ لاہور کی چیرپرسن فرح جاوید کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔ جس میں انہوں نے پاکستان رائیٹرز گلڈ خیبرپختونخوا کی کارکردگی کو سراہا اور دیگر صوبوں سے بھی درخواست کی کہ اس کی تقلید کرتے ہوئے اسی طرح تقریبات کا اہتمام کریں۔
صدرمجلس عزیز اعجاز نے گلڈ کے رفتگان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے انتقال نہیں کیا بلکہ یہ اس دھرتی کی وہ ہستیاں ہیں جو مرنے کے بعد بھی اپنی علمی وادبی خدمات کے بل بوتے پر زندہ وتابندہ رہیں گی۔ مہمان خصوصی فریدون خان نے کہا کہ پاکستان رائٹرز گلڈ خیبرپختونخوا اپنے بزرگوں کو یاد کرکے ایک ایسی روایت قائم کررہی ہے جو نہایت ہی ایک حوصلہ افزا اقدام ہے۔ مہمان اعزاز بشری فرخ نے اپنے مقالے میں سابق صوبائی سکرٹری شین شوکت مرحوم کے فن وشخصیت پر بھر پور روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا مرحوم کی علمی وادبی خدمات بے شمار ہیں۔ وہ نہ صرف ایک بہترین رایٹر تھے بلکہ ایک اچھی شخصیت کے مالک بھی تھے۔ سابق صوبائی سیکرٹری سردارخان فناکے صحافی بیٹے جمال ناصر نے حاضرین کو اپنے والدمحترم کے بارے میں بتایا کہ وہ جتنے اچھے شاعر ادیب ومنتظم تھے اس سے بڑھ کر وہ ایک شفیق باپ بھی تھے۔ وہ چھوٹوں کے ساتھ چھوٹے اوربڑوں کے ساتھ بڑے ہوا کرتے تھے پروفیسر ڈاکٹر ظفراللہ بخشالی نے پروفیسر داور خان دواد پر مقالہ پڑھا اور ان کی علمی و ادبی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر صاحب کی کتابیں باقاعدہ طور پر ہمارے نصاب کاحصہ رہی ہیں اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر اسلم تاثیر پروفیسر ڈاکٹر ستار خان لواغری،ظاہر شاہ خٹک،وسیم شاہد ،نشاط سرحدی، اور کلثوم زیب نے بھی اپنے تاثرات پیش کئے۔ پشاور کی طرح گلڈ کا مرکزی دفتر لاہور میں ایسی ہی سرگرمیوں سے آباد ہے اس بار گلڈ کے تعان سے یہاں بزم ِ کتاب دوستاں نے نعتیہ مشاعرہ کا اہتمام کیا۔ لاہور کے ممتاز قلمکار اور متحرک ادبی شخصیت تاثیر نقوی کہتے ہیں کہ بزم کتاب دوستاں کے پس منظر میں ادب سے محبت کرنے والوں کا ایک قافلہ ہے ان میں سے ایک ادب ِ لطیف و بک ڈائجسٹ کے مدیر ِ اعلیٰ معروف ادیب اور دانشور مظہر سلیم مجوکہ کی ذات ادبی حلقوں میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اردو بازار میں ان کے کتاب ورثہ کو اہل قلم نے مِنی پاک ٹی ہاو¿س کا نام بھی ہم نے دے رکھا ہے۔
تین سال قبل مجوکہ صاحب نے بزم ِ کتاب دوستاں کی بنیاد رکھی اور معروف شاعر پروفیسر ناصر بشیر کو بزم کا معتمد ِ خاص نامزد کیا۔ تاثیر نقوی سرپرست ِ اعلیٰ ہیں۔ادبی تقاریب کے کلچر کو فروغ دینا ان کا مشن ہے۔ گلڈ میں مقدس محفل نعتیہ مشاعرہ اسی سلسلے کی کڑی تھی۔ صدارت ممتاز شاعر اشرف جاوید نے کی جبکہ مہمانان ِ خاص میں رائٹرز گِلڈ کے سیکرٹری جناب بیدار سرمدی۔ مہمانان خصوصی کی نشست کے لئے قطر سے مستقل طور پر اپنے ملک واپس آنے والے ممتاز شاعر شوکت علی ناز اور معروف شاعر آفتاب جاوید (جو اپنے گیانوں کی وجہ سے ادبی حلقوں میں ممتاز ہیں ) کو اِس اعزاز سے نوازا گیا۔ نظامت کے فرائض معروف شاعر اور متحرک ادبی شخصیت آفتاب خان نے نہایت عمدگی اور خوبصورتی کے ساتھ ادا کئے اور بطور میزبان پہلے اپنا نعتیہ کلام بارگاہ ِ رسالت مآب میں ہدیہ کیا جبکہ اِنکے بعد پروفیسر مظہر‘ فراست بخاری , بیدار سرمدی عارف حسن , ڈاکٹر زرقا نسیم , فرہاد ترابی , ثقلین جعفری ‘ وسیم عباس‘ سیدہ شاھین اشرف علی ‘ نجمہ شاھین ‘ وحید چغتائی , سید ضیاءحسین , پروفیسر نذر بھِنڈر‘ ڈاکٹر ابرار ‘مظہر سلیم مجوکہ‘ تاثیر نقوی , آفتاب جاوید‘ شوکت علی ناز نے اپنے اپنے خوبصورت نعتیہ کلام کا نذرانہ سرکار ِ دو جہاں نبئی اکرم مِحمد ِ مصطفے ٰ کی خدمت میں پیش کیا جبکہ صاحب ِ صدارت اشرف جاوید نے منفرد اسلوب و انداز کی نظم کا ہدیہ سرکار? کی بارگاہ میں پیش کیاا۔ مشاعرہ کی خاص بات پر سکون ماحول میں شعراءکرام کا دل کھول کر داد دینا اور سماعت کرنا ہے۔ اپنے اپنے اظہار ِ خیال کے دوران سرپرست ِ اعلیٰ تاثیر نقوی اور صدر بزم مظہر سلیم مجوکہ نے صاحب ِ صدارت‘ مہمانان ِ خاص‘ شعراءکرام اور ادب دوست سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ آئندہ بزم ِ کتاب دوستاں کی ہر تقریب ادب کی ترویج و ترقی کیلئے قائم قدیم تنظیم پاکستان رائٹرز گِلڈ کے اس پر سکون ہال میں منعقد کی جائے گی۔ اِس کامیاب مشاعرے کے اختتام پر پر تکلف چائے سے تواضح کی گئی۔غنیمت ہے کہ آج کے انتہائی گھٹن والے ماحول میں گلڈ جیسے ایسے ادارے موجود ہیں جو۔
وہ برگ سبز ہوں میں جو اداس رت میں بھی
چمن کے چہرے پہ رونق بحال رکھتا ہے
کے مصداق چہروں پرکچھ نہ کچھ رونق کا سامان کئے ہوئے ہیں ورنہ تو ہم آج گزشتہ صدی کی آخری تین دہائیوں کو تصور میں لاتے ہیں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ جب سکون تھا، تخلیقات کے دریا کے دریا موجزن تھے۔