سندھ پولیس میں زیادہ مخدوش حالات کے باوجود بہتر صلاحیتوں کا مظاہرہ

رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter@gmail.com

پاکستان کا اہم صوبہ سندھ جسکا دارالحکومت کراچی بین الاقوامی شہروں میں شمار ہوتا ہے ملک کی معاشی ترقی کاایک اہم مرکز رہا ہے ۔یہاں کی امن وامان کی صورتحال اورتاجروکاروباری افراد کو مکمل تحفظ فراہم کرنے ایک اہم ٹاسک ہے صوبائی حکومت اور ادارے اس ٹاسک سے نبردآزما ہیں گذشتہ دنوں انسپکٹر جنرل ( آئی جی )آف سندھ پولیس رفعت مختار اور ایک اہم اسائنمنٹ پر تعینات ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی )ڈاکٹر مقصود احمد کیساتھ کراچی میں ایک ملاقات کا اہتمام ہواجس میںسندھ پولیس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ جسکے بعد یہ یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سندھ پولیس وفاقی پولیس او ردیگر صوبوں کی پولیس کی نسبت زیادہ مخدوش حالات کے باوجودبہتر پرفارم کر رہی ہے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی )ڈاکٹر مقصود احمدکی سربراہی میںقائم اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (SSU) سندھ پولیس کا ایک خاص یونٹ ہے جو بین الاقوامی تقاضوں کے مطابق استوار کیا گیا ہے حکومت سندھ کی جانب سے 2010 میں سندھ پولیس میں اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کا قیام اہم شخصیات واہم تنصیبا ت کی حفاظت کے لیے عمل میں لایا گیا لیکن پاکستان میں خاص طور پر صوبہ سندھ میں کئی دہائیوں سے مختلف اوقات میں ڈاکوو¿ںاور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کریک ڈاو¿ن کرنے کے لئے ایس ایس یو کی آپریشنل صلاحیتوں کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا۔ ڈاکٹر مقصود احمد اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے بانی ہیں جنکی متحرک قیادت نے ایس ایس یو کو بین الاقوامی سطح کے یونٹس کی صف میں کھڑا دیا ،ڈی آئی جی ڈاکٹر مقصود احمد اس وقت حال ہی میں تشکیل دیئے گئے سیکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن میں بطور ڈی آئی جی فرائض سر انجام دے رہے ہیں، سیکیورٹی ڈویژن کے ماتحت ایس ایس یو،کورٹ پولیس، سیکیورٹی I اینڈ II ، پولیس مددگار- 15 اور فارن سیکیورٹی سیل ڈاکٹر مقصود احمد کی سربراہی میں کام کر رہے ہیں ڈاکٹر مقصود احمد نے اپنے انقلابی اقدامات اور ولولہ انگیز فکر کو آگے بڑھاتے ہوئے ایس ایس یو کو بین الاقوامی پولیس فورس کی حیثیت میں تبدیل کرنے کے لیے اپنی انتھک محنت اور لگن سے کام لیا ہے۔ ایس ایس یو میں موجود تمام پولیس اہلکاروں کو جدید اور بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کئے ۔ اس سلسلے میں اس وقت کے پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے ایس ایس یو کے کمانڈوز کو آرمی تربیتی سینٹرز میں ٹریننگ فراہم کرنے کی پیشکش کی اور فوج کی جانب سے فراہم کی گئی تربیتی سہولتوں کے نتیجے میں آج ایس ایس یو کے کمانڈوز دنیا کی بہترین پولیس فورس کی حیثیت سے ابھر کرسامنے آرہے ہیں سندھ پولیس نے ایس ایس یو کے جوانوں کو فوج کے تربیتی سینٹرز میں بھیجنا شروع کردیا ہے ۔ایس ایس یو میں بھرتی ہونے والے جوان اب انسداد دہشت گردی کی خصوصی ٹریننگ ہیڈکوارٹرز SSG تربیلا، موسیٰ کمپنی منگلہ،NCTC، پبی کھاریاں، اور ملیر چھاو¿نی کراچی میں زیر تربیت رہتے ہیں۔جہاںان تمام سینٹرز نے مو¿ثر طریقے سے سلامتی اور انسداد دہشتگردی کے اقدامات پر عمل کرنے کی صلاحیت سے لیس پولیس کمانڈوز تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ڈی آئی جی ڈاکٹر مقصود احمد نے دنیا میں ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر ایس ایس یو میںپاکستان کی پہلی اسپیشل ویپن اینڈ ٹیکٹکس (S.W.A.T)ٹیم جس میں خواتین کمانڈوز بھی شامل ہیں قائم کی ہے یہ S.W.A.T ٹیم دنیا کے دیگر ممالک کی طرح جدید ہتھیاروں اور مواصلاتی نظام اور اعلیٰ تربیت کے حامل کمانڈوز پر مشتمل ہے جو دہشت گردوں سے نمٹنے کی بہترین پیشہ وارانہ مہارت رکھتے ہیں۔ ڈاکٹر مقصود احمد اور ان کی ٹیم کی جانب سے درست سمت میں کاوشوں کے نتیجے میں بین الاقوامی ادارے UKAS برطانیہ کی جانب سے ایس ایس یو کی اعلیٰ کارکردگی کو تسلیم کرتے ہوئے اسے انسداد دہشت گردی آپریشنز،اہم تنصیبات واہم قومی وبیرونی شخصیات کو مو¿ثر حفاظتی سہولت فراہم کرنے پر ISO سرٹیفیکیٹ جاری کیا گیا ہے ایس ایس یو پاکستان کا پہلا قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے جسے ISO سرٹیفیکیٹ جاری کیا گیا ہے۔
 ایس ایس یو کے کمانڈوز نے پولیس کے مختلف سیل کے ساتھ تعاون کر کے بہادری اور جانفشانی کی مثال قائم کی اور فرائض کی ادائیگی کرتے ہوئے ایس ایس یو کے31 کمانڈوز اپنی جان کا نذرانہ پیش کرچکے ہیںایس ایس یو کے کمانڈوز دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے علاوہ صوبہ میں انتخابات، نیشنل بینک ایرینا اسٹیڈیم کراچی میں ہونے والے تمام بین الاقوامی میچز، پولیو مہم اور مذہبی تہواروں کے دوران مختلف علاقوںاور حساس مقامات پر مقامی پولیس کی مدد کے لیے سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (SSU) نے مختلف قومی اور بین الاقوامی ایونٹس میں شاندار مہارتوں اور کامیابیوں کا مظاہرہ کیا دبئی پولیس کے زیر اہتمام SWATچیلنج میں SSU کی ٹیم نے حصہ لیا ، اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور کسی بین الاقوامی SWAT ایونٹ میں پاکستان کی پہلی بار نمائندگی کی۔ ایس ایس یو کمانڈو خان سعید آفریدی نے بنکاک میں منعقدہ تھائی باکسنگ چیمپئن شپ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اور مارشل آرٹس میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گولڈ میڈل حاصل کیا مزید برآں ایس ایس یو کمانڈوز نے مختلف شوٹنگ اور ایتھلیٹک مقابلوں میں حصہ لیا، نیشنل گیمز، سی این ایس اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ، اور ایم اے جناح اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ جیسے مقابلوں میں تمغے حاصل کئے۔ یہ امر بھی قابل ستائش اور حوصلہ افزا ہے کہ ایس ایس یو میں بھرتی کے لیے میرٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے بھرتی کے لیے آنے والوںکونیشنل ٹیسٹنگ سسٹم) NTS ( کے ذریعے منتخب کیا جاتا ہے جبکہ ان کانفسیاتی امتحان)سائیکولوجیکل ٹیسٹ( بھی لازمی قرار دیا گیا ہےCOVID-19 کے دوران اسپیشل سیکیورٹی یونٹ نے فعال کردار کیا اورایس ایس یو ہیڈ کوارٹرز میں پولیس ایمرجنسی رسپانس اور کرائسز مینجمنٹ سینٹر قائم کیا گیا یہ مرکز دیگر ہنگامی خدمات کے ساتھ مل کر 24/7 کام کرتا رہا تاکہ شہریوں کو صحت اور سیکیورٹی کے معاملات میں مدد اور رہنمائی فراہم کی جا سکے۔ ایس ایس یو کمانڈوز مریضوں کی منتقلی سے لیکر راشن کی تقسیم تک اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے مزید برآں فلڈ آپریشن کے دوران ایس ایس یو ہیڈ کوارٹرز کے باہر دو مرکزی فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں شہریوں کی بڑی تعداد نے راشن بیگز، اناج، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء عطیہ کئے جو سندھ کے دور دراز علاقوں میں متاثرین میں تقسیم کئے گئے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (SSU) کا موبائل میڈیکل یونٹ مختلف میڈیکل کیمپس کا دورہ کر تا رہا جہاں روزانہ سینکڑوں افراد کا طبی معائنہ کیا گیا اور ان میں مفت ادویات تقسیم کی گئیں ا سپیشل سکیورٹی یونٹ (SSU) کے کمانڈوز فلاحی تنظیموں کو امدادی سامان کی پیکنگ اور لوڈنگ میں مدد کرنے کے لیے بھی اپنی رضاکارانہ خدمات فراہم کرتے رہے اور سامان کی نقل و حرکت اور تقسیم کے دوران سیکیورٹی فراہم کرتے رہے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (SSU) دادو میں ایک فلاحی تنظیم کے ساتھ مشترکہ میڈیکل کیمپ بھی لگایاجس میں ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل ایک ٹیم نے سیلاب زدگان کا طبی معائنہ کیا اور مختلف بیماریوں کی مفت ادویات بھی تقسیم کیں اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کی پیشہ وارانہ مہا رت اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری نوجوان نسل اور جوانوں میں نہ صرف جدید پولیس کے تقاضوں کے مطابق صلاحیتیں موجود ہیں بلکہ دنیابھر میں روز بروز پولیس کی بڑھتی ہوئی پیشہ وارانہ مہارت سے بھی بخوبی واقف ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ میں خدمات انجام دینے والے افسران کی حوصلہ افزائی کی جائے اور ان کی صلاحیتوں اور پیشہ وارانہ مہارت کو پولیس کے دیگر شعبوں کی ترقی و معیار کو بہتر بنانے کے لیے بھی استعما ل میں لایاجائے حکومت کو چاہیے کہ ایس ایس یو کو مزید مضبوط ومستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس کے دیگر شعبے بھی اسی طرز پر ترتیب دیے جائیں تاکہ دہشت گردوں ، خطرناک جرائم پیشہ عناصر کے منظم گروہوں کے قلع قمع کو یقینی بنایا جاسکے۔

ای پیپر دی نیشن