زرمبادلہ بچانے کیلئے ایگرو بیسڈانڈسٹریز کا قیام ناگزیرہے

Oct 29, 2023

 شاہد حمید بھٹہ 

حکومتوں کی ناقص پالیسیوں زرعی شعبے کو نظر انداز کرنے اور ایگرو بیسڈ ویلیو ایڈڈ انڈسٹریز کو فروغ نہ دینے کے باعث پاکستان وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود غذائی و معاشی بحران کا شکار ہے ملک کا 70 فیصد طبقہ کا تعلق کسی نہ کسی طریقے سے زراعت سے وابستہ ہے زراعت کا ہماری معیشت میں کردار ریڑھ کی ہڈی کا ہے لیکن ہر دور حکومت اس شعبے کو نظر انداز کیا گیا ملک میں زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے عملی طور پر کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ملک میں تیل دار اجناس کی طرف کاشتکاروں کو راغب نہ کرنے کے باعث پاکستان سالانہ کروڑوں ڈالر کا خوردنی تیل بیرون ممالک سے امپورٹ کرتا ہے جس سے نہ صرف پاکستان سے ڈالر باہر جا رہا ہے بلکہ امپورٹ بلز بھی بڑھ رہا ہے حکومت کو چاہیے کہ ملک میں موجود بنجر اور غیر آباد رقبوں کو جدید طریقہ کاشت کے ذریعے آباد کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں اور ملک میں تیل دار اجناس کو فروغ دینے کے لیے حکومتی سطح پر خصوصی مہم چلائی جائے تاکہ ہم تیل دار اجناس کے ساتھ ساتھ دیگر کھانے پینے کی اشیاءکے معاملے میں خود کفیل ہو سکیں نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معروف صنعت کار شمع بناسپتی اینڈ کوکنگ ائل کے سی ای او شیخ احسن رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کے باوجود اپنی ضروریات کے لیے آئل دالیں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء بیرون ممالک سے منگوا رہا ہے جبکہ پاکستان میں لاکھوں ایکڑ سرکاری زمینیں موجود ہیں جنہیں آباد کر کے ملک کو خود کفالت کی طرف گامزن کیا جا سکتا ہے پاکستان کو معاشی بحرانوں اور قرضوں سے نجات دلانے کا واحد حل ملک میں زرعی شعبے کی ترقی اور ایگرو بیسڈ انڈسٹریز کے قیام کی صورت میں ہی ممکن ہے اللہ تعالی نے پاکستان کو ہر قسم کے موسم عطا کیے ہیں اور پاکستان میں ہر قسم کے پھل سبزیاں اور ذریعہ اجناس پیدا ہوتی ہیں لیکن ان اشیاءکو ویلیو ایڈڈ بنانے کے لیے ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں زرعی شعبے میں ایگرو بیسڈ ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کے بغیر ترقی کی منازل طے کرنا بہت مشکل ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ایگریکلچر سیکٹر میں موجود ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے ادارے کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے ان اداروں نے آج تک کوئی ایسی ورائٹی تیار نہیں کی ہے جس پر ہم پوری دنیا میں جا کر فخر کر سکیں یہ ہمارے زرعی سائنس دانوں کی محنت کا ثمر ہے اور اس کے بیج کی فی ایکڑ پیداوار سب سے زیادہ ہے پاکستان میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار 40 من تک محدود ہو کر رہ گئی ہے جبکہ یوکرائن جیسے ممالک میں گندم کی پیداوار 80 سے 120 من فی ایکڑ کے درمیان ہے اسی طرح سے تیلدار اجناس کی پیداوار بھی پاکستان میں دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے اس کی بنیادی وجہ کاشت کے وقت زمینداروں کو غیر معیاری بیجوں کھادوں اور سپرے کا استعمال کرنا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو معاشی بحرانوں سے نکالنے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل بیٹھ کر مشاورت کریں ایک جامع پالیسی ترتیب دی جائے پاکستان کے مسائل اور ان کے حل کے لیے لانگ ٹرم پالیسیز کا نفاذ ضروری ہے تاکہ حکومت کی تبدیلی سے پالیسیز میں تبدیلی نہ کی جا سکے اور ملک کی ترقی کی راہ پر چلتا رہے۔ 

مزیدخبریں