غزہ لہو لہو : اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری، فلسطینی شہداء کی تعداد8 ہزارسے متجاوز

غزہ :   اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قرارداد کو ہوا میں اڑادیا، صیہونی فوج کے غزہ پر بری، بحری اور فضائی حملے جاری ہیں اور ٹینکوں اور بھاری توپ خانے سے نہتے فلسطینی شہریوں کو خون میں نہلادیا گیا ہے ۔اسرائیل ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا، غزہ میں جنگ بندی کی عالمی سفارتی دباؤ کو نظرانداز کرتے ہوئے صیہونی فورسز کی جانب سے نہتے شہریوں پرشدیدبمباری کی گئی . اسرائیلی زمینی، فضائی اور بحریہ کی بمباری سے مزید 300سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

غزہ پر وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں بڑی تباہی پھیل گئی ہے اور تاحال  درجنوں لاشوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا اندیشہ ہے ، اس حوالے سے فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حملوں میں شہدا کی تعداد 8ہزارہو گئی ہے جن میں 3600 سے زائد بچے اور 1800سے زائد خواتین شامل ہیں ۔اسرائیلی فوج کے حملوں میں 22 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جبکہ 940 بچوں سمیت 1650 فلسطینی لاپتہ ہیں ۔غزہ پر اسرائیل کی حالیہ شدید ترین بمباری کے نتیجے میں انٹرنیٹ و مواصلاتی نظام تباہ ہو گیا اور وہاں پھنسے ہوئے 23 لاکھ لوگوں کا باقی دنیا کے ساتھ رابطہ بالکل منقطع ہو گیا ہے۔

دریں اثنا ٹیکنالوجی کمپنی سربراہ ایلون مسک نے غزہ پٹی میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف اداروں کو بذریعہ سیٹلائٹ، انٹرنیٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا تاہم اسرائیل نے اس کی مخالفت کردی۔اسرائیلی وزیراعظم  نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں زمینی افواج بھجوانے کے بعد حماس کے خلاف جنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر غزہ کے شہریوں کو اپنے گھر خالی کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں جاری زمینی کارروائیاں جنگ کا دوسرا مرحلہ ہے. غزہ کے شہری اپنے گھر خالی کرکے چلے جائیں۔نیتن یاہو نے اسے ملک کے بقا کی جنگ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ پر قبضے سے پہلے حملوں میں مزید شدت آئے گی ، ایسے لمحات آتے ہیں کہ جب قوم کے سامنے دو ہی ممکنات ہوں، کچھ کرنے یا مرنے کی ، ہم بھی اسی امتحان سے گزر رہے ہیں اور مجھے کوئی شبہ نہیں کہ یہ ختم ہو گی اور ہم ہی فاتح ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں داخل ہوئے بغیر حماس کو تباہ نہیں کر سکتے، اسرائیل یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔اس حوالےسے اسرائیلی وزیردفاع گیلانٹ نے ایک اجلاس میں کہا غزہ میں زمینی کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے برعکس دوسرا حکم جاری نہیں کیا جاتا،  ہم جنگ میں ایک مرحلے سے گزر چکے ہیں  اور غزہ میں زمین ہل گئی ہے۔

دوسری طرف فلسطینی شہری دفاع نے اعلان کیا کہ حالیہ حملوں  نے غزہ کی پٹی میں سینکڑوں عمارتوں کو تباہ کر کے زمین بوس کر دیا ہے۔

ادھر عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے لیے اس جنگ میں زیرِ زمین اہداف انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن کو نشانہ بنا کر وہ حماس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔حماس اور حزب اللہ کے جوابی حملے بھی جاری ہیں. اسرائیلی فوجی گاڑیاں تباہ کرنے کی ویڈیو جاری کردی گئی۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اسرائیل کے اہم ترین شہر دیمونا کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ترجمان حماس نے کہا ہے کہ غزہ کے شہری اس جنگ کو فیصلہ کن معرکہ سمجھیں اور ہمارے ساتھ اٹھیں. دشمن کو نئی قسم کی موت کا مزہ چکھائیں گے۔عرب ممالک نے اسرائیل کو غزہ پٹی میں مزید کارروائی سے خبردار کردیا ہے اور سعودی عرب نے زمین پر قبضہ ناانصافی قرار دیا. عمان اور قطر نے بھی اسرائیل کی کارروائی کو ممکنہ جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے ۔قطر کے وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا کہ اسرائیل کی زمینی کارروائی کے عام شہریوں پر بدترین نتائج ہوں گے اور اس سے انسانی بحران گھمبیر ہوجائے گا۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے شروع کئے گئے نئے جنگی مرحلے کے اثرات پر بات کرنے کے لیے ہنگامی عرب سربراہی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔فلسطینی صدر نے کہا کہ غزہ میں لوگوں کو نسل کش جنگ کا سامنا ہے. مغربی ممالک اسرائیل کی پشت پناہی کر رہے ہیں ، صیہونی فورسز نے 3 ہفتوں سے غزہ کا محاصرہ کر رکھاہے۔محمود عباس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایک تقریر میں کہا کہ اسرائیل نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کا جواب زمینی حملے اور مزید کشیدگی سے دیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نےغزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر خاموش تماشائی بننے والے مغربی ممالک کے دوہرے معیار پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہےکہ کیا مغرب ایک بار پھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے، اگر مغرب نے ایسی کوشش کی تو جان لےکہ ہم ابھی زندہ ہیں۔ترک صدر نے کہا کہ ہم پوری دنیا کو بتائیں گےکہ اسرائیل جنگی مجرم ہے، اسرائیلی فوج کے مظالم کے پیچھےمرکزی مجرم مغربی طاقتیں ہیں ، آپ یوکرین میں مرنے والوں کے لیے آنسو بہاتے ہیں. لیکن آپ غزہ کے بچوں کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟ ۔رابطہ عالم اسلامی نے بھی غزہ  پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دوسری جانب نیویارک ، برطانیہ کے دارالحکومت لندن سمیت دنیا بھر میں ہزاروں مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کے حق میں مظاہرہ کیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق مصرنے غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے اور فلسطینی شہریوں کی مدد کرنے میں اسرائیل کی ہٹ دھرمی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے کہا مصر نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے میں تیزی لانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی اور نہ ہی چھوڑے گا .تاہم اسرائیلی فریق کے اقدامات امداد کے داخلے میں رکاوٹ ہیں۔

یاد رہے اب تک 84 ٹرک اس کراسنگ سے غزہ کی پٹی میں داخل ہو چکے ہیں۔جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر فوری عمل درآمد کے لیے اردن کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر قبول کیا گیا تھا۔اسرائیلی فوج حماس کی طرف سے اسرائیل پر شروع کیے گئے ایک غیرمعمولی حملے کے جواب میں 7 اکتوبر سے تباہ کن بمباری کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ای پیپر دی نیشن