قلم زاریاں
محمد الطاف طاہر دومیلوی
altaftahir333@gmail.com
قارئین وطن عزیز بنیادی طور پرایک زرعی ملک ہے اور اس کی آبادی اس وقت تقریباً 22کروڑ ہے اور شرح خواندگی کی بات کی جائے تو اس وقت یہ 62.8 فیصد ہے اور توجہ طلب امریہ ہے کہ آبا دی کا 35فی صد حصہ خط غربت سے نیچے ایام زندگی بسر کر رہا ہے۔اور پیارے وطن کا شمار اب بھی ترقی پزیر ملکوں میں ہوتا ہے اور ہمارے تعلیم کا معیار بھی روبہ تنزل ہے جس پر علامہ اقبال کا یہ شعر صادق آتا ہے
شکایت ہے یا رب خداوند مکتب سے
سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا
تعلیم یافتہ بے روز گار نوجوانوں نے عام لوگوں کو تعلیم کی اہمیت سے غافل کر دیا ہے اور جو کسر رہتی تھی اس کو طبقاتی نظام تعلیم نے پورا کر دکھایا ہے یہی عوامل ہیں کہ غریب طبقہ تعلیم حاصل کرنے کے عمل کو وقت کا ضیاع خیال کرتا ہے پاکستان میں شرح خواندگی کا فقدان اہم وجہ نظام تعلیم کی پسماندگی اور نظام تعلیم کے مسائل میں لارڈ میکالے کا نظام تعلیم کا عمل دخل نمایاں ہے اور ہماری یہ بد قسمتی ہے کہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اور اس کی اساس اسلام ہے لیکن صد افسوس صد افسوس کہ نظام تعلیم مغربی طرز کا ہے جو اسلام کے بنیادی تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں یہی وجہ ہے کہ نظام تعلیم مسائل زدہ ہے یہ بات حقیقت کی عکاسی کرتی دکھائی دیتی ہے کہ ہمارا نظام تعلیم انگریزوں کا نافذ کردہ ہے جس کو لارڈ میکالے نے 1823ء میں مرتب کیا تھا اور جس کا مقصد انگریزوں کے غلام پیدا کرنا تھا پاکستان کے قیام کے بعد اس کو تبدیل کرنے یا اس میں بہتری لانے کی کوشش نہ کی گئی جس کے نتائج تعلیمی تنزلی کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں ہمارا نظام تعلیم طلبہ وطالبات کو رٹہ لگانے یا محدود پڑھائی ہر مجبور کر تا ہے تعلیم کی زبوں حالی میں پرائمری کی سطح پر صحیح تعلیمی معیار برقرار نہ رکھنا بھی شامل ہے پانچویں تک قائم کئے گئے تعلیمی اداروں کے نصاب ،اساتذہ کی قابلیت اور بغیر کسی نظریہ کے تعلیم دینا سب سے بڑے مسائل ہیں اس کی وجہ سے بچوں کی بنیاد کمزور ہو جاتی ہے اور بچوں کو زیادہ تر رٹا سسٹم کے تحت پڑھایا جاتا ہے ان کو سوچنے کی ترغیب نہیں دی جاتی یوں ان کی بنیاد کمزور رہ جاتی ہے دینی تعلیم کی کمی کے ساتھ ساتھ تحقیق کی کمی بھی ہمارا تعلیمی مسئلہ ہے معیاری نصابی کتب کا فقدان کے باہم ہم نصابی سرگرمیوں کا بھی فقدان دکھائی دیتا ہے محدود تعلیمی وسائل بھی اہم مسئلہ ہے وطن عزیز ان ملکوں میں شامل ہے جہاں تعلیم صحت پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے تعلیمی بجٹ کی شرح کم رکھی جاتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں تعلیمی وسائل بہت محدود ہو جاتے ہیں ہمارے شعبہ تعلیم کی ہستی میں فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کی کمی ہست معیار تعلیم ملی تقاضوں سے دوری ،نصاب کا یکساں نہ ہونا بھی شامل ہے حکومت کو چائیے کہ تعلیم کے فروغ کے لئے بہتر منصوبہ بندی کرے اور گرتے معیار تعلیم اور نظام تعلیم میں بہتری لائے آخر کب تک کارڈ میکالے کا نظام ہمیں غلام بناتا رہے گا اور ہم تعلیم کے میدان میں یوں ہی ماتم کناں رہیں گے خدا را تعلیم نظام کا از سر نو جائزہ لے کر اس میں اصلاحات کی جائیں یہی وقت کی ضرورت ہے اور وقت کا تقاضا ہے