قومی اسمبلی میں گزشتہ روز ایجنڈا کی کاروائی پوری نہ ہو سکی۔ اس کی ایک وجہ روسی فیڈرل اسمبلی کی سربراہ کا سینٹ میں خطاب تھا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کو معطل کرنا پڑا اور اس کی دوسری وجہ ایوان میں وزراء کی اکثریت کی غیر موجودگی تھی۔ قومی اسمبلی کی کارروائی کا ایک اہم حصہ وقفہ سوالات ہوتا ہے جس کا آغاز ہوا تاہم اس میں نہ کوئی سوال پوچھا جا سکا اور نہ حکومتی جواب دئیے جا سکے۔ ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات کے دوران ہی اپوزیشن لیڈر اور سابق سپیکر قومی اسمبلی کو نکتہ اعتراض پر بات کی اجازت دی اور حکومتی سائیڈ سے قادر پٹیل کے جواب کے بعد اجلاس کو ملتوی کر دیا۔ قومی اسمبلی کی کارروائی نہ ہونے کی نشاندہی سینیئر لیڈر سید خورشید شاہ نے کر دی، ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں وقفہ سوالات بہت اہم ہوتا ہے، 2008ء سے 2018ء تک اسمبلی کا ریکارڈ نکالا جائے اور یہ دیکھا جائے کہ کتنے وقفہ سوالات ہوئے اور اسے پارلیمنٹ کو دکھایا جائے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اگرچہ اپوزیشن نے احتجاج کی کوشش کی تاہم اس میں شدت نہیں تھی۔ اپوزیشن لیڈر نے حکومتی بنچز پر وزراء کی عدم موجود گی کی درست نشاندہی کی جس کے بعد وزیر دفاع ، وزیر تجارت ایوان میں آئے۔ تا ہم اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان بھی پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرنے کے بعد کچھ دیر اپنی نشست پر بیٹھے اور پھر باہر چلے گئے۔
پارلیمانی ڈائری