اسلام آباد (خبرنگار+ نمائندہ خصوصی) پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی پارلیمان کے اراکین نے عالمی فوجداری عدالت کو فعال اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ رکن ممالک کو آئی سی سی اعلامیے کی توثیق کرتے ہوئے عدالت کے دائرہ کار میں وسعت کے لئے بھی اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے، منصفانہ قوانین پر مبنی بین الاقوامی آرڈر کو موثر بنانے کے لئے عالمی برادری کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات پارلیمنٹرینز فار گلوبل ایکشن کے صدر سید نوید قمر نے پی جی اے کے 47 ویں سالانہ فورم اور پارلیمنٹرینز کی مشاورتی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر روم قانون کی عالمگیریت اور بین الاقوامی فوجداری قانونی فریم ورک کی توسیع کے موضوع پر پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 125 ممالک عالمی فوجداری عدالت کے خاندان کا حصہ ہیں لیکن ایسی ریاستیں بھی ہیں جنہوں نے اس کے اعلامیے پر دستخط کئے ہیں لیکن اس کی توثیق نہیں کی۔ بطور ممبر پی جی اے یہ ایک چیلنج ہے۔ چیئرپرسن پی جی اے نیشنل گروپ پاکستان سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے نفاذ پر اجتماعی اتفاق رائے کا فقدان ہے، عالمی برادری کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ کئی جنگیں ہو چکی ہیں۔ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان سب سے بڑا متنازعہ علاقہ ہے جو اقوام متحدہ کا حل طلب ایجنڈا ہے۔ بھارت بار بار نسل کشی، جنگی جرائم اور جبری گمشدگیوں کے مرتکب اپنے قبضے کے نام تبدیل کر رہا ہے۔ صومالیہ کی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے رکن عبد اللہ ابیب نے کہا کہ روم کا قانون میرے ملک کے لئے نئی چیز ہے۔ عالمی فوجداری عدالت کے پاس شمالی افریقہ میں اپنا فریم ورک متعارف کرانے کا موقع ہے۔ شمالی افریقہ میں تاثر یہ ہے کہ یہ فورم شمالی افریقہ کے خلاف قائم کیا گیا تھا جس کی ایف کے کی طرف سے توثیق کی ضرورت ہے۔ پی جی اے یوکرین چیئر، گیلینا میخائیلیوک نے کہا کہ یوکرین خاص طور پر بین الاقوامی فوجداری انصاف کی اہمیت سے واقف ہے۔ ہمیں اپنے ملک میں جنگی جرائم کے مظالم کا سامنا رہا ہے۔ چیئرپرسن پیپلز نیشنل پارٹی جمیکا، انجیلا بران برک نے کہا کہ آئی سی سی بین الاقوامی امن اور انصاف کو فروغ دینے والے نمایاں فورم کے طور پر کام کرتا ہے۔ پی جی اے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور موزمبیق کے ممبر پارلیمنٹ انتونیو نیکائس نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری قانون کا فریم ورک رکن ممالک کے لیے موزوں ہے۔ دنیا بھر کے اراکین پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی قوانین کے حوالے سے تمام جماعتوں کو ایک پیج پر لائیں۔ انہوں نے کہاکہ روم کے قانون کو مقامی قانون سازی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ موزمبیق میں تیل اور گیس کی دریافتوں میں تیزی کے بعد ایسے قوانین وضع کرنا زیادہ مناسب ہو گیا ہے۔ قبل ازیں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حکام کے ساتھ خصوصی سیشن کے دوران پی جی اے کی سیکرٹری جنرل مونیکا ایڈم نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے طریقہ کار،انسانیت کے خلاف جرائم ، جنگی جرائم اور عدالت کے دیگر امور بارے اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی اور عالمی فوجداری عدالت کے دائرہ کار میں توسیع ضروری ہے، آئی سی سی بین الاقوامی قانون کے اطلاق کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔