قومی اسمبلی : اسد قیصر نے 5پی ٹی آئی ارکان کی تصاسیر لہرائیں ، لوٹا قراردیدیا

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی بینچز پر وفاقی وزراء کی عدم موجودگی  پر  اپوزیشن لیڈر نے احتجاج کیا اور اس کی  نشاندہی کی۔ وقفہ کے بعد جب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ حکومت کے بینچز  خالی ہیں، کیا یہ عیش و عشرت کے لیے یہاں آئے ہوئے ہیں، سوالات کا جواب کون دے گا۔  ڈپٹی سپیکر غلام مصطفی شاہ نے کہا کہ اسمبلی میں حاضری کمزور رہی ہے، چیئر نے اس پر رولنگ بھی دی، آج  روسی وفد یہاں آیا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگ مصروف ہیں۔ اسد قیصر نے گزشتہ روز پوائنٹ آف آرڈر پر  قومی اسمبلی کے  ایوان میں اظہار  خیال کرتے ہوئے مبینہ طور پر 26 ویں آئینی ترمیم میں حکومت کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ پانچ ارکان کی تصویریں ایوان میں لہرائیں اور ان کو لوٹا قرار دیا جس پر اپوزیشن بینچوں سے شیم شیم کے نعرے بلند ہوتے رہے۔ سابق وزیر قادر پٹیل کے بعض جملوں پر پی ٹی آئی کے ارکان احتجاج کے لئے سپیکر روسٹرم کے سامنے جمع ہوئے۔ ڈپٹی سپیکر نے بعد ازاں  اس جملے کو  حذف کر دیا۔ اسد قیصر نے کہا کہ 27ویں ترمیم کی بات ہو رہی ہے، اس کے خلاف ہم عوام کو نکالیں گے۔ افسوس ہے پیپلز پارٹی کیسے اس آئینی ترمیم کا حصہ بنی ہے۔ ہمارے ایم این اے حاجی امتیاز کی زمینوں پر ناجائز قبضہ کیا گیا۔ کیا یہ قانون سازی کا طریقہ ہے۔ میاں شہباز شریف نے کہا کہ اس ترمیم میں کوئی لوٹا ووٹ نہیں ہے، یا شہباز شریف لا علم ہیں یا انہوں نے جھوٹ بولا ہے۔ آپ ہمارے صوبے کے فنڈز نہیں دے رہے، خیبرپختونخوا کے فاٹا بیلٹ میں کاروبار بند ہے۔  پوچھتا ہوں کہ خیبر پی کے کی نمائندگی کے بغیر کیا سینٹ مکمل  ہے۔  پنجاب کے ایم این ایز پر تشدد کیا گیا، میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ بڑے پیمانے پر چادر اور چار دیواری کو پامال کیا گیا۔ بچوں کو اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بلاول بھٹو کے کردار پر بھی افسوس ہے۔ یہ کس طرح کی جمہوری پارٹی ہے جو ترامیم میں  کردار بنے۔ ہمارے ایم این اے امتیاز کی زمینوں پر قبضہ کیا گیا۔ گھر کے توڑنے کی کوشش کی گئی۔  پی پی پی کے رکن اسمبلی قادر پٹیل نے کہا ہے کہ یہاں پر میرے قائد پر تنقید کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کون سی سیاست کرتی ہے، ان کا مقصد کیا ہے۔ پاشا اور ظہیر الاسلام کا پراجیکٹ ہم پر نافذ کیا گیا۔ ہم نے آپ کو حکومت بنانے کا کہا لیکن آپ نے حکومت نہیں بنائی۔ آپ حکومت بنانا نہیں چاہتے اور کسی کو حکومت نہیں کرنے دینا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کورم کبھی فورم کے بہانے یہ بھاگتے ہیں۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ قادر پٹیل نے ہماری خواتین کے خلاف بات کی ہے۔ قادر پٹیل کے غیر اخلاقی الفاظ حذف کیے جائیں۔ قادر پٹیل نے کہا کہ میں نے خواتین کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم محنت سے سوال بناتے ہیں، عوام کے پیسے خرچ ہوتے ہیں، یہ لوگ تقریر کرکے چلے گئے، یہ وقت کس نے ضائع کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ سنجیدہ نہیں ہیں۔ یہ حکومت پینتیس پنکچر پہ نہیں آئی۔ میثاق جمہوریت کے ذریعے بے ہودگی کو ختم کیا گیا۔ ہم آئینی طریقے سے عدم اعتماد لائے۔  قومی اسمبلی کا اجلاس گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ ایاز صادق نے کہا ہے کہ جب الیکشن ہوتا ہے تو الیکشن کمیشن  نوٹیفکیشن کرتا ہے۔ جن ممبران کا نوٹیفکیشن ہوتا ہے تب ان ممبران کو آنے کی اجازت دیتے ہیں۔ تمام معزز ججز میرے لیے قابل عزت و قابل احترام ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا۔ انہوں نے ایک اخبار سے شکوہ کرتے ہوئے ذمہ دارانہ رپورٹنگ کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ میں ایک بیان دینا چاہتا ہوں۔ میں نے ٹی وی  کو انٹرویو دیا تھا۔ انٹرویو کو ایک اخبار نے مس رپورٹ کیا۔ ہم یہاں لوگوں کو کورٹ آرڈر پر نوٹیفائی یا ڈی نوٹیفائی نہیں کرتے ہیں۔ جب الیکشن ہوتا ہے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان نوٹیفکیشن کرتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی سیکرٹری توانائی ڈاکٹر محمد فخر عالم کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر وفاقی سیکرٹری توانائی  اور امور کشمیر کو طلب کر لیا۔ ہدایت دی کہ وقفے کے بعد شروع ہونے والے اجلاس میں متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز یا دیگر اعلی حکام اجلاس کے دوران ایوان میں اپنی گیلریوں  میں موجود ہونے چاہئیں۔

ای پیپر دی نیشن