اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جوڈیشل کمیشن کیلئے حکومت اور اپوزیشن سے دو، دو ارکان کے نام طلب کیے گئے ہیں۔ سینٹ اور قومی اسمبلی سے 4 ارکان جوڈیشل کمیشن کے رکن مقرر ہوں گے۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے جوڈیشل کمشن کا حصہ بننے کی منظوری دے دی۔ گزشتہ دنوں وزرات قانون و انصاف کی جانب سے وضاحت میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 175 اے شق 2 کے تحت جوڈیشل کمشن 13 ممبران پر مشتمل ہے۔ جوڈیشل کمشن اپنے پہلے اجلاس میں آرٹیکل 191 اے کے تحت آئینی بنچز تشکیل دے گا۔ نامزد ججز میں سے سینئر ترین جج آئینی بنچز کا سب سے سینئر جج ہوگا۔ جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرریاں کرے گا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کیلئے موزوں ناموں کی تجاویز بھی پیش کرنے کا مجاز ہے۔ یہی جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بنچز بھی قائم کرے گا۔ جوڈیشل کمیشن کے اراکین کی ایک تہائی تعداد کمیشن کا اجلاس طلب کر سکتی ہے۔ 13 رکنی کمیشن کے فیصلے ارکان کی سادہ اکثریت سے ہوں گے۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ کلاز ڈی کے مطابق کسی رکن کی عدم موجودگی کمیشن کے فیصلے کی ساکھ متاثر نہیں کر سکے گی اور عدم موجودگی کے باوجود کمیشن کا فیصلہ ٹھیک تصور کیا جائے گا۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک طویل المدت کمیشن ہوگا۔