اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں تمام ججز نے شرکت کی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے کیس لوڈ سے متعلق آگاہ کیا۔ رجسٹرار نے وقت پر کیسز کے فیصلوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ رجسٹرار نے سپریم کورٹ کے سٹیٹس کے ذریعے کیسز کی تعداد بتائی۔ رجسٹرار کے مطابق 59 ہزار 191 کیسز زیر التوا ہیں ۔ رجسٹرار نے جسٹس منصور علی شاہ کا تیار کردہ کیس مینجمنٹ پلان پیش کیا۔ پلان میں معیارات واضح کرنا، تمام اقسام کے مقدمات کے موثر انتظام کیلئے آئی ٹی کا استعمال شامل ہے۔ کیس مینجمنٹ پلان کا جائزہ لیتے ہوئے ججز نے مختلف حکمت عملیوں پر غور کیا۔ ججز نے نظام میں بہتری کیلئے قیمتی تجاویز اور سفارشات پیش کیں۔ ججز نے مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کیلئے عزم کو اجاگر کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے مزید تجاویز دیں۔ تجاویز کا مقصد مقدمات کا بوجھ کم کرکے ابتدا میں ایک ماہ کی لئے عدالتی کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔ اس کے بعد 3 ماہ اور 6 ماہ کے منصوبے پر عملدرآمد ہوگا۔ چیف جسٹس پاکستان نے تمام ججز کا شکریہ ادا کیا۔ چیف جسٹس نے کیس مینجمنٹ پلان کے مکمل نفاذ کے عزم کا اظہار کیا۔ پیشرفت کا جائزہ اگلے فل کورٹ اجلاس میں لیا جائے گا جو 2 دسمبر 2024ء کو منعقد ہوگا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے پہلے دن سوا گھنٹے میں ریکارڈ 24 مقدمات کی سماعت مکمل کی۔ چیف جسٹس یحیی آفریدی نے ساڑھے 9 سے پونے 10 بجے تک 15 منٹ میں 30 مقدمات کی سماعت کی۔ انہوں نے 30 میں سے 6 مقدمات مختلف وجوہات پر ساڑھے11 بجے تک ملتوی کر دئیے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال نے بینچ نمبر 1 میں سماعت کی۔ اجلاس میں زیر التوا مقدمات میں کمی لانے کیلئے جسٹس منصور علی شاہ نے 6 ماہ کا پلان دینے کی تجویز دی۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی زیر التوا مقدمات میں کمی لانے کیلئے پر عزم ہوگئے ہیں۔ پہلے فل کورٹ اجلاس میں زیر التوا مقدمات، مقدمات کے اندراج اور نمٹانے سے متعلق سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں تمام مستقل ججز نے شرکت کی فل کورٹ اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم نے زیر التوا مقدمات کی جائزہ رپورٹ پیش کی جس کے مطابق زیر التوا مقدمات کی تعداد 59 ہزار 191 ہے۔ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کا تیار کردہ کیس منیجمنٹ سسٹم سے متعلق ایک ماہ کا پلان پیش کیا گیا۔ فل کورٹ اجلاس کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے پیشکش کرتے ہوئے اضافی تجاویز پیش کیں جس میں زیر التوا مقدمات میں کمی لانے اور طریقہ کار میں مزید بہتری لانے کیلئے ایک ماہ کا ابتدائی پلان، تین ماہ کا پلان اور چھ ماہ کا پلان شامل تھا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ فوج داری اور سول مقدمات دو اور تین رکنی بنچز میں مقرر کیے گئے۔ مقدمات مقرر کرنے کا مقصد جلد فیصلے کرنا تھا۔ تمام ججز نے مقدمات جلد نمٹانے کے حوالے سے اپنی آراء پیش کیں۔ چیف جسٹس نے زیر التوا مقدمات کے حوالے سے ججز کی رائے اور دلچسپی پر شکریہ ادا کیا۔عدالت نے ایک کیس میں درخواست گزار کے بیوہ ہونے کی بنیاد پر زائد المیعاد اپیل کا اعتراض ختم کردیا۔ دو رکنی بنچ نے مقدمات پر سماعت کی۔ 6 مقدمات وکیل یا فریق کی عدم دستیابی کے سبب ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کیے گئے۔ عدالت کے سامنے بیشتر اپیلیں زائد المیعاد تھیں۔ عدالت نے جائیداد تنازعہ کے ایک کیس میں زائد المیعاد اپیل کا اعتراض درخواست گزار کے بیوہ ہونے کی بنیاد پر ختم کردیا۔ وقفے کے بعد عدالت دوبارہ آئی تو باقی ماندہ چھ مقدمات بھی سن کر فیصلے کیے۔
چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت : فل کو کورٹ اجلاس جسٹس منصور سمیت تمام ججز کی شرکت : زیرالتوامقدمات ، اندارج اور تمٹانے سے متعلق کارکردگی کا جائزہ
Oct 29, 2024