29اکتوبر 2024) اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پولیس وین سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 86ملزمان کی ضمانتیں منظور کرلیں،ملزمان میں 2 ایم پی ایز،34 پولیس،42 ریسکیو اہلکاروں سمیت 86 افراد شامل ہیں،ضمانت کی درخواستوں پر سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔ملزموں کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انسداد دہشتگردی عدالت پیش کیا گیا ۔ گزشتہ روز دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے سنگجانی میں پولیس وین سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 86 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیاتھا۔خیال رہے کہ گزشتہ روزانسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے سنگجانی میں پولیس وین سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 86 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مزید تفتیش کرنی ہے، جس کےلئے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔ملزموں کے وکیل انصر کیانی نے موقف اپنایا کہ ان لوگوں کو مقدمہ نمبر 906 اور 909 میں ضمانتیں معززعدالت نے دی تھیںپھرعدالت نے ان کو ڈسچارج کر دیا تھا لیکن پولیس نے فرارکاڈرامہ رچاکردوبارہ گرفتار کر لیا ، ملزموں کے چاررشتہ داروں کوبھی گرفتارکیاگیا۔ عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے۔ پراسیکیوٹر نے کہا مزید تفتیش کرنی ہے۔ عدالت نے تمام ملزموں کو جوڈیشل کرنے کا حکم دیا تھا۔اس سے دو روز قبل انسداد دہشت گردی عدالت نے اسلام آباد سنگجانی میں پولیس قیدی وین پر حملے کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت نے 86 ملزمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکیا تھا۔ وین پر حملے کے وقت ملزمان میں پی ٹی آئی کے 2 ایم پی ایز ملک لیاقت اور انور زیب ،خیبرپختونخواہ کے پولیس کے 34 اور ریسکیو 1122 کے 42 اہلکاروں کے علاوہ 4 دیگر افراد بھی شامل تھے۔ ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔قبل ازیں اسلا م آباد میں سنگجانی کے مقام پر قیدیوں کے وینز پردھاوابولنے والے 4حملہ آوروں کو گرفتار کیاگیاتھا ۔ فرار ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے 2ایم پیزسمیت تمام قیدیوں کو دوبارہ گرفتارہونے والوں میں شامل تھے۔حملہ آوروں کی دو گاڑیاں اور اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا گیا تھا۔ اسلام آباد کے سنگجانی ٹول پلازہ پر قیدیوں کو لانے والی 3 گاڑیوں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیاتھا جس کے نتیجے میں ڈی چوک احتجاج میں گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی کے 3 ایم پی ایز سمیت متعدد قیدی فرار ہوگئے تھے۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق پولیس82 قیدیوں کوعدالت پیشی کے بعداٹک جیل منتقل کررہی تھی کہ اس دوران 4 ڈالوں میں سوار ملزمان نے سنگجانی ٹول پلازہ کے نزدیک قیدی وینوں پر حملہ کردیاگیاتھا۔ ملزمان اسلحہ، ڈنڈے سوٹوں اور پتھروں سے لیس تھے۔ملزمان کے حملے میں 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔بعدازاںپی ٹی آئی ترجمان شیخ وقاص اکرم نے سنگجانی میں قیدیوں کی وینز پر حملے کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیا تھا۔ اپنے بیان میں شیخ وقاص اکرم نے کہا تھاکہ پی ٹی آئی کے 80 سے زائد افراد کو عدالت نے مقدمے سے بری کردیا گیاتھا انہیں اٹک منتقل کیا جا رہا تھا تو گاڑیوں کو 26 نمبر چونگی پر لایا گیا، جہاں ایک ایس ایچ او نے پولیس وین کا شیشہ توڑا تھا۔ تمام افراد کو قیدیوں کی وینز سے نکال کر شیشے توڑے گئے اور کہا گیا بھاگ جائیں، تمام افراد کھڑے رہے اور کہا وہ نہیں بھاگیں گے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورنے اسلام آباد میں سنگجانی کے مقام پر قیدیوں کو لے جانے والی پولیس کی 3 گاڑیوں پر مبینہ حملے کو پولیس کا ڈراما قرار دیا تھا۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ہ نے کہا تھاکہ قیدیوں کو لے جانے والی وینز پر کوئی حملہ ہوا، نہ کسی ملزم نے فرار کی کوئی کوشش کی تھی۔انہوں نے الزام لگایا تھاکہ ایس ایچ او ترنول اس تمام کارروائی میں ملوث ہے جس کے ثبوت بھی موجود تھے۔
اسلام آباد: پولیس وین سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 86 ملزمان کی ضمانتیں منظور
Oct 29, 2024 | 15:51