27ویں ترمیم آنے سے متعلق مجھے علم نہیں ہے، فاروق ایچ نائیک

Oct 29, 2024 | 18:35

 پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماءاور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ 27ویں ترمیم آنے سے متعلق مجھے علم نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ کے آئینی بینچ کے سربراہ ہونے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے، ہائی کورٹس میں بھی آئینی بینچ بن سکتے ہیں، کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پاکستان پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔ دنیا کے مختلف ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں۔ ہم بھی آئینی عدالت چاہتے تھے لیکن آئینی بینچ پر اکتفا کرنا پڑا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں سے آئینی ترمیم اتفاق رائے سے منظور کی گئیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے آئینی ترمیم کی منظور ی میں باقی جماعتوں کی دی گئی تجاویز کو بھی کھلے دل سے قبول کیا اسی لئے ہم نے آئینی عدالت بنانے کے اپنے فیصلے پر لچک دکھائی اور آئینی بینچ بنانے کو قبول کیا۔ یاد رہے کہ اس سے وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں 27ویں ترمیم لانے پراتفاق کیا گیا تھا۔دونوں رہنماﺅں کے درمیان ملاقات میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے مل کر چلنے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا۔بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے لاہور ماڈل ٹاﺅن میں بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی تھی اس دوران ان کے ہمراہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، پیپلزپارٹی کے رہنماءراجہ پرویز اشرف ،شیری رحمان بھی ہمراہ تھے ۔ ماڈل ٹاﺅن آمد پر وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو کا استقبال کیا تھا اس موقع پروفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔دونوں رہنماوں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں نئی ترمیم کیلئے پارلیمنٹ کو متحرک کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھاجبکہ اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف ،سربراہ جمعیت علماءاسلام ( جے یو آئی ) مولانا فضل الرحمان اور متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا کریڈٹ تمام اتحادی جماعتوں کو جاتا ہے ۔ پہلے بھی عوامی خدمت سے پیچھے نہیں ہٹے اور نہ ہی اب پیچھے ہٹیں گے۔ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے مل کر چلیں گے۔ غیر جمہوری طاقتوں کا راستہ روکنے کیلئے چھبیسویں آئینی ترمیم کارگر ثابت ہوگی۔

مزیدخبریں