پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان بڑی آسانی سے جیل سے باہر آسکتے ہیں جیسے نواز شریف اور آصف زرداری آئے ہیں، ضمیر کی مار بڑی جان لیوا ہوتی ہے، جو بھی ترامیم لائی جا رہی ہیں وہ پاکستان کی عوام کے مینڈیٹ کے خلاف ہیں،سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ترامیم اس لئے کی جا رہی ہیں تاکہ پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹ میں نہ آسکے۔
موجودہ حکومت جائز نہیں۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں مکمل نہیں، یہ آئین پاکستان میں ترمیم کیسے کر سکتے ہیں؟ ایوان مکمل کرنے کیلئے خیبر پختونخواہ سے سینیٹ الیکشن کرائیں۔ خیبر پختونخواہ کے سینیٹرز کا نہ ہونا اور وہاں الیکشن نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔ خیبرپختونخواہ سے 10 سینیٹرز پی ٹی آئی سے آئیں گے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح 26 ویں ترمیم ہوئی ہے سب کے سامنے ہے اس کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے تحریک پیش ہوتی ہے پھر کمیٹی میں جاتی ہے اس پر بحث کی جاتی ہے لیکن اس ترمیم کا مسودہ کسی ایک جماعت نے نہیں دیکھا تھا۔26 ویں ترمیم ہضم نہیں ہوئی اور 27 ویں ترمیم کی بات ہورہی ہے۔ عوام کے فائدے کی قانون سازی کے بجائے عوام کے نقصان کی قانون سازی کی گئی۔ ایک ایسی ترمیم پر سٹیمپ لگا رہے ہیں جسے کسی نے بھی نہیں دیکھا اس سے زیادہ ایک سینیٹر کی کیا بے عزتی ہو سکتی ہے؟ ہاوس کی روایات کے مطابق قانون سازی کریں اس ترمیم کی وجہ سے عالمی سطح پر مذمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے یہ جو آپ کر رہے ہیں یہ سب آنے والے وقت میں حکومت کے گلے پڑے گا۔ 26 ویں آئینی ترمیم پاس کی گئی۔ ہم نے وہ قانون پاس کئے جن کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں۔ قانون پاس کر کے عوام کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی۔اپنے خطاب میں رہنماءپی ٹی آئی شبلی فراز کا مزید کہنا تھاکہ ہمارے آئین میں 23 ترامیم ہوئیں ان میں 56 فیصد عدلیہ سے متعلق ہیں۔ ہمارے ایک ساتھی نے ہمارے پارٹی کے اقلیتی رکن کو کال کر کے پیسوں کی آفر کی جس پر اس نے کہا کہ میرا مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ہمارے ساتھی نے جواب دیا کہ اجازت تو ہمارا مذہب بھی نہیں دیتا۔ حکومتی سینیٹر ناصر بٹ بولے کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں کہانی نہ سنائیں نام بتائیں۔ شبلی فراز نے جواب دیا جو جھوٹ بولے اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین سیٹوں پر کھڑے ہو گئے۔چیئرمین سینیٹ نے ایوان میں ہاوس ان آرڈر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران کوئی نہ بولے۔ ناصر بٹ کا مائیک بند کر دیں۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے شبلی فراز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے جوڈیشل کمیشن کیلئے ممبران کے حوالے سے خط لکھا ہے، جوڈیشل کمیشن کیلئے نام جلد از جلد دے دیں۔ شبلی فراز نے جواب دیا کہ اس حوالے سے مشاورت ہورہی ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ اس ملک میں نہ آئین اور نہ سپریم کورٹ کی وقعت ہے۔ پی ٹی آئی غیر متعلقہ ہوتے تو لوگ اس پر بات نہیں کرتے۔ ملک میں بانی پی ٹی آئی کے علاوہ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں۔ قاضی فائز عیسیٰ جو چلے گئے لگتا تھا وہ عمران خان کے خلاف فیصلہ دینگے، یہ تو وقت ہی بتائے گا کیا ہوا ہے۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بانءپی ٹی آئی کے خلاف فیصلے دئیے۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی بجلی کاٹی گئی۔ اخبار بند کیا گیا۔ بیٹوں سے بات نہیں کرنے دے رہے ان کو باہر نہیں نکلنے دیتے ہم فسطایت کی طرف جا رہے ہیں۔بعدازاں سینیٹر کامل علی آغا نے وقفہ سوالات موخر کرنے کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ۔ تحریک پیش ہونے پر سینیٹر دنیش کمار نے احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ عوام کا پیسہ اس سوال و جواب کے سیشن پر لگا ہے۔ وقفہ سوالات کئی بارموخرہوچکا ہے۔ قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے بھی سینیٹر دنیش کمار کے موقف کی تائید کی۔ سینیٹر دنیش کمار اور پی ٹی آئی ارکان نے ایوان سے علامتی واک آوٹ کردیا۔