استثناءاور اسلام

مکرمی! واحد صرف اللہ کی ذات! ہر شے کا جوڑا موجود، اس کائنات مےں ہر مشکل کا حل اور ہر مرض کا علاج بھی اتارا گیا ہے۔ قائداعظم کے نقش قدم پر خود چلنے کا عزم کرنے اور قوم کو چلانے کا مشورہ دینے والے وہ باکمال حکمران آج قائد کے وعدے اور ارادے کو اپنے ہی قدموں تلے مسل دینا چاہتے ہےں۔ کیا قائد کا ایک بھی فرمان انہیں یاد نہیں تو وہ حضرات روزنامہ نوائے وقت مےں روزانہ تسلسل سے شائع ہونے والے قائد کی تصویر کے ساتھ تقاریر کا مطالعہ فرما لیں جس مےں سب سے پہلا ”پاکستان کا مطلب کیا ۔۔۔ لا الہ الااللہ“۔ 2پاکستان کا قیام اسلامی قوانین کے نفاذ کی خاطر عمل مےں لایا جا رہا ہے۔ 3فرمان رسول ہے خدا کی قسم اگر میری بیٹی بھی چوری کرتی تو اس کے ہاتھ بھی کاٹ دیئے جاتے۔ 4آخری خطبے مےں فرمایا ”کسی کو کسی پر کوئی فوقیت نہیں“ 5حضرت عمرؓ سے ایک عام شہری کا یہ سوال کہ ”آپ کا کرتا کیسے بن گیا؟“ کے علاوہ بے شمار اسلامی روایات مےں کہیں بھی کسی کے استثناءکا ذکر موجود نہیں۔ حکمران صاف طور پر قوم کو بتا دیں کہ وہ اس ملک کو کیا بنانا چاہتے ہےں۔ ”اسلامی یا سیکولر“ یاد رہے یہ صرف تصور اسلام ہی تھا جس کے نتیجہ مےں دور و نزدیک کے سارے مسلمان یکجان و متحد ہو کر قیام پاکستان کی خاطر کٹنے مرنے اور اپنا سب کچھ لٹا دینے کےلئے کمربستہ ہوگئے تھے۔ نظریہ پاکستان ہی دراصل نظریہ اسلام ہے۔ مملکت پاکستان تاابد اسلامی نظریے کی بنیاد پر وجود مےں لائی گئی تھی اور یہ لازماً اسی نظریے کی بنیاد پر چلائی جائے گی۔ ( ایم اے ذکی)

ای پیپر دی نیشن