18 کروڑ عوام ملک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں ہمیں کسی سے کوئی خطرہ نہیں:وزیراعظم

پشاور (بیورو رپورٹ) وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی نے کہا ہے کہ ہم ملک کی سالمیت، استحکام اور دفاع کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں اور اس مقصد کیلئے جب ملک کی تمام سیاسی قوتیں اور عوام متحد ہوں تو ملک کو کوئی خطرہ نہیں 18 کروڑ عوام ملک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں ہمیں کسی سے کوئی خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ ہم صرف آئین پاکستان کے ذریعہ کرسکتے ہیں جس نے سقوط ڈھاکہ کے بعد ملک کو متحد رکھا ہوا ہے۔ جمہوریت کی بحالی اورآئین وقانون کی بالادستی کیلئے وکلاءاور سیاسی کارکنوںکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیںگی۔ وہ پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں گورنر خیبر پی کے کے بیرسٹرمسعود کوثر،گورنر پنجاب لطیف کھوسہ، وزیراعلی خیبر پی کے امیر حیدر خان ہوتی، وفاقی وزراءغلام احمد بلور، ارباب عالمگیر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی اور بعض دیگرارکان پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی‘ وزیراعظم گیلانی نے پشاور میں انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام اوروکلاءکیلئے5کروڑ روپے کی گرانٹ دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وکلاءبرادری نے آئین وقانون کی بالادستی کے ساتھ ساتھ جمہوریت کی بحالی کیلئے بھی ہر آمرکے دور میں جدوجہد کی اور قانون وآئین کی بالادستی میں ان کاکردار ہمیشہ کلیدی رہا ہے انہوں نے کہاکہ بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح بھی وکیل تھے جنہوں نے مسلماوںکیلئے الگ ملک کے قیام اور نئی مملکت میں جمہوریت کے فروغ کیلئے جوگراں قدر خدمات انجام دیں آج اس کا نتیجہ ہے کہ ملک میں جمہوری نظام قائم ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے1973کے آئین کیلئے گراں قدر خدمات انجام دیںآج اسے آئین کے ذریعہ ہم ملک و قوم کو درپیش چیلنجوںکامقابلہ کرسکتے ہیں آئین نے سقوط ڈھاکہ کے بعد ہمیں متحد رکھا ہوا ہے ملک وقوم آمر مسلط ہونے کے بعد وہ بھی آئین کی بحالی کا وعدہ کرتے ہیں لیکن اسے پورانہیںکرتے یہ پیپلزپارٹی کے منشورکا بھی حصہ تھاکہ 1973کے آئین کواصل صورت میں بحال کیا جائے اور آج انہوں نے اپنے اس وعدہ کو پورا کرکے دکھایا ہے۔ 18ویں ترمیم اور 1973ءکے آئین کی اصل صورت میں بحالی کی کوششوں میں سیاسی قوتوں کا کردار بھی قابل تحسین ہے۔ جمہوریت کے تحفظ کیلئے سیاسی قائدین اوروکلاءکی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیںگی۔ یہاں دو تہائی اکثریت والی حکومتیں بھی آئیں لیکن وہ اصلاحات نہ کرسکیںہم نے سادہ اکثریت ہوتے ہوئے بھی آئینی اصلاحات کیں اس مقصدکیلئے ہم نے مفاہمت کی سیاست اختیار کی جسے کچھ لوگ کمزوری سمجھ رہے ہیں مگر یہ ہماری بڑی قوت ہے ملک کی موجودہ صورتحال کے حوالہ سے کہاکہ یہ ملک ہمارے بزرگوں نے بڑی قربانیوںکے بعد حاصل کیا ہم اس کی سالمیت، استحکام اور دفاع کیلئے ہرقسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ جب تمام سیاسی قوتیں اور عوام ملک کے دفاع کیلئے متحد ہوں تو اسے کوئی خطرہ نہیں ملک کا دفاع چاہتے ہیں۔ ایمرجنسی کے خلاف بے نظیر بھٹو نے لاہور سے کارکنوںکی ریلی کی قیادت کرنی تھی انہیں لطیف کھوسہ کے گھر پر نظر بندکیا گیا اس کے بعد انہیں قیادت کرنے کا حکم ہوا تو انہیںگرفتارکرلیاگیا۔ وکلاءکی تحریک میںپیپلزپارٹی نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا اور شہید بے نظیر بھٹوکے وژن کے مطابق ہماری ذمہ داری بنتی تھی کہ برسراقتدارآکرعدلیہ کی آزادی کی تحریک کے حوالہ سے اہم اقدامات کرتے جب2008 میں جمہوری قوتیں منتخب ہوئیں اور انہیں وزیراعظم کے عہدہ کیلئے نامزد کیاگیا تو انہوں نے صدر آصف علی زرداری سے ذکر کیا کہ ہو سکتا ہے کہ میں چھکا لگا دوں یاکیچ آﺅٹ ہوجاﺅں لہذا وہ متبادل وزیراعظم کاانتظام کریں جس پر صدر مسکرائے جب وہ وزیراعظم منتخب ہوئے تو پہلا آرڈر ججزکی رہائی کاکیا جو عدلیہ کی آزادی اورقانون وآئین کی بالادستی کے حوالہ سے وکلا کی تحریک کے ساتھ ان کی وابستگی کاعملی اظہارتھا۔ صوبائی خودمختاری ،قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈکااجراءاورفاٹا اصلاحات ان کی حکومت کے کارنامے ہیںتاہم وہ سمجھتے ہیںکہ ان کے دورحکومت کاسب سے بڑاکارنامہ یہ ہے کہ ان کی حکومت نے کسی کوسیاسی انتقام کے طور پر قید نہیںکیاآج ملک میں کوئی سیاسی قیدی نہیںماضی میںانہیںسیاسی قیدی بنایا گیا انہیں جو تکالیف پہنچیں وہ نہیں چاہتے کہ کسی کوان تکلیفوںکاسامناکرناپڑے وزیراعظم نے واضح کیاکہ ان میں سب سے زیادہ قوت برداشت ہے ہماری اصلاح کیلئے اگرسیاسی جماعتیں صحافی اور سول سوسائٹیزکے نمائندے تنقید کریں تو ہم اسے مثبت لیتے ہیں ہم میںجو قوت برداشت ہے وہ کسی اور جماعت یا لیڈر میں نہیں۔ اے پی اے کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ امریکہ جان لے اگر 18 کروڑ عوام اس کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے تو دنیا کی کوئی سپر پاور بھی انہیں نہیں روک سکے گی ہم مسلمان ہیں جو صرف اللہ سے ڈرتے ہیں ہمیں کسی سے ڈکٹیشن لینے یا کسی کی خواہش پر کسی آپریشن کی ضرورت نہیں۔ ہم نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستانی حدود میں کیا گیا کوئی بھی حملہ ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہو گا۔ پاکستان خودمختار ملک ہے اور امریکہ کے منفی پیغامات پاکستانی عوام کے جذبات بھڑکا رہے ہیں۔ حقانی گروپ کے خلاف کارروائی کے نام پر پاکستانی حدود میں کیا گیا کوئی بھی حملہ ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہو گا۔ امریکی منفی پیغامات کے بارے میں عوام کو قائل کرنا میرے لئے انتہائی مشکل ہے‘ 18 کروڑ عوام ملک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں قوم متحد ہے ملک کو کوئی خطرہ نہیں۔دریں اثناءوزیراعظم گیلانی نے وزیراعلیٰ ہاﺅس میں خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی کی طرف سے دئیے گئے ظہرانے میں شرکت کی۔ دیگر مہمانوں میں پنجاب کے گورنر عبداللطیف کھوسہ، وفاقی وزرا بھی شامل تھے۔خیبر پی کے کے ارکان پارلیمنٹ کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کا آئندہ اجلاس پشاور میں ہو گا۔ تاجروں کے وفد سے ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ ان کے مسائل باہمی مشاورت سے حل کئے جائیں گے‘ مالیاتی پیکج پر من و عن عمل ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن