ساٹھ کی دہائی مےں رچرڈ ہالےبرن کی کتاب منظرعام پر آئی جو اس کی تحقےقات پر مبنی تھی۔ اس کتاب مےں اس نے اس نکتہ نظر پر بحث کی تھی کہ وہ کون سے عناصر مےں جو وقت آنے پر امت مسلمہ کو اےک پلےٹ فارم پر متحد کر دےتے ہےں اس نے اس موضوع پر سےر حاصل بحث کرنے کے بعد ےہ نتےجہ اخذ کےا کہ وہ عناصر ہےں۔ روح محمد اور جذبہ جہاد‘ ان عناصر کو مسلمانوں کے دلوں سے نکالنے کے لئے اس عالمگےر تحرےک کا آغاز ہوا جو مغربی دنےا کا مقصد تھا اس مقصد کےلئے مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو دہشت گردی کی طرف دھکےلا گےا اور اُن کے جذبات و احساسات کو ٹھےس پہنچانے کےلئے نہ صرف مذہب اسلام پر بنےاد پرستی کا لےبل لگا دےا گےا بلکہ مذہب اسلام اور آنحضور کی شان مےں گستاخےوں کا سلسلہ چل نکلا اور شاتمےن رسول کو مغربی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہو گئی۔ ان مغربی طاقتوں نے وسےع النظری کا نعرہ لگاتے ہوئے پاکستان کو اےک دہشت گرد اور کمزور رےاست قرار دےنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ اگر ہم مغربی معاشرے کی وسےع النظری کو سامنے رکھےں جس کا ہمےشہ ان طاقتوں نے پرچار کےا اور ہماری ہی چند تنظےموں کو ڈالرز کے ذرےعہ خرےد کر گستاخ رسول کےلئے سزائے موت کو عمر قےد مےں بدلنے پر احتجاج کرواےا۔ ہمےں تارےخ مےں اےسے محرکات بھی ملتے ہےں جن سے مغربی دنےا کی تنگ نظری کا اصلی چہرہ کھل کر سامنے آجاتا ہے۔ سترھوےں صدی کے آغاز مےں فلورنس کے مشہور عالم گلےلیو نے دور بےن اےجاد کی اور زمےن کے گول ہونے کا اعلان کر دےا۔ اسے پوپ کی طرف سے فوراً گرفتار کر لےنے کا حکم ہوا۔ اس نے کفر سے توبہ کرلی اور گوشہ عافےت مےں جا بےٹھا۔ وہ سولہ سال خاموش رہا پھر اس نے اپنی کتاب ”نظام عالم“ مےں زمےن کے گول ہونے کےلئے دلائل دئےے۔ گلےلےو کی اس گستاخی پر اس کو پھر گرفتار کر لےا گےا۔ دردناک سزائےں دی گئےں۔ آخرکار وہ قےدخانہ مےں سسک سسک کر مر گےا.... اور کلےسا نے اس کی لاش مسےحی قبرستان مےں دفن نہ ہونے دی۔سپےن کے محکمہ تفتےش اور احتساب کے افسر نے جب اپنی کامےابےوں کی پہلی سالگرہ منائی تو اس نے بڑے طمطراق سے اعلان کےا کہ بارہ مہےنوں مےں اس نے دو ہزار آدمےوں کو نذر آتش کےا اور سترہ ہزار کو بھاری جرمانے اور حبس دوام کی سزائےں سنائی گئےں۔
مغربی طاقتوں کی تنگ نظری‘ بے حسی اور خود غرضی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہےں ہے۔ انےسوےں صدی مےں قانون توہےن رسالت کے تحت خود حضرت عےسیٰؑ کی شان مےں گستاخی کرنے والوں کےلئے سزا موجود تھی اور آج بھی ےہی قانون موجود ہے لےکن خود مغربی دنےا نے پاکستان کےلئے اسی پالےسی کو روا رکھا ہوا ہے جس کا مقصد ےہ ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کے تاثرکو زک پہنچائی جائے اور اسلام پر تابڑ توڑ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ ہماری بے حسی ےہ ہے کہ ہمارے مفادات انہی اقوام سے وابستہ ہےں۔ سستی شہرت اور ڈالرز کے چکر مےں ہم نے مذہب کو بھی بالائے طاق رکھ دےا ہے۔ عےسائی دنےا اپنے مقاصد کے حصول کےلئے اربوں روپےہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ اس عالمگےر تحرےک کو حقائق کی روشنی مےں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مغربی دنےا کا اصلی چہرہ سب پر واضح ہے لےکن ہمارے اندر قوت ارادی اور جذبہ اےمانی کی اس حدتک کمی ہے کہ سب کچھ جانتے بوجھتے ہم ہر لحاظ سے ان طاقتوں پر بھروسہ کرتے ہےں۔ کےا ہمارے اندر سے استعماری دنےا روح محمد نکال چکی ہے ےا ”زرکی طاقت“ نے ہمےں خاموش رہنے پر مجبور کر دےا ہے؟