لگتا ہے منموہن دیہاتی بڑھیا کی طرح اوباما سے میری شکائتیں کرنے گئے: نواز شریف وہ کمزور پوزیشن میں ہیں، بھارت کو پسندیدہ قرار دینے کا فیصلہ وہاں الیکشن کے بعد ہوگا

لگتا ہے منموہن دیہاتی بڑھیا کی طرح اوباما سے میری شکائتیں کرنے گئے: نواز شریف وہ کمزور پوزیشن میں ہیں، بھارت کو پسندیدہ قرار دینے کا فیصلہ وہاں الیکشن کے بعد ہوگا

نیویارک (آئی این پی + اے این این) وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ لگتا ہےمنموہن سنگھ امریکی صدر کو”دیہاتی بڑھیا“ کی طرح میری شکایتیں کرنے کیلئے گئے تھے، کوئی مسئلہ تھا تو میرے ساتھ بات کرتے، بھارت کو پسندیدہ قوم کا درجہ دینے کا فیصلہ اب بھارتی الیکشن کے بعد ہو گا۔ پاکستانی صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں جب نواز شریف سے سوال کیا گیا کہ بھارتی وزیر اعظم نے امریکی صدر سے ملاقات کے بعد پاکستان پر بہت الزام تراشی شروع کر دی ہے اس کی کیا وجہ ہے تو نواز شریف نے اپنے خوشگوار انداز میں ہنستے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ ”دیہاتی بڑھیا“ کی طرح میری صدر اوباما کو شکایتیں لگانے گئے تھے، بات نہ بننے پر الزام تراشی شروع کر دی،نواز شریف نے کہا کہ اس کے باوجود وہ کھلے ذہن کے ساتھ بھارتی وزیر اعظم سے ملنے جائیں گے، اس سوال پر کہ بھارت پاکستان کو خطہ میں دہشت گردی کا مرکز قرار دے رہا ہے کیا آپ اسے پسندیدہ قوم کا درجہ دیں گے تو وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ اب تو اس بات کا فیصلہ بھارتی الیکشن کے بعد ہی ہو گا۔ واضح رہے کہ انتہاپسند ہندو جماعت بی جے پی نے گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو اپنا وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد روک دیا ہے۔ کانگریس اور منموہن سنگھ نریندر مودی سے خوفزدہ ہو کر اس سے بڑھ کر پاکستان کے خلاف الزام تراشی کر رہے ہیں۔نوازشریف نے منموہن سنگھ سے آج ہونے والی ملاقات میںکسی برویک تھرو کوخارج ازمکان قراردیتے ہوئے د وٹوک الفاظ میں واضح کیاہے کہ ہما ری امن کی خواہش کمزوری نہیں ہے۔ منموہن سنگھ نے اوبامہ سے ملاقات کو پاکستان کےخلاف پراپیگنڈے کےلئے استعمال کیا، اگر بھارت عالمی فورمز پر پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کریگا تو ہم یکطرفہ طور پر دوستی کا راگ نہیں الاپ سکتے ، منموہن سنگھ اس وقت دباو¿ کا شکار اور کمزور پوزیشن میں ہیں ، بھارت کو پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کا معاملہ موخر کردیا گیا ہے۔ اس ضمن میں فیصلہ بھارت میں الیکشن کے بعدقائم ہونے والی نئی حکومت کے قیام کے بعد ہو گا۔ کسی بڑے بریک تھرو کا امکان ہے نہ ہی مجھے ان کے ساتھ ملاقات سے کوئی زیادہ امیدیں وابستہ ہیں۔ انکی اپنی جماعت کے رہنما راہول گاندھی نے ان کیلئے مسائل کھڑے کررکھے ہیں۔منموہن سنگھ کی ایسی پوزیشن نہیں کہ ان کے ساتھ ملاقات سے زیادہ توقعات رکھی جائیں۔ بھارت کے ساتھ بیک ڈور چینل کے ذریعے رابطے ہوئے ہیں اور ہم نے پیشکش کی ہے کہ کنٹرول لائن پر درپیش آنیوالے واقعات کی اقوام متحدہ کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیں جسے بھارت نے مسترد کردیا ہے ، یہ تجویز بھی دی گئی تھی کہ ان واقعات کی ڈی جی ایم اوز کی سطح پر یا کسی دوسرے طریقے سے مشترکہ تحقیقات کرائی جائے لیکن بھارت کی جانب سے کوئی حوصلہ افزا جواب نہیں ملا۔ ہمیں پاکستان کے عوام نے عام الیکشن میں بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا مینڈیٹ دیا لیکن بھارت کے آئندہ الیکشن تک کسی قسم کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
نوازشریف

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...