سرینگر/ نیویارک (اے این این/ نوائے وقت رپورٹ) اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی نے مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم نوازشریف کے موقف کی تائید کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے م¶ثر اقدامات اٹھائے، او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں قرار داد بھی منظور کرلی گئی، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہونے کے باعث جنوبی ایشیا میں بھارت پاکستان کے درمیان کشیدگی کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے جو خطے کے امن کے لئے خطرہ ہے۔ او آئی سی کے کشمیر گروپ کا سیکرٹری جنرل پروفیسراکمل الدین احسن اوگلو کی صدارت میں اجلاس ہوا۔ اس موقع پر آذر بائی جان کو گروپ کا نیا ممبر نامزد کیا گیا۔ او آئی سی کے ممبروں نے کشمیر تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں کے جائز مطالبے کو پورا کرنے کے لئے م¶ثر اقدامات اٹھائیں تاکہ خطے میں امن قائم کرنے میں مدد مل سکے۔ او آئی سی نے کہا کہ کشمیر کے سلسلے میں جو موقف اختیار کیا گیا ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے بلکہ او آئی سی کی جانب سے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے ضمن میں پاکستان نے جو موقف اختیار کیا ہے اس کی تائید کی جاتی ہے۔ کشمیریوں کے جائز مطالبے کی وہ اس وقت تک حمایت جاری رکھیں گے جب تک اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔ ممبر ملکوں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں‘ عام شہریوں کی ہلاکتوں‘ آبروریزی کے واقعات رونما ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں کارگر اقدامات اٹھائے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ کشمیرکا مسئلہ جنوبی ایشیا میں بھارت پاکستان کے لئے اختلاف کا باعث بنا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے او آئی سی بھارت پاکستان کی ہر طرح سے مدد کرنے کو تیار ہے۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اسلام امن و برداشت کا مذہب ہے، او آئی سی ممالک کو ملکر اسلام کو بدنام کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ صرف فوجی ذرائع سے دہشت گردی کو شکست نہیں دی جا سکتی، اس کیلئے مذاکرات، اقتصادی مواقع کی فراہمی، دیرینہ سیاسی تنازعات کا حل اور انصاف کی فراہمی ناگزیر ہے، پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا اور ہم او آئی سی کی حمایت پر شکرگزار ہیں۔
او آئی سی