فیلڈ مارشل آکن لک سلطنت برطانیہ کا منجھا ہوا سپہ سالار تھا۔ عالمی جنگ کے دوران جب شمالی افریقہ میں فیلڈ مارشل رومیل نے مارشل ویول کو ہزیمتوں سے دوچار کیا تو چرچل نے مارشل ویول کی جگہ فیلڈ مارشل آکن لک کو بھیج دیا۔ یکم جولائی 1941ء کو لارڈ ویول کو ہندوستان کا وائسرائے تعینات کر دیا گیا۔
فیلڈ مارشل منٹگمری فاتح یورپ کتاب History of Warfare میں لکھتا ہے ’’جب اکتوبر 1941ء کو مارشل رومیل کی فوجوں کو سپلائی میں کمی آئی تو فیلڈ مارشل آکن لک نے جرمنوں پر حملہ کر کے انہیں ALGHEILA تک پیچھے دھکیل دیا۔ اس جنگ میں ہلاکتوں کے علاوہ جرمنوں کی آرمرڈ فارمیشنوں کا بھاری نقصان ہوا۔ آکن لک فیلڈ مارشل رومیل کی فوجوں کو روندتا ہوا مصر کے قریب پہنچ گیا۔ پھر جنوری 1942ء میں مارشل رومیل نے جوابی حملہ کیا اور 21 جون تبروک پر قابض ہو گیا‘‘۔
قارئین کرام! ورلڈ وار ٹو کی یہ مختصر سی عکس بندی اس لئے کی ہے تاکہ فیلڈ مارشل آکن لک کی عسکری قابلیت اور فن سپہ گری پر تھوڑی سی روشنی ڈال سکوں۔ 1947ء میں آکن لک ہندوستان میں فوجوں کا کمانڈر انچیف تھا۔
پاکستان بننے کے بعد فیلڈ مارشل آکن لک نے پیش گوئی کی تھی کہ ’’جب بھی بھارت راجستھان میں اپنا مواصلاتی نظام قائم کر لے گا وہ حیدر آباد پر حملہ آور ہو گا‘‘۔ فیلڈ مارشل کی یہ پیش گوئی کتنی سچ ثابت ہوئی، آج تک بھارت حیدر آباد یعنی سندھ پر قابض ہونے کیلئے تین بار حملے کر چکا ہے۔ تینوں بار بھارتی فوجوں کو یا تو شکست سے دوچار ہونا پڑا یا پسپائی پر مجبور ہوا۔
سندھ پر پہلا بھارتی حملہ: یہ وہ بھارتی حملہ ہے جو نہ کبھی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا نہ قلمکاروں نے توجہ دی۔ 8 ستمبر 1965ء ایک بھارتی آرمرڈ ڈویژن اور ایک انفنٹری ڈویژن نے راجستھان کی سمت سے حیدر آباد کا رخ کیا۔ بھارتی فورس کے مقابلہ میں صرف پاک فوج کا 51 انفنٹری بریگیڈ گروپ تھا جس کی کمان بریگیڈیئر خواجہ محمد اظہر خان کر رہے تھے۔ آل انڈیا ریڈیو نے اعلان کیا ’’ہماری سینا (فوج) نے دوسرا محاذ کھول دیا ہے۔ گادرا شہر پر ہم قابض ہو چکے ہیں، ہم حیدر آباد کی سمت بڑی تیزی سے بڑھ رہے ہیں‘‘۔ بی بی سی نے 9 ستمبر کو اعلان کیا ’’حیدر آباد پر بھارت کا قبضہ پاکستان کیلئے بڑی مشکلات پیدا کر دے گا‘‘۔
بریگیڈیئر اظہر کی قیادت میں 51 انفنٹری بریگیڈ گروپ نے جو سندھ میں بھارتی سینائوں کا حشر کیا وہ واقعات تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔ ستمبر جنگ کے بعد جنرل موسیٰ خاں نے جو فوجی افسروں کو لیکچر دیا جہاں راقم بھی موجود تھا ان کے چند جملے بیان کرتا ہوں۔ جنرل موسیٰ خاں نے کہا ’’سندھ فورس جو کہ تعداد میں بہت کم تھی انہوں نے بھارتی فوجوں کو بہت فاصلے پر رکھا اور راجستھان کے بڑے علاقے پر قابض ہو گئے۔ بریگیڈیئر اظہر خاں کی صحرا میں برق رفتاری پر قابو رکھنا میرے لئے مشکل ہو گیا۔ وہ دشمن کے وسیع علاقے میں فتوحات حاصل کرتا بڑھتا چلا جا رہا تھا… مجھے ڈر تھا کہ لاہور اور سیالکوٹ محاذوں پر جنگ کی وجہ سے ہم سندھ فورس کیلئے سپلائی بحال نہیں رکھ سکیں گے۔ سندھ فورس کی ایک بٹالین شمال کی طرف بلائی گئی تھی۔ 51 انفنٹری بریگیڈ گروپ نے نہ صرف سندھ کا دفاع کیا بلکہ راجستھان میں دشمن کا 1600 مربع میل کا علاقہ فتح کر لیا۔ پاک فوج کو سندھ اور راجستھان میں بھارتی فوجوں سے کتنی جنگیں کرنا پڑیں ان کی تفصیل جی ایچ کیو ہسٹری ڈائریکٹوریٹ سے مل سکتی ہیں۔
ائرمارشل ایاز خاں لکھتے ہیں ’’اب حالات یوں ہیں کہ بھارت نے دو صحرائی کور تیار کر لئے ہیں جن میں 6 آرمرڈ اور ٹینک نما گاڑیوں پر مشتمل انفنٹری ہے یعنی تین ٹینک ڈویژن اور تین Mechanised پیدل فوج… یہ فورس اس لئے تیار کی گئی ہے تاکہ سندھ کے اہم مقامات پر قبضہ کیا جا سکے۔ آئندہ جنگ میں بھارتی کم از کم وقت میں سندھ کے زیادہ سے زیادہ علاقہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کرینگے۔ یہ سارا سامان حرب اسرائیل نے فراہم کیا ہے‘‘۔
بھارت نے اگر آئندہ جنگ میں سندھ پر قبضہ کیلئے کوریں تیار کی ہیں تو پاکستان نے بھی ان کے سواگت کیلئے جہاں پہلے بریگیڈ گروپ تھا وہاں کوریں تیار کھڑی ہیں۔ اس بار مقابلے پہلے کی نسبت بہت خونریز ہونگے۔
سندھ پر حملے کی دوسری بار تیاری: بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے سندھ پر فوج کشی کا منصوبہ بنایا اور فوجوں کو تیار رہنے کا حکم دیا گیا۔ انہی دنوں برطانیہ کے ایک اردو اخبار روزنامہ ’’آواز‘‘ نے خبر شائع کی تھی کہ ’’بھارت کا حملہ صرف سندھ تک محدود ہو گا جس میں اسرائیل بھی پوری طرح بھارت کے ساتھ ہو گا۔ اسرائیل پہلے ہی بھاری تعداد میں اسلحہ سندھ کے علاقہ میں بھجوا چکا ہے‘‘۔ امریکی ذرائع کے مطابق امریکہ نے پاکستان کو آگاہ کیا کہ بھارت سندھ پر حملہ کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ جب بھارتی افواج سندھ پر چڑھائی کی تیاریاں کر رہی تھی اندرا گاندھی کا قتل ہوا۔ شاید ماں نے بیٹے کو وصیت کی ہو، راجیو گاندھی نے اس منصوبہ کو پورا کرنے کا عزم کر لیا۔
راجیو گاندھی دور میں بھارتی مسلح افواج کیل کانٹے سے لیس ہو کر لائیو ایمونیشن کے ساتھ سندھ پر حملہ آوری کیلئے نکل پڑیں۔ اسے ایکسرسائز براس ٹیک کا نام دیا گیا۔ پاکستان نے فوری طور پر آرمرڈ ڈویژن دریا ستلج پر لگا دی تاکہ مشرقی پنجاب پر یورش کی جا سکے اور ساتھ ہی جنرل ضیاء الحق نے کرکٹ میچ کے دوران راجیو کو ایٹم بم کا اشارہ کر دیا۔ راجیو اتنا گھبرایا کہ فوجوں کو واپسی کا حکم دیدیا۔
اب صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے، لگتا ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا خمیر پاکستان اور اسلام دشمنی کی آمیزش سے بنا ہے۔ وہ لال بہادر شاستری اور اندرا گاندھی سے کہیں زیادہ انتہا پسند اور متعصب ہندو لیڈر ہے۔ بے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا اسکا دلپذیر مشغلہ ہے۔ اسکی جارحانہ قیادت میں بھارتی وزراء اور سیناپتی پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے چکے۔
بھارت نے ورکنگ بائونڈری اور کنٹرول لائن پر جنگ کی شروعات کر دی ہے جہاں صرف جولائی اور اگست میں 20 پاکستانی شہید اور 50 زخمی ہوئے۔ تقریباً ہر روز اموات و زخمی ہو رہے ہیں۔
دفاعی تجزیہ نگار جناب سکندر بلوچ صاحب لکھتے ہیں ’’حال ہی میں Carnegie International Peace سے ایک ریسرچ سٹڈی میں ثابت کیا گیا ہے کہ ’’جنوبی ایشیا وہ جگہ ہے جہاں مستقبل قریب میں ایٹمی جنگ چھڑنے کا خطرہ ہے اور یہ خطرہ پاکستان اور بھارت کے غیرمعمولی مقابلہ بازی کی وجہ سے ممکن ہے‘‘۔
چونکہ بھارتی فوجوں کی تعداد پاکستانی فوجوں سے تین چار گنا زیادہ ہے اور وہ جدید اسلحہ سے لیس ہیں اس لئے جنگی ایام میں بڑے شہروں کو بچانے کیلئے پاکستان کو ایٹمی اسلحہ استعمال کرنا پڑے گا۔ بھارت جوابی کارروائی کرے گا۔ دونوں اطراف اور ہمسایہ ممالک میں بھی 5 ارب انسانوں کے مرنے کا اندیشہ ہے۔ سابق بھارتی آرمی چیف سندرجی نے کتاب Blind Men of India میں ٹھیک لکھا ہے کہ بعض بھارتی سیاسی لیڈر ایٹمی جنگ کے نشہ میں پاگل ہو رہے ہیں۔
بھارتی آرمی چیف دلبیر سنگھ نے تو فلیش سگنل دیدیا ہے ’’پاکستان سے شارٹ وار ہو گی‘‘۔ اس کیلئے تیاریاں شروع ہو چکی ہیں۔ بھارت کے افغانستان میں 19 قونصل خانے ہیں، وہاں سے دہشت گرد پاکستان بھیجے جا رہے ہیں۔ بعض پاکستانی لیڈر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی کھلم کھلا امداد مانگ رہے ہیں۔ ’را‘ ایجنسی ان کے کارکن مکتی باہنی کی طرح ٹرینڈ کر رہی ہے۔ پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف کراچی، بلوچستان اور وزیرستان میں نبرد آزما ہے۔ ان سنگین حالات میں امریکہ نے بھارت سے دفاعی تعلقات بڑھانے کیلئے پینٹگان میں خصوصی سیل قائم کر دیا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ بارک تعالیٰ وطن عزیز کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور مودی سرکار کو انسانوں کے خون سے ہولی کھیلنے سے باز رکھے۔ دیکھیں آئندہ چند ماہ میں فیلڈ مارشل آکن لک کی پیشگوئی کیا رنگ لاتی ہے۔
فیلڈ مارشل آکن لک کی پیش گوئی
Sep 29, 2015