اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر+ایجنسیاں+ بی بی سی) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کی مخالفت کے باوجود نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز بل منظور کر لیا، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بل کے منظور ہونے سے نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز، پی ایم ڈی سی کے متوازی ایک ریگولیٹری اتھارٹی بن جائے گی۔ اس بل میں ایک شق خاص طور پر شامل کی گئی ہے جس کی منظوری کے بعد نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گی اور اس پر پی ایم ڈی سی کے قواعد و ضوابط کی پابندی لازمی نہیں ہو گی۔ اس شق کو بل سے خارج کیا جائے ورنہ یہ تاثر مضبوط ہو گا کہ پاک فوج کے زیر کنٹرول ادارے سویلین ریگولیٹری اتھارٹیز کے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کرنا چاہتے۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا عطاء الرحمان نے بھی سینیٹر فرحت اللہ بابر کے موقف کی حمایت کی جبکہ سیکرٹری دفاع نے کہا اگر نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز بل میں کوئی ردوبدل کی گئی تو اس کی قومی اسمبلی سے دوبارہ منظوری لینا پڑے گی جس سے یونیورسٹی کا قیام تاخیر کا شکار ہو جائے گا جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی اور جنرل (ر) عبدالقیوم نے مذکورہ بل کی حمایت کر کے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ سویلین اداروں کا کردار تشویشناک حد تک کم کر دیا گیا ہے۔ یہ ہمارے لئے بدقسمتی کی بات ہو گی کہ اگر ہم سول اداروں کو تباہ ہونے سے نہ روک سکیں اور ان اداروں کے اختیارات فوجی حکام کے حوالے کرتے چلے جائیں۔ تمام ادارے آئین اور قانون کی پاسداری کرنے کے پابند ہیں۔ ہمیں سویلین اداروں پر ہونے والے حملوں کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ اگر پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے اختیارات فوج کے حوالے کر دیئے جائیں۔ حکمران جماعت کے اتحادی مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ تحفظات کے باوجود منظور ہونے سے نہیں روک سکتے۔