ہندوستان کے کشمیر ی عوام پر ظالمانہ”ایکشن “ اور پاکستان کے سفارتی محاذ پرری ایکشن میں

سجاداظہرپیرزادہ
sajjadpeerzada1@hotmail.com
ایک طرف جنوبی ایشیاءکے اِ س خطے کو‘جہاںگولائی میں بنی دنیا کی 20 فیصد آبادی کا بسیرا ہے ‘ ہمارے ایک بڑے پڑوسی ملک میں قائم انتہاپسند جماعت کی حکومت کی جانب سے ایسے خوفناک مستقبل کی طرف سِرکا دیا گیا ہے‘جس کا آغاز 8جولائی 2016 کو انڈین سکیورٹی فورسز نے کشمیری نوجوان برہان وانی کو شہید کر کے کیا تھا۔۔تو دوسری طرف اِس کھلی جارحیت پر مبنی واقعہ کے خلاف کشمیر کے متنازعہ علاقے میں شریک پاکستان نے ایک ایسے سرفروشانہ ردعمل کا مظاہرہ کیا ‘کہ ہندوستان کے کونے کونے سے اُٹھتی ہوئی آوازوں کی صورت میں جس کی قیمت پا کر مودی حکومت اب تلما اُٹھی ہے!۔
ہندوستان کے کشمیر ی عوام پر ظالمانہ”ایکشن “ اور پاکستان کے سفارتی محاذ پرری ایکشن میں‘ درمیاں آئیںدنیا میں موجود اسلحہ ساز فیکٹریوں کی ٹھیکیدار لابیاں اب اِس صورتحال کو اُس طرف موڑنا چاہتی ہےں ‘ کہ جس کا مشاہدہ آپ نے انڈیا کے ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی جانب سے پاکستان کو جنگ کی دھمکی دیئے جانے کے طور پر کیا تھا۔ ۔ بھلا ہو مگر موجود ایٹم بم کی ٹیکنالوجی کا کہ جس کے باعث اب انڈو ۔پاک کے درمیان چوتھی مرتبہ روایتی جنگ کاخطرہ( امید کی جاسکتی ہے) ہمیشہ ہمیشہ کےلئے ٹل گیا ہے۔ لیکن بُراہو بھارت کے پردھان منتری نریندر مودی کا کہ جنہوں نے اپنے ذہن کی مکروہ پٹاری سے اپنے بنیاد پرست نظریاتی ساتھیوں کے مشورے پر پاکستان کو چت کرنے کیلئے وہ پتہ بھی نکال لیا‘کہ جس کا اظہار آپ نے اُن کی تیز طرارزبان سے سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی کے طور پر ابھی حال ہی میں سنا تھا۔۔ آخر انتہاپسندوں سے اور اُمید بھی کیا رکھی جاسکتی ہے ؟
بھارتی میڈیا کے مطابق ”سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کیلئے نریندرمودی نے جس اجلاس کی صدارت کی‘اِس معاہدے کوجڑ ہی سے ختم کرنے کے حوالے سے انہوں نے یہاں تبادلہ خیال بھی کیا“۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدے میں طے یہ ہو ا تھا کہ ‘ راوی، ستلج اور بیاس کا پانی انڈیا جبکہ 3مغربی دریاﺅں انڈس ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستا ن کےلئے مختص ہوگا۔ معاہدے کے بعد اب انڈیا کی دسترس میںآچکے دریاﺅں کی تاریخ یہ ہے کہ ‘720کلومیٹر لمبادریائے راوی انڈین ریاست ہماچل پردیش کے سب سے گنجان آباد ضلع کانگڑامیں درہ روتنگ سے نکلتا ہے۔ 1500کلومیٹر لمبادریائے ستلج جس کا قدیم نام ستادری ہے‘تبت کی ایک جھیل“ راکشاستل“ سے نکلتاہے۔اب دریائے ستلج سے انڈیا سے پاکستانی علاقے میں پانی صرف سیلاب کی صورت میں داخل ہوتا ہے۔تیسرا دریا بیاس‘کوہ ہمالیہ سے نکل کرانڈین مشرقی پنجاب کے اضلاع امرتسر اور جالندھر کے درمیان سے گزرتا ہوا فیروز پور کے قریب دریائے ستلج سے مل جاتا ہے۔یہ دریا جس کی کل لمبائی 470 کلومیٹر ہے‘ 20303 مربع کلومیٹر رقبہ کو سیراب کرتاہے۔326 ق م میں سکندر اعظم کی فوجیں یہاں آکر رک گئیں تھیں۔جبکہ دریائے سندھ پاکستان کا سب سے بڑا اور اہم دریا ہے‘جس کی شروعات تبت کی ایک جھیل مانسرور کے قریب ہوتی ہے‘جس کے بعد یہ لداخ اورگلگت بلتستان سے گزرتا ہوا کے پی کے میں داخل ہوتا ہے۔پاکستان کی دسترس میں شامل دوسرا دریا جہلم کوہ ہمالیہ میں چشمہ ویری ناگ سے نکل کر سری نگر کی ڈل جھیل سے پانی لیتا ہوا پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور جنوب مغرب کو بہتا ہوا تریموں کے مقام پر چناب سے مل جاتا ہے۔جبکہ دریائے چناب‘ نام جس کا 'چن' اور 'آب' سے مل کر بنا ہے‘ چن کا مطلب چاند اور آب کا مطلب پانی ہے، دریائے چندرا اور دریائے بھاگا کے بالائی ہمالیہ میں ٹنڈی کے مقام پر ملاپ سے بنتا ہے، جو انڈین ریاست ہماچل پردیش کے ضلع لاہول میں واقع ہے۔ یہ جموں کے علاقہ سے بہتا ہوا پنجاب کے میدانوں میں داخل ہوتا ہے۔
نئی دہلی میں نریندر مودی جب اِس اجلاس کی صدارت کر رہے تھے توورلڈ بنک کی ٹیکنیکل ایڈوائزر نجمہ صدیقی سے میں یہ پوچھ رہا تھا کہ اگر دوملکوں کے درمیان معاہدے میں ورلڈ بنک بھی شریک ہو ‘ اور ایک ملک کسی وجہ سے تنہا ہی اُس معاہدے کو ختم کرنے کی تمنامیں گرفتار نظر آئے تو کیا ایسی صورت میں ورلڈ بنک مداخلت کر سکتا ہے ؟ توانہوںنے یہ بتا کر کہ دو ملکوں کے درمیان ایگریمنٹ میں اگر ایک فریق گڑبڑ کرے تو معاہدے میں شریک ورلڈ بنک مداخلت کر سکتا ہے‘دوفریق مل کر ہی ردو بدل کر سکتے ہیں‘ کوئی اکیلا معاہدہ ختم نہیں کر سکتا اور نہ ہی معاہدہ تبدیل کرنے کا مجازہوتا ہے ‘ذہن میں کلبلانے والے اس سوال کو واضح کر دیا کہ پاکستان کی عوام کو اب انڈیا کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں۔ نہ جنگ کا اور نہ ہی پانی کی بندش کا !
یہ تو واضح ہوا کہ سیکولرملک ہونے کے دعویدار ہندوستان کی انتہاپسند حکومت پاکستان کے ساتھ وہ معاہدہ ختم نہیں کر سکتی ‘ جواب تک ان دو ملکوں کے درمیان سب سے کامیاب ترین سمجھوتہ ہے! لیکن اگر انتہاپسندی پر اترآئی مودی حکومت یوں کرے بھی تو کیا ایساممکن ہے ؟آخرکار اس حتمی اور اہم سوال کا جواب ہمیں مقبوضہ کشمیر یونیورسٹی میں ہیڈ آف ارتھ سائنسز اینڈجیولوجی ڈاکٹر شکیل احمد سے ملا۔ راقم الحروف سے طویل گفتگو کے دوران ڈاکٹر شکیل نے بتایا کہ مودی پاکستان کی طرف آنےوالا پانی بند نہیں کر سکتے۔ ٹیکنیکل طور پر پاکستان کو پانی کی سپلائی روکنا ناممکن ہے۔اگر پانی روکا تو جموں و کشمیر میں سیلاب آجائےگا انڈیا چناب اور جہلم کا پانی بند یا ان دریاﺅں کا رخ تبدیل نہیں کرسکتا کیونکہ پانی روکنے کےلئے ہندوستان کے پاس بڑے ذخائر موجود نہیں۔ اتنی جگہ ہی نہیں کہ پانی جمع کیا جاسکے۔
پاکستان کو جنگ کی دھمکی دینے کی بڑ ہانکنے والے نریندرمودی نے‘ گجرات قتل عام کے بعد امریکہ میں داخلے کی پابندی ”انجوائے“ کر کے خوب ”نام کمایا“ تھا۔اُنہیںاب یاد رکھنا چاہئیے کہ اگریک طرفہ طور پر معاہدہ ختم کیاگیا تو پاکستان اس معاملے میں عالمی اداروں سے رجوع کرکے انڈیا کو ایک عہدشکن ملک ثابت کر سکتا ہے۔ ہندوستانی پردھان منتری کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئیے کہ پاکستان کے معصوم لوگوں کے ساتھ اس حد تک زیادتی کے خلاف سب سے پہلی آواز اُنہیں اپنے ہی ملک کے طاقتورحق پرست اور لبرل حلقوں سے اُٹھتی نظر آئے گی جس کی چناوتی حال ہی میں اُنہی کے سابق چیف جسٹس مارکینڈے کاٹجو اپنے ایک بیان میں دے چکے ہیں!۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...