اسلام آباد (آن لائن) پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش نے پاکستان کے 7 ارب روپے سے زائد ادا کرنے سے انکار کردیا ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ بھارت اور بنگلہ دیش سے اربوں روپے سے کی ریکوری نہ کرنے کی اصل ذمہ دار دفتر خارجہ اور وزارت خزانہ ہے پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس اہم معاملہ کو اعلی پیمانے پر اٹھایا جائے اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا۔ اسلام آباد میں میں سٹیٹ بنک کی زمین پر زبردستی قبضہ کر کے مدرسہ بنا لیا گیا ہے۔ پی ایچ اے نے زیرو پوائنٹ پر بنک کی زمین پر فلیٹس تعمیر کر رکھے ہیں اور اب آگے فروخت کر دیئے ہیں۔ سٹیٹ بنک نے پی اے سی کو بتایا کہ مذہبی افراد اور پی ایچ اے سے زمین واپس لینا ان کے بس کی بات نہیں۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ سٹیٹ بنک کی زمینوں کی واپسی سی ڈی اے حکام اور وزارت خزانہ سرگرم کردار ادا کرے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کمشنر اسلام آباد نے مدرسہ مالکان سے زمین واپس لینے سے بے بسی ظاہر کی ہے پی اے کا اجلاس کنونیئر نوید قمر کی صدارت میں ہوا جس میں وزارت خزانہ کی 2013-14 کے آڈٹ رپورٹ کے مطابق زرعی ترقیاتی بنک سے پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 39 ہزار 8 سو اناسی افراد کو 4 ارب 26 کروڑ سے زائد کے قرضے فراہم کئے گئے تھے۔ ان افراد نے قرضے واپس نہیں کئے۔ تین سال میں 152 ارب روپے کے قرضے دیئے، بنک کی ریکوری کی شرح 98 فیصد ہے بنک کے نمائندے نے کہا کہ ان قرضوں سے 10 فیصد ڈیفالٹر ہیں۔ گزشتہ سال 95 ارب روپے کے قرضے کسانوں کو دیئے گئے ہیں۔ اے سی نے ہدایت کی کہ ریکوری جلد کی جائے۔ زرعی ترقیاتی بنک بھکر برانچ میں جعلی پاس بک پر 32 لاکھ روپے قرضے جاری کرنے کا انکشاف ہوا۔ ذمہ دار افسروں اور بنک منیجر کے خلاف کارروائی کی گئی ہے لیکن ریکوری نہیں ہوئی۔ اس سکینڈل سے 12 لاکھ روپے ریکور ہو گئے۔ پی اے سی نے 50 دنوں میں ریکوری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ بنک کی ری سٹرکچرنگ جاری ہے، ریکوری تیز بنانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ بنک کے پاس 40 ارب روپے کے اثاثے موجود ہیں، ہر سال اس میں اضافہ ہو گا۔ قرضے فراہم کرنے کی سالانہ شرح 1322 ارب روپے ہے آڈٹ حکام نے بتایا کہ نجی بنک کے 5 ارب روپے سے زائد کی رقوم پھنسی ہوئی ہے۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ ایس ایم ای بنک کا خسارہ ایک ارب 90 کروڑ ہے یہ حالت برقرار رہی تو بنک ختم ہوجائیگا۔ پی اے سی کو بتایا گیا کہ بنک کی نجکاری کی جا رہی ہے اس مقصد کیلئے کنسلٹنٹ مقرر کئے گئے ہیں۔ اقدامات جاری ہیں۔ ریکوری کی جا رہی ہے، بنک کے ڈیپازٹ 5 ارب روپے سے زائد ہیں ایس ایم ای بنک کے ملازمین کو ایڈوانس کے طور پر 2 ارب 78 کروڑ روپے دیئے گئے، بعد میں یہ ملازمین گولڈن ہینڈ شیک کے بعد ریٹائرڈ ہوئے اور قرضے واپس نہیں کئے۔ پی اے سی نے قرضے ریکور نہ کرنے پر دکھ کا اظہار کیا اور لوٹی دولت چھ ماہ میں ریکور کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پی اے سی نے سیکٹر جی سیون میں سٹیٹ بنک کی زمین پر قبضے اور مدرسہ کی تعمیر کے معاملے پر سستی پر پی اے سی نے اظہار برہمی کیا۔