سارک کے 18 میں سے 2 اجلاس اسلام آباد میں ہوئے : بھارت پہلے اکڑ دکھائے گا پھر آجائیگا : سابق سفارتکار کی بی بی سی سے گفتگو

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+بی بی سی) سارک کے قیام کے بعد اب تک اس کے اٹھارہ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں جن میں سے دو اسلام آباد میں منعقد ہوئے۔ پہلا اجلاس 1985ء میں بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ، دوسرا 1986ء میں بھارتی شہر بنگلور، تیسرا سربراہ اجلاس 1987ء میں نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو، چوتھا 1988ء میں اسلام آباد، پانچواں 1990ء میں مالدیپ کے شہر مالے، چھٹا سربراہ اجلاس 1991ء میں سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو، ساتواں اجلاس 1993ء میں بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ، آٹھواں اجلاس بھارت کے شہر نئی دہلی میں 1995ء میں، نواں سربراہ اجلاس 1997ء میں مالدیپ کے دارالحکومت مالے، دسواں سربراہ الاس 1998ء میں کولمبو، سری لنکا، گیارہواں سربراہ اجلاس 2002ء میں نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو، بارہواں سربراہ اجلاس 2004ء میں اسلام آباد میں، تیرہواں سربراہ اجلاس 2005ء میں ڈھاکہ میں، چودہواں سربراہ اجلاس 2007ء میں نئی دہلی میں، پندرہواں سربراہ اجلاس کولمبو سری لنکا میں، سولہواں سربراہ اجلاس بھوٹان کے شہر تھیمپو میں 2010ء میں، ستراہوں سربراہ اجلاس 2011ء میں مالدیپ کے شہر ادو میں اور اٹھارہواں اور آخری سربراہ اجلاس 2014ء میں کھٹمنڈو میں منعقد ہوا تھا۔ بی بی سی کے مطابق سابق سفارتکار عزیز خان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ سارک کا اجلاس منسوخ ہو گیا ہے لیکن اجلاس منسوخ ہو گیا تو ہو گیا، کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سال الاس نہیں ہو گا اگلے سال ہو جائے گا اور اس میں بھارت آ جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا کچھ روز اکڑ دکھائے گا اس کے بعد آ جائے گا۔ یا تو وہ یہ کہہ دے کہ آٹھ جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم سارک ہی کو ختم کر دیا جائے تو وہ الگ بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر کوئی سفارتی دباؤ نہیں پڑتا کیونکہ سارک کے اجلاس پہلے بھی ملتوی ہوتے رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...