لاہور (نامہ نگار) نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ حافظ حسنین رضا کو گرفتار ہوئے 156 روز بیت گئے، گرفتاری کے خلاف ساہیوال میں احتجاج اور ارکان اسمبلی نے مذمت کی۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق ساہیوال ڈویژن کے صحافیوں نے پریس کلب میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران مطابہ کیا کہ حسنین رضا کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اُن پر قائم مقدمات ختم کئے جائیں۔ مظاہرہ میں چیچہ وطنی پریس کلب کے صحافیوں، ساہیوال کے ارکان اور سول سوسائٹی کے ممبران نے شرکت کی ۔ اس دوران مطالبہ کیا گیا کہ اوکاڑہ سے ’’نوائے وقت‘‘ کے نامہ نگار کو کسانوں، مزدوروں اور دوسری تنظیموں کی خبریں شائع کرنے، غریبوں کے مسائل اُجاگر کرنے پر پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ صحافیوں نے بینرز اُٹھا رکھے تھے جس پر حسنین رضا کی رہائی کے مطالبہ درج تھا۔ پاک پتن سے نامہ نگار کے مطابق مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سردار منصب ڈوگر نے حافظ حسنین رضا کیخلاف درج مقدمات کی مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرفتار نمائندہ نوائے وقت کو رہا کیا جائے۔ چیچہ وطنی سے نامہ نگار کے مطابق ممبر قومی اسمبلی ومسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری محمد منیر ازہر، ممبر پنجاب بار کونسل محمد افضل چوہدری، جے یو آئی کے صوبائی رہنما مفتی محمد عثمان، جماعت اسلامی کے حق نواز درانی اور جمعیت اہل حدیث کے رہنما محمد اکرم ربانی نے اوکاڑہ حسنین رضا کی گرفتاری اور ان کے خلاف بنائے گئے بے بنیاد مقدمات اور انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پرحملہ قرار دیا ہے۔ عارف والہ سے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف کسان ونگ کے مرکزی صدر چودھری وسیم ظفر جٹ نے میڈیا سے گفتگو میں حافظ حسنین رضا پر جھوٹے الزامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ظلم و جبر کے حق سچ کی آواز نہیں دبایا جا سکتا۔ حسنین رضا کو آج انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔