کراچی: مقابلے میں القاعدہ، داعش کے 5 دہشت گرد ہلاک، ریموٹ کنٹرول کار برآمد، چاقو حملے سے ایک اور لڑکی زخمی

Sep 29, 2017

کراچی (کرائم رپورٹر+ نیٹ نیوز) کراچی میں دہشت گردی کا ایک اور بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔ سچل کے علاقے میں پولیس کے ساتھ مقابلے میں القاعدہ اور داعش سے تعلق رکھنے والے پانچ دہشت گرد ہلاک ہو گئے اور دستی بم، راکٹ لانچر اور بھاری اسلحہ برآمد کر لیا گیا۔ ایس ایس پی ملیر رائو انوار کے مطابق سراغ رساں اداروں کی اطلاعات پر سچل کے علاقے میں ایک کچے مکان جو دہشت گرد اپنی کمین گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے، پر چھاپہ مارا گیا تو وہاں موجود دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کردی اور دستی بم پھینکے جن کے دھماکوں سے علاقے میں شدید خو ف و ہراس پایاگیا تاہم پولیس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں مکان میں موجود پانچوں دہشت گرد مارے گئے جن میں سے ایک کی شناخت عامر شریف کے نام سے ہوئی جو فیصل آباد کا رہنے والا اور الیکٹریکل انجینئر تھا۔ اس کا تعلق القاعدہ اور داعش کے مصری لیڈر حمزہ کے گروپ سے تھا اور وہ القاعدہ کے لئے ڈرون کو کنٹرول کرنے اور اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی ٹیکنالوجی تیار کر رہا تھا۔ چھاپے کے دوران مکان سے ایک ریموٹ کنٹرول کار بھی برآمد ہوئی جس میں بم نصب تھا۔ اس کار کو ممکنہ طور پر محرم الحرام میں تخریب کاری کے لئے استعمال کیا جانا تھا۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق دہشت گرد فوج اور پولیس کے دو اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور بینک ڈکیتیوں میں بھی ملوث تھا جبکہ دیگر ہلاک شدگان میں سانحہ صفورا میں ملوث ملزم سعد عزیز کے ساتھی شامل ہیں اور ان کی شناخت کے حوالے سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ نیٹ نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں چاقو کے وار سے ایک اور لڑکی زخمی ہو گئی جس کے بعد 3 دن میں تیز دھار آلے سے زخمی خواتین کی تعداد 8 ہو گئی تھی۔ تازہ واقعہ گلستان جوہر کے ایک پارک میں پیش آیا جہاں 16 سالہ لڑکی کو ایک ہیلمٹ پہنے موٹر سائیکل سوار نے تیز دھار آلے سے حملہ کر کے نشانہ بنایا۔ اس سے قبل زخمی ہونے والی خواتین میں سے دو نے اپنے بیانات پولیس کو قلمبند کروا دیئے تاہم پولیس ملزموں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔ پولیس کے مطابق پیر کو چاقو کے وار سے 3 خواتین اور منگل کو ایک لڑکی زخمی ہوئی تھی۔ ان واقعات کے بعد مختلف تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم لڑکیوں کا آغاز کر دیا۔ ان واقعات کے بعد مختلف تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم لڑکیوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے جن کا کہنا ہے ان کے والدین بہت پریشان ہیں۔ طلبہ و طالبات نے خدشہ ظاہر کیا ہے ہو سکتا ہے بلیو وہیل گیم سے متاثرہ شخص یا افراد چاقو سے خواتین کو زخمی کر رہے ہوں۔

مزیدخبریں