اسلام آباد (صباح نیوز) چیئرمین سینٹ رضاربانی نے کہا ہے پورے خطے کو عالمی قوتوں نے اپنے مفادات کی خاطر عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے، مسلم ممالک کی پارلیمانوں میں روابط اور تعاون انتہائی ضروری ہے، پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کےلئے ہمیشہ کوشاں رہا ہے جبکہ بھارتی مودی سرکار اپنے اوپر جنگی جنون طاری کیے ہوئے ہے، وہ نہ صرف بین الاقوامی معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی میں ملوث ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیری عوام کے حقوق کے حصول کےلئے جاری جدوجہد کو دبانے کےلئے مظالم کر رہی ہے، بہتر باہمی تعلقات کے لئے موجودہ پارلیمانی سفارتکاری کا دور ہے۔ جبکہ قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق نے واضح کیا اسلامی تعاون تنظیم توقعات پر پورا نہیں اُتر رہی، تنظیم کو مزید موثر بنانے اور فعالیت کی ضرورت ہے، میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برداری کی خاموشی معنی خیز ہے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز بحرین کی شوریٰ کونسل کے چیئرمین علی بن الصالح کی قیادت میں ان کے پارلیمانی وفد سے پارلیمنٹ ہاو¿س میں ملاقات اور ضیافتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری، سینٹ میں پاکستان بحرین دوستی گروپ کے سربراہ حافظ حمداللہ بھی موجود تھے۔ رضا ربانی نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا مسلم ممالک کی پارلیمان کو اُمہ کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھاتے ہوئے جامع حکمت عملی اختیار کرنی ہوگی۔ مسلم ممالک اور بالخصوص اس خطے کو بحران کا سامنا ہے اور یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ مسائل کے حل کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے۔ انہوں نے کہا موجودہ صورتحال کے پیش نظر مسلم ممالک کی پارلیمانوں میں روابط اور تعاون انتہائی ضروری ہے تاکہ مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں اور پاکستان پُر امن مذاکراتی عمل کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ بحرین کے وفد کے سربراہ نے چیئرمین سینٹ کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا مسلم اُمہ اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے اور مسلم ممالک میں اتحاد کی ضرورت ہے اور اس مقصد کےلئے پارلیمان ہی وہ پلیٹ فام ہے جو بہتر طریقے سے مسائل کے حل کی جانب کاوشوں کو تقویت دے سکتی ہیں۔ پاکستان اور بحرین کے مابین تعلقات کو وسط دینے کےلئے گنجائش موجود ہے۔ بحرین کے وفد نے پارلیمان پہنچنے پر یادگار جمہوریت پر حاضری دی اور پھول چڑھائے جبکہ پارلیمنٹ میں قائم گلی دستور کا دورہ کیا اور نئی تعمیر کردہ لائبریری بھی دیکھی۔ ضیافت سے خطاب کرتے ہوئے بحرین کے پارلیمانی وفد کے سربراہ علی بن صالح الصالح چیئرمین شوریٰ کو نسل نے تجارتی، صنعتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون پر زور دیا۔ قبل ازیںسینیٹ میں پاکستان بحرین دوستی گروپ کی بحرین کے پارلیمانی وفد سے ملاقات کے دوران دوستی گروپ کے سربراہ سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا پاکستان اور بحرین کو معیشت اور امن کےلئے باہمی تعاون کو فروغ دینا ہوگا اور دوستانہ تعلقات کو مضبوط معاشی اور تجارتی شراکت داری میں بدلنے کا وقت آگیا ہے تاکہ ترقی اور خوشحالی کی جانب مل کر قدم اُٹھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا مغربی تسلط کا مقابلہ مل کر ہی کیا جا سکتا ہے اور اس ضمن میںمسلم اُمہ کے مابین ،تعاون و یگانگت کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت بن گیا ہے۔ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، اسلام دہشت گردی کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتا ہے اور عالمی قوتوں نے دہشت گردی کے نام پر دنیا میں جنگ شروع کر رکھی ہے جس کا بنیادی مقصدمسلم اُمہ کی سیاست، معیشت اور دفاع پر قبضہ کرنا ہے۔ عالمی قوتیں افغانستان کو بھارت کے توسط سے پاکستان کے خلاف استعمال میں لانا چاہتی ہیںمگر افغانستان کے مسائل کا حل صرف مذاکرات ہی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برداری کی خاموشی معنی خیز ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی عوام کا مداوا کرنے بھی ضرورت ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر کی عوام کئی دہائیوں سے بھارتی ظالمانہ تسلط کا شکار ہیں۔