اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ آف پاکستان میں الطاف حسین نامی شخص کے قتل کے الزام میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے 12سال سے قید ملزم کو بری کرنے کا حکم جاری کردیا گیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ملزم سجاد احمد کی اپیل کی سماعت کی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پنجاب کی ٹرائل کورٹ قتل کے جس مقدمہ میں عمر قید سنائے وہ بریت کا مقدمہ ہوتا ہے، ملزم سجاد احمد پر رقم کے لین دین کے معاملے میں الطاف حسین کے قتل کا الزام تھا جس پر ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی اور لاہور ہائی کورٹ نے بریت کی اپیل خارج کر دی تھی سپریم کورٹ نے عدم ثبوتوں پرملزم کو بری کر دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے شریعت ایپلیٹ بنچ نے راولپنڈی کے علاقے میں ہونے والے مبینہ زیادتی کے واقعہ میں سزائے موت پانے والے تین افراد کو میڈیکل رپورٹ اور بیانات میں تضاد کے باعث شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ہے ۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس منظور احمد ملک ،جسٹس سردار طارق مسعود جسٹس ڈاکٹر محمد الغزالی اور جسٹس ڈاکٹر محمد خالد مسعود پر مشتمل شریعت ایپلیٹ بنچ نے ملزمان محمد اقبال ،ارشد نواز، رفاقت حیات کی اپیلوں کی سماعت کی تو ملزمان کی جانب سے سردار عصمت اللہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ وقوعہ11جولائی کا ظاہر کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر دو روز بعد کاٹی گئی ہے جس میں ملزم محمد اقبال کو نامزد کرتے ہوئے باقی تین کو نا معلوم لکھوایا گیا تھا جس کے تین روز بعد مدعیہ نے تین مزید ملزمان کے نام بھی بتا دیئے حالانکہ چاروں ملزمان ہی اس کے گائوں اور برادری سے تعلق رکھتے تھے ، اس کے ایک ماہ 16دن کے بعد مدعیہ نے ایڈیشنل سیشن جج رانا محمد نثار کی عدالت میں شکایت بھی کردی ،انہوںنے کہا کہ ملزمان کی شناخت پریڈ بھی نہیں کی گئی تھی جبکہ میڈیکل رپورٹ اور مدعیہ کے مختلف فورم پر دیئے گئے بیانات میں بھی تضاد ہے، بعدازاں فاضل عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔