اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جاری پوسٹ پروگرام مذاکرات کسی نئے پروگرام کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے یا نہیں یہ تو آئندہ چند ہفتوں میں معلوم ہو سکے گا تاہم دوطرفہ بات چیت پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’روپے کی قدر‘ کی مزید ایڈجسٹمنٹ کا ایشو بات چیت کا نازک حصہ ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض فراہم کرنے والے ادارے بالخصوص آئی ایم ایف ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی موجودہ قدر کو اب بھی مصنوعی قرار دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں کہا جا رہا ہے کہ روپے کی ڈالر کے مقابلہ میں قدر کی ایڈجسٹمنٹ کی جائے۔ اکثر پاکستانی حکام اس کے لئے تیار نہیں ہیں۔ تاہم وہ چند روپے کی مزید ’’ایڈجسٹمنٹ‘‘ تک جا سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف کے وفد نے گزشتہ روز وفاقی مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سے ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر ملک کے تجارتی عدم توازن‘ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور برآمدات میں اضافہ کے لئے حکومت کی کوششوں اور اقدامات سے مشن کو آگاہ کیا گیا۔ آئی ایم ایف کے مشن سٹیٹ بینک کے حکام سے بھی ملیں گے جبکہ پالیسی مذاکرات بھی آئندہ دو تین روز میں ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ مذاکرات سے ملک کو اپنی حقیقی پوزیشن کے تعین کرنے میں مدد ملے گی اور آئندہ چند ہفتوں میں ’ایکسٹرنل فنانسنگ‘ کے لئے دستیاب وسائل کی حتمی صورتحال بھی واضح ہو جائے گی۔ آئی ایم ایف کی طرف سے روپے کی قدر میں ’ایڈجسٹمنٹ‘ سب سے اہم مطالبہ ہو گا۔
آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات‘ روپے کی قدر کی مزید ایڈجسٹمنٹ نازک ایشو ہو گی
Sep 29, 2018