سری نگر(کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں شہریوں کے قتل عام او رحریت رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف جمعہ کو مکمل ہڑتال رہی ۔ہڑتال کی اپیل مشترکہ آزادی پسند قیادت سیدعلی گیلانی ،میرواعظ عمرفاروق اور محمدیاسین ملک نے کی تھی۔ اس دوران درجنوں مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔جھڑپوں کے دوران بیسیوں افراد زخمی ہو گئے۔ بھارتی فوج نے گزشتہ روز 4 نوجوانوں کو شہید کر دیا تھا۔ شہدا کو سپرد خاک کردیا گیا۔ہڑتال کے نتیجے میں دارالحکومت سرینگر سمیت تمام 10 اضلاع میں دکانات ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز ،پیٹرول پمپ ،بنک ،سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی ادارے بند رہے۔سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر غائب رہا ۔ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر پانچ پولیس تھانوں نوہٹہ ،رعناواری ،ایم آر گنج .صفاکدل اور خانیار کے حدود میں آنے والے علاقوں میں لوگوں کی نقل وحرکت پر144 کے تحت کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی گئیں تھیں۔درجنوں علاقوں کو خاردار تاروں سے سیل کر دیا گیا تھاتاکہ لوگ ایک جگہ جمع نہ ہو سکیں ۔ مرکزی جامع مسجد کو سیل کرکے مسجد کی طرف جانے والے راستے بند گئے تھے ۔جامع مسجد میں لوگوں کو نماز جمعہ ادا کرنے سے روکنے کیلئے فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ لوگوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔ ادھر سیول لائنز کرالہ کھڈ اور مائسمہ تھانوں کے حدود میں آنے والے علاقوں میں پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں۔ اس دوران مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو گھر پر نظر بند رکھا گیا جبکہ محمد یاسین ملک کو پولیس نے جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ واقع مائسمہ سے گرفتار کر لیا۔وادی میں ریل سروس معطل رہی جبکہ پوری وادی میں ہوکا عالم دیکھنے کو مل رہا ہے جبکہ کئی اضلاع موبائیل انٹر نیٹ خد مات معطل کردی گئیں۔ سرحدی ضلع کپواڑہ کے چوکی بل کرالہ پورہ علاقہ میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے ایک غیر ریاستی مزدور ہلاک ہو گیا۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر اضافی فوجی دستے بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا جموں و کشمیرمیں بلدیاتی انتخابات زمینی سطح پر جمہوریت دوبارہ قائم کرنے میں مددگار ثابت ہونگے۔ شہر کے نور باغ علاقے میں محاصرہ اور تلاشی کارروائیوں کے دوران شہری ہلاکت کے خلاف وادی کی سب سے بڑی کشمیر یونیورسٹی میں طالب علموں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ہلاکتوں اور قتل عام کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ یمرن بو مئی سوپور میں پراسرار دھماکہ ہوا جس سے ایک لڑکا شدید زخمی ہو گیا۔ ہڑتال کی اپیل حریت قائدین نے کر رکھی تھی۔ اس موقع پر تمام کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے بندے رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کا نظام بھی مکمل مفلوج رہا۔ سخت سکیورٹی انتظامات کے باوجود وادی کے مختلف علاقوں میں کشمیری عوام سڑکوں پر نکلے اور بھارتی مظالم کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے بھارتی فورسز نے ان پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ دریں اثنا بھارتی پولیس نے محمد یاسین ملک کو صبح سویرے سرینگر میں انکی رہائش گاہ سے گرفتار کر کے کوٹھی باغ تھانے میں نظر بند کر دیا۔ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پانزن بڈگام میں گزشتہ روز شہید ہونے والے دو نوجوانوں میں سے ایک نوجوان شیراز احمد کو کرال واری چاڈورہ میں آبائی قبرستان میں بھارت کے خلا ف اور آزادی کے حق میں نعروں کی گونج میں سپرد خاک کیا گیا۔ شہید کی نمازجنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔قابض انتظامیہ نے جموںوکشمیر مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے سوپور کے امرگڑھ تھانے سے جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں منتقل کر دیا ہے۔ سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے کہا ہے کہ بھارت تحریک آزادی کے ساتھ کشمیریوں کی والہانہ وابستگی اور نام نہاد انتخابی ڈراموں کے حوالے سے انکی عدم دلچسپی کے باعث بوکھلاہٹ کا شکار ہے لہٰذا وہ نہتے شہریوں کو اپنی ننگی جارحیت کا نشانہ بنارہا ہے۔مشترکہ قیادت نے سرینگر ، اسلام آباد اور بڈگام میں محاصروں اورتلاشی کی کارروائیوں کے دوران چار نوجوانوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض بھارتی فورسز نے بے گناہ شہریوں کے قتل اور حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی غیر قانونی نظر بندیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ بھارت حریت پسد کشمیریوں کے جذبوں کو توڑنے کے لئے طاقت اورتشدد کے حربے آزما رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم ارادے میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔
مقبوضہ کشمیر: شہیداسپردخاک ،مکمل ہڑتال ، مظاہرے ، جھڑپوں میں بیسیوں زخمی ، یاسین ملک گرفتار
Sep 29, 2018