اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) خود کار ہتھیار‘ ہتھیاروں کے ایسے نظام کا حصہ ہیں جو انسانی کنٹرول کے بغیر اپنے ہدف کو پہچان کر نشانہ بنا سکتے ہیں۔ان سے مراد وہ مسلح ڈرونز نہیں کہ جن کا انتظام انسانوں کے ہاتھ ہے بلکہ یہ ایسی مشینیں ہیں جو کسی انسانی مداخلت کے بغیر ہلاک کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کریں گی۔ہلاک کرنے کا یہ فیصلہ کسی مہارت‘ علم‘ ذہانت‘ تربیت‘ تجربے‘ اخلاقیات‘ حالات کی مناسبت اور بین الاقوامی انسانی اور جنگی قوانین کی سمجھ بوجھ کا نتیجہ نہیں ہوگا۔ایک مشین برسوں پہلے لیبارٹری میں کی گئی پروگرامنگ کی بنیاد پر فیصلہ کرے گی کہ اس کا ہدف جنگجو ہے اور اسے ہلاک کرنا ہے۔ زندگی کے خاتمے اور موت کے فیصلے کا اختیار کسی مشین کے ہاتھ میں ہونا اخلاقی‘ انسانی اور قانونی طور پر ناقص ہے۔ابھی تک کسی بھی ملک کی جانب سے مکمل خود مختار ہتھیار تعینات نہیں کئے گئے تاہم کئی ایک ممالک میں ایسے ہتھیاروں کی تیاری کا کام جاری ہے۔ یہی وقت ہے کہ ان ہتھیاروں کی تیاری اور ان کی قطعی تعیناتی کو روکا جائے۔کلرروبوٹس کوئی پرواہ کئے بغیر بے دریغ حملہ کرسکتے ہیں۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ ان ہتھیاروں کی انہی خصوصیات کے بموجب موجودہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت ان پر پابندی لگائی جائے۔خود مختار ہتھیار اپنے کئے پر جواب دہ نہیں۔ خاص طور پر بے قاعدہ اور غیر متوازی جنگ میں یہ سمجھنا کہ مشینیں قانونی اور غیر قانونی اہداف میں تمیز کرنے کے قابل ہوں گی انتہائی تشویشناک بات ہے۔ان خیالات کا اظہار سپیڈو کے زیراہتمام سیمینار میں کیا گیا۔ سٹاپ کلر روبوٹس مہم کامیاب بنائی جائے۔مقررین میں احمر بلال صوفی‘ گلشن رفیق‘ امجد میاں داد‘ رضا شاہ‘ شوکت مقدم‘ باچہ سید شامل تھے۔
خودکار ہتھیاروں کیخلاف قانون سازی نہ ہوئی تو تباہی آسکتی ہے
Sep 29, 2018