کابل/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ/ صباح نیوز/ انٹرنیشنل ڈیسک) افغانستان میں صدارتی انتخابات کیلئے ووٹ ڈالے گئے۔ متعدد پولنگ سینٹرز پر حملوں میں دو افراد مارے گئے، اس موقع پر قندھار میں پولنگ اسٹیشن کے باہر بم دھماکے میں 17افراد زخمی ہو گئے۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات میں ووٹنگ کا عمل صبح7بجے شروع ہوا جو سہ پہر 3بجے تک جاری رہا۔ افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداﷲ میں سخت مقابلہ ہے۔ تقریباً ساڑھے نوے لاکھ ووٹز کیلئے 5ہزار سے زائد پولنگ سنٹر قائم کئے گئے تھے۔ طالبان کی جانب سے الیکشن کے دوران دہشت گرد کارروائیوں کی دھمکیوں کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ کابل کی جزوی ناکہ بندی کی گئی ووٹنگ میں دو گھنٹے توسیع کی گئی، نتائج کا اعلان 17 اکتوبر کو ہوگا۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوران 68 حملے کئے گئے، افغان حکام کے مطابق حملوں میں پانچ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 37 شہری زخمی ہو ئے۔ افغان سیکورٹی فورسز نے زیادہ تر حملوں کو ناکام بنا دیا۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے افغان صدارتی انتخابات پربیان میں کہا ہے کہ ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینے بحفاظت انتخابی عمل یقینی بنانے پر افغان فورسز کے بھی شکر گزار ہیں۔ افغان عوام نے اپنی ذمے داری ادا کر دی، اب الیکشن کمشن کو اپنی ذمے داری ادا کرنی ہے۔ طالبان سے جنگ ختم کرنے کی توقع کرتے ہیں۔ طالبان نے افغان عوام کی امن کی خواہش کا احترام کریں۔ جمہوریت کا تسلسل الیکشن سے ہی ممکن ہے۔ افغانستان میں صدارتی انتخابات کے پیش نظر طورخم اور چمن بارڈر بند رہا ، اتوار کو کھلے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بارڈر پر ہر قسم کی آمدورفت اور تجارتی سرگرمیاں معطل ر ہیں جبکہ نیٹو فورسز کیلئے سپلائی بھی معطل کردی گئی۔ ادھر پاکستان نے افغان حکومت کو کامیاب انتخابات کے انعقاد پر مبارکباد دی ہے، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سخت رکاوٹوں کے باوجود جمہوری عمل جاری رکھنے کا فیصلہ قابل ستائش ہے، امید کرتے ہیں کہ نئی منتخب افغان حکومت امن عمل کو آگے لیکر جائے گی۔ پاکستان نئی افغان حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ پاکستان خطے میں امن کیلئے مضبوط اور پرامن افغانستان کا خواہش مند ہے۔