نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی جانب سے کشمیر میں بھارتی مظالم اور آر ایس ایس کے مسلم کش نظریے کو بے نقاب کرنے کے بعد ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے بھی مسئلہ کشمیر پر کھل کربات کی اور جموں و کشمیر کو ایک الگ ملک قرار دیا۔ جنرل اسمبلی سے خطاب میں مہاتیر محمد نے بھارت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے باوجود جموں و کشمیر پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس ایکشن کی وجوہات ہوں مگر یہ پھر بھی غلط اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو پرامن طریقہ سے حل کرنا چاہئے اور بھارت کو چاہئے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ملکر اسے حل کرے۔ قبل ازیں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی گیارہ قرار دادوں کی خالف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی نفری تعینات کی اور کرفیو لگاکر 80 لاکھ لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا۔ ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا اقوام متحدہ کو نظر انداز کرنے کی صورت میں اس ادارہ اور قانون کی حکمرانی کیلئے رسوائی کا پہلو نکل سکتا ہے۔ فلسطین کے حوالے سے سوال کومؤخر کرنے پر ملائیشیا کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کا پہلا کام اسرائیلی ریاست کا قیام تھا اور اس کیلئے عرب ممالک کی زمین چھینی گئی اور وہاں سے 90 فیصد آبادی کو بیدخل کر دیا گیا۔ نتیجہ دہشتگردی کی صورت میں نکلا حالانکہ اس وقت دہشتگردی تھی ہی نہیں یا موجودہ دہشتگردی کے پیمانے پر نہیں تھی، مہاتیر محمد نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ملائیشیا اسرائیل کو امر واقع کے طور پر تسلیم کرتا ہے مگر کسی بھی طور پر یہودی آباد کاریوں اور بیت المقدس پر قبضے کو تسلیم نہیں کر سکتا۔ انہوں نے روہنگیا میں مظالم پر دنیا کی بے بسی کی مذمت کی ۔