وفاقی کابینہ آج ٹیلی میٹری سسٹم سبوتاژ کرنے سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پر غور کریگی

Sep 29, 2020

اسلام آباد ( جاوید صدیق) وفاقی کابینہ آج منگل کے روز اپنے اجلاس میں ارسا انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کی طرف سے 2002 میں مختلف بیراجوں میں پانی کی آمد اور اس کے حجم کو ماپنے کیلئے لگائے گئے ٹیلی میٹری سسٹم کو سبوتاژ کرنے سے متعلق تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر غور کرے گی۔ وفاقی کابینہ نے اس سال جون میں ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی ڈاکٹر جہانزیب خان، سیکرٹری ہوابازی ڈویژن حسن ناصر جامی اور سیکرٹری صنعت و پیداوار افضل لطیف پر مشتمل ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی جسے یہ کام تفویض کیا گیا تھا کہ وہ ارسا کے ارکان یا تنظیم کی طرف سے اس ٹیلی میٹری سسٹم کو ناکارہ بنائے جانے میں ارسا کے ارکان یا کسی اور تنظیم کے کردار کا تعین کریں۔ 2002 میں واپڈا کا تیار کردہ  ٹیلی میٹری نظام پانی کے حجم کو جانچنے کیلئے لگایا گیا تھا لیکن یہ نظام ناکارہ ہو گیا۔ کمیٹی نے 17 ستمبر کو اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ارسا نے ٹیلی میٹری نظام کی تنصیب کے وقت کئی فنی خرابیوں کو نظر انداز کیا۔ ارسا نے ٹیلی میٹری نظام چلانے کیلئے اپنی صلاحیتوں کو بہتر نہیں بنایا۔ ماہرین نے ارسا کو مطلع کیا تھا کہ 2002 میں جو ٹیلی میٹری سسٹم نصب کیا گیا اس میں خرابیاں ہیں۔ عالمی بینک نے مذکورہ ٹیلی میٹری سسٹم کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کی ٹیم مقرر کی تھی جس نے اپنے رپورٹ میں کہا کہ ٹیلی میٹری سسٹم میں خرابیوں کے باوجود اس کی خرابیوں کو دور کر کے اسے کارآمد بنایا جا سکتا ہے۔  نیسپاک نے بھی ارسا کے ٹیلی میٹری سسٹم کا جائزہ لے کر یہ رپورٹ دی تھی کہ اس کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے سسٹم ناکارہ ہو گیا ہے۔ عالمی بینک نے ارسا کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے ارسا کی صلاحیت میں اضافہ کیلئے 25 لاکھ ڈالرز کی رقم دی تا کہ اس نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ لیکن ارسا نے ان فنڈزکا بھی صحیح استعمال نہ کیا۔کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ارسا کے 2002 میں نصب کئے جانے والے سسٹم میں خرابیاں تھیں، اس نظام کیلئے کو کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا تھا وہ درست نہیں تھا۔ ساز و سامان کی خریداری کیلئے طے شدہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔ ارسا کے پاس ٹیلی میٹری سسٹم چلانے کیلئے مہارت کی کمی ہے۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ارسا کی ارکان کی تقرری کیلئے موجودہ طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینا چاہیے۔ اس ادارے میں نامزد کئے جانے والے وفاقی اور صوبائی ارکان کی صلاحیت تعلیمی قابلیت اور عمر کا از سر و تعین ہونا چاہیے۔ تحقیقاتی کمیٹی کی اس رپورٹ کے علاوہ وزارت آبی وسائل نے اپنی طرف سے بھی ایک رپورٹ کابینہ کو پیش کی ہے جو آج کے اجلاس میں زیر غور آئے گی۔ 

مزیدخبریں