لاہور+ اسلام آباد+ لندن (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ + وقائع نگار خصوصی) مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے بھی گرفتار کرنا ہے تو کرلو، لیکن نواز شریف کی تقریر اور آل پارٹیز میں ہونے والے فیصلوں پر مکمل طور پر عملدرآمد ہوگا۔ تحریک رکنے والی نہیں۔ شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتاری کے بعد لیگی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک دن ہے۔ یہ پہلے ہی فیصلہ لکھ کر لائے تھے کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنا ہے۔ انہیں عدالتوں کے چکر لگوائے جا رہے تھے۔ شہباز شریف نے فیملی کو ظلم کا نشانہ بنانے کے باوجود اپنے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ انہوں نے اپنی پارٹی اور بھائی کیساتھ وفاداری کی۔ شہباز شریف کی اہلیہ اور بیٹوں کو اشتہاری بنا دیا گیا۔ حمزہ شہباز کو کرونا ہو گیا لیکن ابھی بھی جیل میں ہے۔ نیب کو بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور عمران خان کا گھر نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہہ دیا تھا کہ مجھے پکڑنا ہے تو پکڑ لیں، میں بھائی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ انہیں کسی الزام پر نہیں، بھائی کے ساتھ کھڑا ہونے پر گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے حریف سیاستدانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو مرضی کرنا ہے کر لیں۔ مخالفین کی چیخیں نکلیں گی۔ مسلم لیگ (ن) متحد رہے گی۔ ن سے ش الگ نہیں ہوگی۔ ناتجربہ کار شخص کو قوم پر مسلط کر دیا گیا۔ عمران خان کو جو مہلت ملی ہے اسے اپنی چالاکی نہ سمجھیں۔ مسلم لیگ (ن) حکومت کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑے گی۔ عمران خان کو اسی طرح سپورٹ کیا جاتا رہا تو پھر بات مسلم لیگ (ن) کے ہاتھ سے بھی نکل جائے گی۔ عمران خان کو خوف ہے شہباز شریف متبادل ہو سکتا ہے۔ شہباز شریف صرف متبادل نہیں بلکہ پنجاب کی عوام کی نظر میں چوائس ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ شہباز شریف کی تیس سال سے مفاہمت کی ایک سوچ ہے لیکن جب نواز شریف کا فیصلہ آ جاتا ہے تو سرخم تسلیم کرتے ہیں۔ آج انہیں اسی کی سزا ملی۔ مریم نواز نے کہا میں سن رہی ہوں آپ کہہ رہے اپوزیشن مستعفی ہو گی تو نئے الیکشن کرائیں گے۔ آپ کو اس کی مہلت کہاں ملے گی۔ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی آواز پر لبیک کہتی ہے۔ قوم کو خوشخبری دیتی ہوں کہ اب نواز شریف پوری قوت کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کریں گے۔ میرا بیانہ تسلیم کرنے والوں کی مسلم لیگ (ن) میں اکثریت ہے۔ نواز شریف اور میرے بیانیے کا بوجھ اٹھانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ ہم نے اپنا روڈ میپ بنا لیا ہے۔ اصولوں کی بات ہو تو حکومتی ترجمان ن اور ش کی بات کرتے ہیں۔ جس نے بھی مسلم لیگ (ن) توڑنے کا خواب دیکھا حسرت لیکر قبر میں چلا گیا۔ آپ چاہے شہباز شریف‘ مریم نواز یا مسلم لیگ (ن) کے شیروں کو گرفتار کریں، اے پی سی کی یہ تحریک چلے گی۔ اے پی سی کی تحریک کی سربراہی نواز شریف خود کریں گے۔ شہباز شریف نے سر توڑ کوششوں کے باوجود اپنے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ نیب نے کہا ہم فیس نہیں کیس دیکھتے ہیں۔ ملک میں پہلی بار اتنی مہنگائی ہوئی ہے۔ ملک میں پہلی بار اپوزیشن کا کریک ڈاؤن ہوا۔ شہباز شریف پر ریفرنس چل رہا تھا اس دوران بھی ان کو گرفتار کیا گیا۔ موجودہ دور میں اپوزیشن لیڈر کو دو بار گرفتار کیا گیا۔ ڈیڑھ سال ہو گیا میرے خلاف بھی آج تک ریفرنس دائر نہیں کیا گیا۔ نواز شریف بہت جلد پاکستان آئیں گے۔ اس عمر میں نواز شریف کیلئے بیرون ملک رہنا مشکل ہے۔ نواز شریف کو سیاست سے باہر کرنے والے ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) میں ہر طرح کے لوگ ہیں۔ نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنے والے بزدلوں کی طرح منہ ڈھک کر کیوں آئے۔ نواز شریف سے میرا رابطہ دن میں دس بار ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پاس استعفوں اور فیصلہ کن لانگ مارچ کا بھی آپشن ہے۔ نواز شریف‘ شہباز شریف اور مریم نواز ہم سب ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔ طلال چودھری کا معاملہ ذاتی نوعیت کا ہے۔ نہ میں نے طلال چودھری سے پوچھا نہ انہوں نے مجھے کچھ بتایا۔ قبل ازیں شہباز شریف کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے مریم نواز نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بھائی کے خلاف استعمال ہونے سے انکار کر دیا تھا اس لئے انہیں گرفتار کیا گیا۔ شہباز شریف نے بھائی کے خلاف کھڑے ہونے کی بجائے جیل جانے کو ترجیح دی۔ شہباز شیف آپ کو سلام ۔ احسن اقبال نے کہا کہ شہباز شریف کو نیب گردی کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری قوم کیلئے بدترین المیہ ہے۔ آج پاکستان کی سیاست کا ایک اور سیاہ دن ہے۔ عدالت کے فیصلے سے قبل ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ عمران خان کی کوشش ہے کہ شہباز شریف کو کسی بھی طرح نیب کی جیل میں ڈال دیا جائے۔ دوسری جانب کیا چیئرمین نیب کو عمران خان کا پیغام آ گیا ہے عثمان بزدار کے کیس کو آہستہ آہستہ چلانا ہے۔ ریفرنس دائر ہونے کے بعد گرفتاری غیر قانونی اور غیر منطقی ہے۔ سلیمان شہباز نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے گرفتاری سے پہلے کہا تھا یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے۔ آج نیب نیازی گٹھ جوڑ ثابت ہو گیا۔ سلیکٹڈ وزیراعظم ناکام ہو گئے شہباز شریف کی بات سچ ثابت ہو گئی ہے۔