اسلام آباد+ لاہور+ راولپنڈی (وقائع نگار خصوصی‘نامہ نگار‘ نیوز رپورٹر‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف بتائیں کہ انہوں نے دولت کہاں سے اکھٹی کی اور کس طرح اثاثے بنائے۔ یہ سادہ سا سوال ہے جس کا انہیں جواب دینا پڑے گا۔ شہباز شریف کی گرفتاری کی ایک وجہ غیر قانونی اثاثہ کیس میں عدالت کو مطمئن نہ کرنا ہے۔ نواز شریف بھی اسی طرح غیر قانونی اثاثوں کے کیس میں عدالت کو مطمئن نہیں کر پائے تھے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ واحتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ مریم نواز نے چچا شہباز شریف کی سیاست کا خاتمہ کردیا۔ مریم نواز نے بتادیا شہبازشریف حکم نوازشریف کا مانتے اور مفاہمت کی سیاست کرتے ہیں۔ مریم نواز کی نیوز کانفرنس قانونی شکست کے بعد بوکھلاہٹ کی عکاس تھی۔ شہبازشریف اور ان کی پارٹی قانونی جنگ ہار گئی ہے۔ شہبازشریف کی ضمانت قبل از گرفتاری لاہور ہائیکورٹ نے مسترد کی۔ شہباز شریف کی گرفتاری کو (ن) لیگ سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ مریم اورنگزیب نے احاطہ عدالت میں رٹی رٹائی کرا ئے کے ترجمان والی تقریر کی۔ انہیں بتادوں کہ اس تقریر پر انہیں توہین عدالت بھی لگ سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات پیر کو پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ادارے اپنے پائوں پر کھڑے ہوں اور اپنے فیصلے خود کریں۔ ماضی میں صحت کی بنیاد پر نواز شریف کو ضمانت دینے والی عدالتیں بہت اچھی تھیں اور جو عدالتیں خلاف فیصلہ دیں ان کے بارے میں گٹھ جوڑ کا تاثر دیا جاتا ہے۔ یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف نے آج تک ایک سوال کا جواب نہیں دیا۔ ہمیشہ جمہوریت، سیاسی انتقام کے پیچھے اپنے آپ کو مظلوم بنایا۔ ن لیگ نے ماضی میں عدالتوں پر دبائو ڈالا۔ جسٹس قیوم معاملہ ساری دنیا کے سامنے ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ شہباز شریف سے جو سوالات پوچھے گئے ان کا جواب نہیں دیا گیا۔ مریم نواز پریس کانفرنس میں دعوی کر رہی تھیں کہ خاندانی رئیس ہیں، اگر ایسی ہی بات ہوتی تو جواب تو بہت آسان تھا اور پیسہ ٹھیک طریقے سے بنانے کی اجازت اسلام بھی دیتا ہے لیکن جب حکومت، عدالت یا تفتیشی افسر پوچھے کہ ذرائع کون سے تھے تو اس کا سادہ جواب ہوتا ہے کہ اس طریقے سے پیسے بنائے ہیں۔ لیکن نواز شریف کی طرح شہباز شریف کے پاس بھی کوئی جواب نہیں کیونکہ ان کے تمام اثاثے ہی غیر قانونی ہیں اور یہ کرپشن سے بنائے گئے ہیں۔ اس لئے وہ کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ شہباز کی گرفتاری عدالتی فیصلہ ہے اسے سیاسی نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ سمجھتی ہے کہ وہ قانون سے بالاتر ہے یا ان سے سوال پوچھنا ان کی شان کی گستاخی ہے کیونکہ وہ خاص مخلوق ہیں۔ ان کا رویہ بادشاہوں سے زیادہ تکبروالا ہے۔ ن لیگ قیادت کسی بھی ادارے کے سامنے پیش ہونا یا سوالات کا جواب دینا ہتک سمجھتی ہے۔ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف جب بھی اقتدار میں ہوتے تو ان کی اولاد، اثاثے، سرمایہ کاری باہر ہوتی کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ جب اقتدار نہیں ہوگا تو یہ بھی پاکستان سے باہر ہونگے۔ اب پاکستان بدل چکا ہے۔ ن لیگ کی خواہش ہے کہ عمران خان حکومت جائے اور ان کی مرضی کی حکومت آئے اور وہ مزید کرپشن کر کے اپنے اثاثے بنائیں۔ اس ملک کے ساتھ ن لیگ والوں کی کوئی کمٹمنٹ نہیں ہے ۔ ہماری کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیںہے۔ عمران خان کا شہباز شریف سے مقابلہ بنتا ہی نہیں۔ شہباز شریف نے سوائے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اے پی سی میں اتنی لمبی تقریر کی، ان کی نہ ہارٹ بیٹ نیچے آئی اور نہ ہی پلیٹ لیٹس کم ہوئے، وہ تو پرتعیش زندگی گذار رہے ہیں۔ شہزاد اکبر نے سوال کیا کہ شہبازشریف نے گزشتہ6 ماہ میں گلگت و بلتستان کے کتنے دورے کے؟۔ مریم نواز خود کہہ چکی ہیں کہ شہباز شریف پنجاب کے لیڈر ہیں۔ احسن اقبال کا کمنٹ کہ جی بی الیکشن سے روکا گیا بات ہی ختم ہوجاتی ہے۔ شہباز شریف کی گرفتاری کو ن لیگ سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ جون کی بات ہے شہباز شریف کی گرفتار کیلئے نیب ٹیم کو روکا گیا تھا اور شہباز شریف نیب کی گرفتاری کے دوران فرار ہوگئے تھے۔ اس وقت سے لاہور ہائیکورٹ میں ایک قانونی جنگ چل رہی تھی، آج اس قانونی جنگ کے دوران نیب نے فتح سمیٹی اور ضمانت مسترد کرائی۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ ن لیگ کی جانب سے تاثر دیا جارہا ہے کہ نیب اور حکومت کا کوئی گٹھ جوڑ ہے۔ عجب ہے اپنے حق میں عدالتی باتیں منظور اور آج کا فیصلہ نامنظور۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کے نام پر بے نامی کمپنیاں بنائی گئی ہیں۔4 افراد نے شہبازشریف کی منی لانڈرنگ میں معاونت بھی کی۔ شہباز شریف نے ایک بیوی سے پیسہ لے کر دوسری بیوی کو بنگلہ اور گاڑی خرید کردی۔ منظور پاپڑ والا آپ کی بیگم کے اکائونٹ میں کیوں پیسہ ٹرانسفر کرے گا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ جن ملازمین کے نام پر کمپنی بنائی گئی وہ کہتے ہیں کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ راشد کرامت کی تنخواہ 18 ہزار ہے اور کمپنی میں لاکھوں کی ٹرانزیکشن ہورہی ہے۔ علاہ ازیں ایک ٹویٹ میں مرزا شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے پاپا کے خلاف نیب نے عدالتوں میں بدعنوانی کے ریفرنس فائل کئے ہیں سیاسی انتقام کے کارڈ کے پیچھے چھپنا بند کریں ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے ٹویٹ کے ردعمل میں کہا ہے کہ عمر تو آپ کی کافی ہو گئی اب بڑے بھی ہو جائیں۔ جس دور کو بڑا سنہری بتاتے ہیں اس میں خسارہ 20 ارب ڈالر تک پہنچنے کے بعد بھی کیا عوام کی یہی رائے تھی۔ تو الحمد للہ آپ کے دیئے ہوئے خسارے کو 2.5 ارب تک لے آئے ہیں۔ دونوں صورتوں کا ارسطوانہ موزانہ کریں اور اپنے گلو بٹوں سے بینر مت لگوائیں۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چودھری فواد حسین نے شہباز شریف کی گرفتاری پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری خوش آئند ہے۔ ایک ویڈیو پیغام میں وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف اور ان کی فیملی کیخلاف 41 والیم پر مبنی شواہد ہیں کہ کس طرح پیسہ باہر بھیجا گیا اور کس طرح یہ دوبارہ پیشہ واپس آیا۔ گرفتاری کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آصف زرداری کیس میں بھی 63 والیم پر مبنی تحیقات ہیں ان افراد کی کرپشن بے نقاب کرنے کیلئے احتساب کے اداروں نے اچھا کام کیا۔ بدقسمتی سے شہباز شریف، آصف زرداری اپوزیشن کی بڑی قیادت منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ بیرون ملک بھیجا گیا جو دوہرا جرم۔ اپوزیشن کے منی لانڈرنگ میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہونا چاہئے۔ وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے مریم نواز کی جانب سے شہباز شریف کی گرفتاری کو گلگت بلتستان انتخابات سے جوڑنے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "کھوتا مریا کھاریاں، سوگ وزیر آباد" کے مصداق شہباز شریف کی گرفتاری کو گلگت بلتستان انتخابات سے جوڑا جا رہا ہے۔ بیگم صفدر اعوان بتائیں، گزشتہ چھ ماہ میں شہباز شریف سمیت کتنے لیگی رہنماؤں نے گلگت بلتستان کے دورے کیے۔ مریم نواز کی پریس کانفرنس پر اپنے ردِعمل میں فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ شاید بیگم صفدر اعوان کو رمضان شوگر مل کیس میں گرفتار ڈیڑھ درجن سے زائد ملزمان اور وعدہ معاف گواہان کا علم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیگم صفدر اعوان نے حکومت کو اے پی سی سے ڈرانے کی ناکام کوشش کی۔ مزید برآں فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ پاکستان کے 22کروڑ عوام افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ،افواج پاکستان نے ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بناکر پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے اور اب وطن عزیز کی سلامتی کے حوالے سے دشمن میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا کرپٹ سیاستدانوں کو پاکستان پر مسلط کیا گیا جنہوں نے لوٹ مار اور کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے یہ بات انہوں نے مسلم ٹائون راولپنڈی میں افواج پاکستان کے شہدا اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کا اہتمام یونین کونسل 27کے سابق چیئرمین اظہر اقبال ستی نے کیا۔
شہباز شریف ثبوت پیش نہ کرسکے، گرفتاری عدالتی فیصلہ سیاسی نہ بنایا جائے: وزرا
Sep 29, 2020