3 سال کیلئے 1100 ارب روپے کا کراچی پیکیج ناکافی ہے، سراج قاسم تیلی

کراچی(کامرس رپورٹر)بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی نے ملک کو درپیش مختلف بحرانوں کا ذمہ دار تمام سیاستدانوں کو قرار دیتے ہوئے کہا  ہے کہ یہ واقعی بدقسمتی ہے کہ اچھے تعلیم یافتہ اور قابل افراد انتخابات میں حصہ نہیں لیتے اور نہ ہی کوئی دلچسپی لیتے ہیں جس کی وجہ سے منصب پر نااہل فراد مسلط ہوجاتے ہیں جو ملک کو درپیش بحرانوںکی بنیادی وجہ ہے،کراچی کے ساتھ ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا سلوک کرنے پر تمام حکومتوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم کراچی کے حقوق کے لیے مستقل اپنی آواز اٹھاتے رہے ہیں اور انفرااسٹرکچر کے سنگین مسئلے کو اجاگر کرتے چلے آرہے ہیںجو پہلے ہی خراب حالت میں تھا اور حالیہ موسلادھار بارشوں کے بعد انفرااسٹرکچر بالکل تباہ ہوگیا ہے،اگرچہ حکومت نے 1100 ارب روپے کے کراچی پیکیج کا اعلان کیا ہے لیکن کراچی کی تیزی سے بڑھتی آبادی اور مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی کے لیے اعلان کردہ گیارہ سو ارب روپے کا کراچی پیکیج ناکافی ہے،حکومت کو اگلے 3 سالوں کے لیے گیارہ ہزار ارب روپے دینے کا اعلان کرنا چاہیے جو اگر دیا گیا تو یقیناً انفرااسٹرکچر کی صورتحال بہتر ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے 59 ویں سالانہ اجلاس عام سے خطاب میں کیا۔ اجلاس میں وائس چیئرمینز بی ایم جی طاہر خالق ، زبیر موتی والا، انجم نثار ( کینیڈا سے بذریعہ زوم) ، جنرل سیکریٹری اے کیو خلیل، نومنتخب صدر شارق وہرہ، نومنتخب نائب صدر ثاقب گڈ لک، نومنتخب نائب صدر شمس السلام، سبکدوش صدر آغا شہاب احمد خان، سبکدوش سینئر نائب صدر اشد اسلام، سبکدوش نائب صدر شاہد اسماعیل، مینیجنگ کمیٹی کے ارکان اور جنرل باڈی ممبران کی بڑی تعداد شریک تھی۔ سراج تیلی نے کے سی سی آئی کے سبکدوش ہونے والے عہدیداروں کی بھر پور کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سبکدوش عہدیداروں نے تقریباً 6 ماہ کے عرصہ تک کورونا وائرس کے وبائی مرض پھیلنے اور اس کے نتیجے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے غیر معمولی صورتحال میں بھی شاندار کام کیا۔کے سی سی آئی کے نومنتخب صدر شارق وہرہ نے بتایا کہ 2020 کے آخر تک پاکستان کی جی ڈی پی 270 ارب ڈالر رہ جائے گی جو 2018 میں 310 ارب ڈالر سے زائد تھی اور بدقسمتی سے اگلے3 سالوں میں بھی 2023 تک یہ 280 ارب ڈالر سے زیادہ تک نہیں پہنچ پائے گا جو واقعی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں بحران مزید شدت اختیار کر جائیں گے کیونکہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں 22 کروڑ افراد آباد ہیں اور ان میں سے 60 فیصد افراد 30 سال سے کم ہیں، ناقص معاشی کارکردگی کی وجہ سے 30 سال سے کم عمر آبادی کے ایک بہت بڑے حصے کے لئے روزگار کے بہت محدود مواقع میسر ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن